سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: علم اور فہم دین
Chapters on Knowledge
16. باب مَا جَاءَ فِي الأَخْذِ بِالسُّنَّةِ وَاجْتِنَابِ الْبِدَعِ
16. باب: سنت کی پابندی کرنے اور بدعت سے بچنے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2678
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا مسلم بن حاتم الانصاري البصري، حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري، عن ابيه، عن علي بن زيد، عن سعيد بن المسيب، قال: قال انس بن مالك , قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا بني " إن قدرت ان تصبح وتمسي ليس في قلبك غش لاحد فافعل، ثم قال لي: يا بني وذلك من سنتي، ومن احيا سنتي فقد احبني، ومن احبني كان معي في الجنة " , وفي الحديث قصة طويلة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه، ومحمد بن عبد الله الانصاري ثقة، وابوه ثقة، وعلي بن زيد صدوق، إلا انه ربما يرفع الشيء الذي يوقفه غيره، قال: وسمعت محمد بن بشار يقول: قال ابو الوليد، قال شعبة، حدثنا علي بن زيد وكان رفاعا، ولا نعرف لسعيد بن المسيب، عن انس رواية إلا هذا الحديث بطوله , وقد روى عباد بن ميسرة المنقري هذا الحديث , عن علي بن زيد، عن انس، ولم يذكر فيه عن سعيد بن المسيب، قال ابو عيسى: وذاكرت به محمد بن إسماعيل فلم يعرفه ولم يعرف لسعيد بن المسيب، عن انس هذا الحديث ولا غيره , ومات انس بن مالك سنة ثلاث وتسعين، ومات سعيد بن المسيب بعده بسنتين، مات سنة خمس وتسعين.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ حَاتِمٍ الْأَنْصَارِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، قَالَ: قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ , قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا بُنَيَّ " إِنْ قَدَرْتَ أَنْ تُصْبِحَ وَتُمْسِيَ لَيْسَ فِي قَلْبِكَ غِشٌّ لِأَحَدٍ فَافْعَلْ، ثُمَّ قَالَ لِي: يَا بُنَيَّ وَذَلِكَ مِنْ سُنَّتِي، وَمَنْ أَحْيَا سُنَّتِي فَقَدْ أَحَبَّنِي، وَمَنْ أَحَبَّنِي كَانَ مَعِي فِي الْجَنَّةِ " , وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ طَوِيلَةٌ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ ثِقَةٌ، وَأَبُوهُ ثِقَةٌ، وَعَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ صَدُوقٌ، إِلَّا أَنَّهُ رُبَّمَا يَرْفَعُ الشَّيْءَ الَّذِي يُوقِفُهُ غَيْرُهُ، قَالَ: وَسَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ بَشَّارٍ يَقُولُ: قَالَ أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ وَكَانَ رَفَّاعًا، وَلَا نَعْرِفُ لِسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَنَسٍ رِوَايَةً إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ بِطُولِهِ , وَقَدْ رَوَى عَبَّادُ بْنُ مَيْسَرَةَ الْمِنْقَرِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَذَاكَرْتُ بِهِ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل فَلَمْ يَعْرِفْهُ وَلَمْ يُعْرَفْ لِسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَنَسٍ هَذَا الْحَدِيثُ وَلَا غَيْرُهُ , وَمَاتَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ سَنَةَ ثَلَاثٍ وَتِسْعِينَ، وَمَاتَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ بَعْدَهُ بِسَنَتَيْنِ، مَاتَ سَنَةَ خَمْسٍ وَتِسْعِينَ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بیٹے: اگر تم سے ہو سکے کہ صبح و شام تم اس طرح گزارے کہ تمہارے دل میں کسی کے لیے بھی کھوٹ (بغض، حسد، کینہ وغیرہ) نہ ہو تو ایسا کر لیا کرو، پھر آپ نے فرمایا: میرے بیٹے! ایسا کرنا میری سنت (اور میرا طریقہ) ہے، اور جس نے میری سنت کو زندہ کیا اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ میرے ساتھ جنت میں رہے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث میں ایک طویل قصہ بھی ہے،
۲- اس سند سے یہ حدیث حسن غریب ہے،
۳- محمد بن عبداللہ انصاری ثقہ ہیں، اور ان کے باپ بھی ثقہ ہیں،
۴- علی بن زید صدوق ہیں (ان کا شمار سچوں میں ہے) بس ان میں اتنی سی کمی و خرابی ہے کہ وہ بسا اوقات بعض روایات کو جسے دوسرے راوی موقوفاً روایت کرتے ہیں اسے یہ مرفوع روایت کر دیتے ہیں،
۵- میں نے محمد بن بشار کو کہتے ہوئے سنا کہ ابوالولید نے کہا: شعبہ کہتے ہیں کہ مجھ سے علی بن زید نے حدیث بیان کی اور علی بن زید رفاع تھے،
۶- ہم سعید بن مسیب کی انس کے واسطہ سے اس طویل حدیث کے سوا اور کوئی روایت نہیں جانتے،
۷- عباد بن میسرہ منقری نے یہ حدیث علی بن زید کے واسطہ سے انس سے روایت کی ہے، لیکن انہوں نے اس حدیث میں سعید بن مسیب کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا،
۸- میں نے اس حدیث کا محمد بن اسماعیل بخاری سے ذکر کر کے اس کے متعلق جاننا چاہا تو انہوں نے اس کے متعلق اپنی لاعلمی کا اظہار کیا،
۹- انس بن مالک سے سعید بن مسیب کی روایت سے یہ یا اس کے علاوہ کوئی بھی حدیث معروف نہیں ہے۔ انس بن مالک ۹۳ ہجری میں انتقال فرما گئے اور سعید بن مسیب ان کے دو سال بعد ۹۵ ہجری میں اللہ کو پیارے ہوئے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 865) (ضعیف) (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (175) // ضعيف الجامع الصغير (6389) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2678) إسناده ضعيف
على بن زيد: ضعيف (تقدم:589)

   جامع الترمذي2678أنس بن مالكإن قدرت أن تصبح وتمسي ليس في قلبك غش لأحد فافعل من أحيا سنتي فقد أحبني ومن أحبني كان معي في الجنة
   مشكوة المصابيح175أنس بن مالكيا بني إن قدرت ان تصبح وتمسي ليس في قلبك غش لاحد فافعل ثم قال: يا بني وذلك من سنتي ومن احيا سنتي فقد احبني ومن احبني كان معي في الجنة

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2678 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2678  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2678   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 175  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت`
«. . . ‏‏‏‏وَعَن أنس قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا بُنَيَّ إِنْ قَدَرْتَ أَنْ تصبح وتمسي لَيْسَ فِي قَلْبِكَ غِشٌّ لِأَحَدٍ فَافْعَلْ» ثُمَّ قَالَ: «يَا بني وَذَلِكَ من سنتي وَمن أَحْيَا سُنَّتِي فَقَدْ أَحَبَّنِي وَمَنْ أَحَبَّنِي كَانَ مَعِي فِي الْجنَّة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ . . .»
. . . سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: میرے پیارے بیٹے! اگر تم سے ہو سکے کہ صبح و شام اس حال میں گزارو کہ تمہارے دل میں کسی کی طرف سے کینہ و حسد، بغض و عناد نہ ہو تو تم یہی کرو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صاحبزادے! یہی میری سنت ہے اور یہی میرا طریقہ ہے، جس نے میرے اس طریقے کو پسند کیا اس نے مجھے دوست رکھا اور جس نے مجھے دوست رکھا وہ میرے ساتھ جنت میں رہے گا۔ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 175]

تحقیق الحدیث
اس کی سند ضعیف ہے۔
◄ اس روایت کو امام ترمذی کے علاوہ طبرانی نے [المعجم الصغير 2؍32، 33] میں
«مسلم ابن حاتم الأنصاري عن محمد بن عبدالله الأنصاري عن أبيه عن على بن زيد ابن جدعان عن سعيد بن المسيب عن انس بن مالك رضى الله عنه»
کی سند سے مطولاً بیان کیا ہے۔
◄ علی بن زید بن جدعان کو جمہور محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے اور حافظ ابن حجر نے کہا: «ضعيف» [تقريب التهذيب: 4734]
یہ روایت بھی علی بن زید مذکور کے ضعف کی وجہ سے ضعیف ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 175   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.