سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: علم اور فہم دین
Chapters on Knowledge
19. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْفِقْهِ عَلَى الْعِبَادَةِ
19. باب: عبادت پر علم و فقہ کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2681
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل، حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا الوليد بن مسلم، حدثنا روح بن جناح، عن مجاهد، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فقيه اشد على الشيطان من الف عابد " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، ولا نعرفه إلا من هذا الوجه من حديث الوليد بن مسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ جَنَاحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَقِيهٌ أَشَدُّ عَلَى الشَّيْطَانِ مِنْ أَلْفِ عَابِدٍ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک فقیہ (عالم) ہزار عبادت کرنے والوں کے مقابلہ میں اکیلا شیطان پر حاوی اور بھاری ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اسے ولید بن مسلم کی روایت سے صرف اسی سند جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 17 (222) (تحفة الأشراف: 6395) (موضوع) (سند میں روح بن جناح بہت ہی ضعیف ہے، بلکہ وضع سے متہم ہے)»

قال الشيخ الألباني: موضوع، ابن ماجة (222) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (41)، المشكاة (217)، ضعيف الجامع (3987) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2681) إسناده ضعيف جدًا / جه 222
روح بن جناح: ضعيف اتهمه ابن حبان (تق: 1961)

   جامع الترمذي2681عبد الله بن عباسفقيه أشد على الشيطان من ألف عابد
   سنن ابن ماجه222عبد الله بن عباسفقيه واحد أشد على الشيطان من ألف عابد
   مشكوة المصابيح217عبد الله بن عباسفقيه واحد اشد على الشيطان من الف عابد

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2681 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2681  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں روح بن جناح بہت ہی ضعیف ہے،
بلکہ وضع سے متہم ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2681   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 217  
´اہل علم کی فضیلت`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَقِيهٌ وَاحِدٌ أَشَدُّ عَلَى الشَّيْطَانِ مِنْ أَلْفِ عَابِدٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه) . . .»
. . . سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک فقیہ یعنی عالم باعمل زیادہ سخت ہے شیطان پر ہزار عابد سے۔ اس حدیث کو ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 217]
تحقیق الحدیث:
اس روایت کی سند سخت ضعیف (موضوع) ہے۔
اس کے راوی رَوح بن جَناح الدمشقی کو جمہور محدثین نے ضعیف و مجروح قرار دیا۔
◄ حافظ ابن حبان نے کہا:
«منكر الحديث جدا، يروي عن الثقات ما إذا سمعها الإنسان الذى ليس بالمتبحر فى صناعة الحديث شهد لها بالوضع.»
وہ سخت منکر الحدیث تھا، ثقہ راویوں سے ایسی روایتیں بیان کرتا، جنہیں حدیث میں زیادہ مہارت نہ رکھنے والا انسان بھی سن کر گواہی دیتا کہ یہ موضوع ہیں۔ [المجروحين 1؍300، دوسرا نسخه 1؍374]
◄ ابونعیم اصبہانی نے کہا:
وہ مجاہد (ثقہ تابعی) سے منکر حدیثیں بیان کرتا تھا، وہ کوئی چیز نہیں ہے۔ [كتاب الضعفاء لابي نعيم ص81 ت67]
◄ حاکم نیشاپوری نے کہا:
«روي عن مجاهد أحاديث موضوعة.»
اس نے مجاہد سے موضوع حدیثیں بیان کیں۔ [المدخل الي الصحيح ص137 ت59]
↰ اس شدید جرح اور جمہور کی تجریح سے ثابت ہوا کہ رَوح بن جَناح سخت ضعیف اور مجاہد سے موضوع روایات بیان کرنے والا تھا۔
↰ یاد رہے کہ ضعیف راوی کی روایت بھی موضوع ہو سکتی ہے، بشرطیکہ محدثین کرام اسے موضوع قرار دیں یا وضع کا واضح ثبوت ہو۔ موضوع روایت کے لئے یہ ضروری شرط نہیں کہ اس کا راوی لامحالہ کذاب ہی ہو۔
◄ نیز دیکھئے: [مجموع فتاويٰ ابن تيميه ج1 ص248]، [علل الحديث لابن ابي حاتم 1؍74 ح196]، [سنن ابن ماجه:1333] اور [الضعيفة الالباني ج1۔ ص169 ح4644 وغير ذلك۔]
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 217   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.