انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”میرے بیٹے: اگر تم سے ہو سکے کہ صبح و شام تم اس طرح گزارے کہ تمہارے دل میں کسی کے لیے بھی کھوٹ
(بغض، حسد، کینہ وغیرہ) نہ ہو تو ایسا کر لیا کرو
“، پھر آپ نے فرمایا:
”میرے بیٹے! ایسا کرنا میری سنت
(اور میرا طریقہ) ہے، اور جس نے میری سنت کو زندہ کیا اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ میرے ساتھ جنت میں رہے گا
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث میں ایک طویل قصہ بھی ہے،
۲- اس سند سے یہ حدیث حسن غریب ہے،
۳- محمد بن عبداللہ انصاری ثقہ ہیں، اور ان کے باپ بھی ثقہ ہیں،
۴- علی بن زید صدوق ہیں
(ان کا شمار سچوں میں ہے) بس ان میں اتنی سی کمی و خرابی ہے کہ وہ بسا اوقات بعض روایات کو جسے دوسرے راوی موقوفاً روایت کرتے ہیں اسے یہ مرفوع روایت کر دیتے ہیں،
۵- میں نے محمد بن بشار کو کہتے ہوئے سنا کہ ابوالولید نے کہا: شعبہ کہتے ہیں کہ مجھ سے علی بن زید نے حدیث بیان کی اور علی بن زید رفاع تھے،
۶- ہم سعید بن مسیب کی انس کے واسطہ سے اس طویل حدیث کے سوا اور کوئی روایت نہیں جانتے،
۷- عباد بن میسرہ منقری نے یہ حدیث علی بن زید کے واسطہ سے انس سے روایت کی ہے، لیکن انہوں نے اس حدیث میں سعید بن مسیب کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا،
۸- میں نے اس حدیث کا محمد بن اسماعیل بخاری سے ذکر کر کے اس کے متعلق جاننا چاہا تو انہوں نے اس کے متعلق اپنی لاعلمی کا اظہار کیا،
۹- انس بن مالک سے سعید بن مسیب کی روایت سے یہ یا اس کے علاوہ کوئی بھی حدیث معروف نہیں ہے۔ انس بن مالک ۹۳ ہجری میں انتقال فرما گئے اور سعید بن مسیب ان کے دو سال بعد ۹۵ ہجری میں اللہ کو پیارے ہوئے۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 175
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت`
«. . . وَعَن أنس قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا بُنَيَّ إِنْ قَدَرْتَ أَنْ تصبح وتمسي لَيْسَ فِي قَلْبِكَ غِشٌّ لِأَحَدٍ فَافْعَلْ» ثُمَّ قَالَ: «يَا بني وَذَلِكَ من سنتي وَمن أَحْيَا سُنَّتِي فَقَدْ أَحَبَّنِي وَمَنْ أَحَبَّنِي كَانَ مَعِي فِي الْجنَّة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ . . .»
”. . . سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”میرے پیارے بیٹے! اگر تم سے ہو سکے کہ صبح و شام اس حال میں گزارو کہ تمہارے دل میں کسی کی طرف سے کینہ و حسد، بغض و عناد نہ ہو تو تم یہی کرو۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صاحبزادے! یہی میری سنت ہے اور یہی میرا طریقہ ہے، جس نے میرے اس طریقے کو پسند کیا اس نے مجھے دوست رکھا اور جس نے مجھے دوست رکھا وہ میرے ساتھ جنت میں رہے گا۔“ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔ . . .“ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 175]
تحقیق الحدیث
اس کی سند ضعیف ہے۔
◄ اس روایت کو امام ترمذی کے علاوہ طبرانی نے [المعجم الصغير 2؍32، 33] میں
«مسلم ابن حاتم الأنصاري عن محمد بن عبدالله الأنصاري عن أبيه عن على بن زيد ابن جدعان عن سعيد بن المسيب عن انس بن مالك رضى الله عنه»
کی سند سے مطولاً بیان کیا ہے۔
◄ علی بن زید بن جدعان کو جمہور محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے اور حافظ ابن حجر نے کہا: «ضعيف» [تقريب التهذيب: 4734]
یہ روایت بھی علی بن زید مذکور کے ضعف کی وجہ سے ضعیف ہے۔
اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 175