جابر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بات چیت شروع کرنے سے پہلے سلام کیا کرو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3074) (حسن) (سند میں محمد بن زاذان اور عنبسہ بن عبد الرحمن دونوں ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، الصحیحة 816)»
قال الشيخ الألباني: (حديث: " السلام قبل الكلام ") حسن، (حديث: " لا تدعوا أحد..... ") // موضوع // (حديث: " السلام قبل الكلام ")، الصحيحة (816)، (حديث: " لا تدعوا أحد ... ") // ضعيف الجامع الصغير (3374)، وقال فيه: موضوع //
قال الشيخ زبير على زئي: (2699) إسناده ضعيف جدًا عنبسه متروك (تقدم: 1856) و محمد بن زاذان:متروك (تق: 5882)
(مرفوع) وبهذا الإسناد عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تدعوا احدا إلى الطعام حتى يسلم " , قال ابو عيسى: هذا حديث منكر لا نعرفه إلا من هذا الوجه، وسمعت محمدا يقول: عنبسة بن عبد الرحمن ضعيف في الحديث ذاهب، ومحمد بن زاذان منكر الحديث.(مرفوع) وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَدْعُوا أَحَدًا إِلَى الطَّعَامِ حَتَّى يُسَلِّمَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَسَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ: عَنْبَسَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ ذَاهِبٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ زَاذَانَ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ.
اور سند سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: ”کسی کو کھانے پر نہ بلاؤ جب تک کہ وہ سلام نہ کر لے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث منکر ہے ہم اس حدیث کو اس سند کے سوا کسی اور سند سے نہیں جانتے، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ عنبسہ بن عبدالرحمٰن حدیث بیان کرنے میں ضعیف اور بہکنے والے، اور محمد بن زاذان منکرالحدیث ہیں۔
تخریج الحدیث: «تخريج: (موضوع) (ضعیف الجامع 3373، 3374، الضعیفة 1736)»
قال الشيخ الألباني: (حديث: " السلام قبل الكلام ") حسن، (حديث: " لا تدعوا أحد..... ") // موضوع // (حديث: " السلام قبل الكلام ")، الصحيحة (816)، (حديث: " لا تدعوا أحد ... ") // ضعيف الجامع الصغير (3374)، وقال فيه: موضوع //