(مرفوع) حدثنا ابو الخطاب زياد بن يحيى البصري، حدثنا ابو عتاب سهل بن حماد، حدثنا شعبة، عن سيار، قال: كنت امشي مع ثابت البناني فمر على صبيان فسلم عليهم، فقال ثابت: كنت مع انس فمر على صبيان فسلم عليهم، وقال انس: " كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فمر على صبيان فسلم عليهم " , قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح، رواه غير واحد , عن ثابت، وروي من غير وجه , عن انس.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَتَّابٍ سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَيَّارٍ، قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ فَمَرَّ عَلَى صِبْيَانٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ ثَابِتٌ: كُنْتُ مَعَ أَنَسٍ فَمَرَّ عَلَى صِبْيَانٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ، وَقَالَ أَنَسٌ: " كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَرَّ عَلَى صِبْيَانٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ , عَنْ ثَابِتٍ، وَرُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ , عَنْ أَنَسٍ.
سیار کہتے ہیں کہ میں ثابت بنانی کے ساتھ جا رہا تھا، وہ بچوں کے پاس سے گزرے تو انہیں سلام کیا، ثابت نے (اپنا واقعہ بیان کرتے ہوئے) کہا: میں انس رضی الله عنہ کے ساتھ (جا رہا) تھا وہ بچوں کے پاس سے گزرے تو انہوں نے سلام کیا، پھر انس نے (اپنا واقعہ بیان کرتے ہوئے) کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ بچوں کے پاس سے گزرے تو انہیں سلام کیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- اسے کئی لوگوں نے ثابت سے روایت کیا ہے، ۳- یہ حدیث متعدد سندوں سے انس رضی الله عنہ سے بھی روایت کی گئی ہے۔
وضاحت: ۱؎: بچوں سے سلام کرنے میں کئی فائدے ہیں: (۱) سلام کرنے والے میں تواضع کا اظہار ہوتا ہے، (۲) بچوں کو اسلامی آداب سے آگاہی ہوتی ہے، (۳) سلام سے ان کی دلجوئی بھی ہوتی ہے، (۴) ان کے سامنے سلام کی اہمیت واضح ہوتی ہے، (۵) وہ اس سے باخبر ہوتے ہیں کہ یہ سنت رسول ہے جس پر عمل کرنا بہت اہم ہے۔