سنن ترمذي
كتاب الاستئذان والآداب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام
8. باب مَا جَاءَ فِي التَّسْلِيمِ عَلَى الصِّبْيَانِ
باب: بچوں کو سلام کرنا۔
حدیث نمبر: 2696
حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَتَّابٍ سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَيَّارٍ، قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ فَمَرَّ عَلَى صِبْيَانٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ ثَابِتٌ: كُنْتُ مَعَ أَنَسٍ فَمَرَّ عَلَى صِبْيَانٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ، وَقَالَ أَنَسٌ: " كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَرَّ عَلَى صِبْيَانٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ , عَنْ ثَابِتٍ، وَرُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ , عَنْ أَنَسٍ.
سیار کہتے ہیں کہ میں ثابت بنانی کے ساتھ جا رہا تھا، وہ بچوں کے پاس سے گزرے تو انہیں سلام کیا، ثابت نے
(اپنا واقعہ بیان کرتے ہوئے) کہا: میں انس رضی الله عنہ کے ساتھ
(جا رہا) تھا وہ بچوں کے پاس سے گزرے تو انہوں نے سلام کیا، پھر انس نے
(اپنا واقعہ بیان کرتے ہوئے) کہا: میں رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ بچوں کے پاس سے گزرے تو انہیں سلام کیا
۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث صحیح ہے،
۲- اسے کئی لوگوں نے ثابت سے روایت کیا ہے،
۳- یہ حدیث متعدد سندوں سے انس رضی الله عنہ سے بھی روایت کی گئی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاستئذان 15 (6247)، صحیح مسلم/السلام 5 (2168)، سنن ابی داود/ الأدب 147 (5202)، سنن ابن ماجہ/الأدب 14 (2700) (تحفة الأشراف: 438)، وسنن الدارمی/الاستئذان 8 (2678) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بچوں سے سلام کرنے میں کئی فائدے ہیں: (۱) سلام کرنے والے میں تواضع کا اظہار ہوتا ہے، (۲) بچوں کو اسلامی آداب سے آگاہی ہوتی ہے، (۳) سلام سے ان کی دلجوئی بھی ہوتی ہے، (۴) ان کے سامنے سلام کی اہمیت واضح ہوتی ہے، (۵) وہ اس سے باخبر ہوتے ہیں کہ یہ سنت رسول ہے جس پر عمل کرنا بہت اہم ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2696 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2696
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بچوں سے سلام کرنے میں کئی فائدے ہیں:
(1)
سلام کرنے والے میں تواضع کا اظہار ہوتا ہے۔
(2)
بچوں کو اسلامی آداب سے آگاہی ہوتی ہے۔
(3)
سلام سے ان کی دلجوئی بھی ہوتی ہے۔
(4) ان کے سامنے سلام کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔
(5) وہ اس سے باخبر ہوتے ہیں کہ یہ سنت رسول ہے جس پر عمل کرنا بہت اہم ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2696