(مرفوع) حدثنا ابو موسى محمد بن المثنى، حدثنا ابن ابي عدي، عن شعبة، عن سليمان الاعمش، عن يحيى بن وثاب، عن شيخ من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " المسلم إذا كان مخالطا الناس ويصبر على اذاهم خير من المسلم الذي لا يخالط الناس ولا يصبر على اذاهم " , قال ابو عيسى: قال ابن ابي عدي: كان شعبة يرى انه ابن عمر.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ وَثَّابٍ، عَنْ شَيْخٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْمُسْلِمُ إِذَا كَانَ مُخَالِطًا النَّاسَ وَيَصْبِرُ عَلَى أَذَاهُمْ خَيْرٌ مِنَ الْمُسْلِمِ الَّذِي لَا يُخَالِطُ النَّاسَ وَلَا يَصْبِرُ عَلَى أَذَاهُمْ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: قَالَ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ: كَانَ شُعْبَةُ يَرَى أَنَّهُ ابْنُ عُمَرَ.
یحییٰ بن وثاب نے ایک بزرگ صحابی سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مسلمان لوگوں سے میل جول رکھتا ہے اور ان سے پہنچنے والی تکلیفوں کو برداشت کرتا ہے وہ اس مسلمان سے بہتر ہے جو نہ لوگوں سے میل جول رکھتا ہے اور نہ ہی ان کی تکلیفوں کو برداشت کرتا ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ابن ابی عدی نے کہا: شعبہ کا خیال ہے کہ شیخ صحابی (بزرگ صحابی) سے مراد ابن عمر رضی الله عنہما ہیں۔
وضاحت: ۱؎: گویا لوگوں کے درمیان رہ کر جمعہ، جماعت، نیکی و بھلائی کے کام اور مجالس خیر میں شریک رہنا، ضرورت مندوں کی خبرگیری، مریضوں کی عیادت اور لوگوں کے دیگر مصالح کے لیے ان سے رابطہٰ و ضبط رکھنا، اس شرط کے ساتھ کہ انہیں بھلائی کا حکم دے اور برائی سے روکے، اور ان سے پہنچنے والی تکالیف و ایذاء پر صبر کرے تو اس سے بہتر مسلمان کوئی نہیں ہے۔