سنن ترمذي
كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
55. باب مِنْهُ
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 2507
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ وَثَّابٍ، عَنْ شَيْخٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْمُسْلِمُ إِذَا كَانَ مُخَالِطًا النَّاسَ وَيَصْبِرُ عَلَى أَذَاهُمْ خَيْرٌ مِنَ الْمُسْلِمِ الَّذِي لَا يُخَالِطُ النَّاسَ وَلَا يَصْبِرُ عَلَى أَذَاهُمْ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: قَالَ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ: كَانَ شُعْبَةُ يَرَى أَنَّهُ ابْنُ عُمَرَ.
یحییٰ بن وثاب نے ایک بزرگ صحابی سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جو مسلمان لوگوں سے میل جول رکھتا ہے اور ان سے پہنچنے والی تکلیفوں کو برداشت کرتا ہے وہ اس مسلمان سے بہتر ہے جو نہ لوگوں سے میل جول رکھتا ہے اور نہ ہی ان کی تکلیفوں کو برداشت کرتا ہے
“ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
ابن ابی عدی نے کہا: شعبہ کا خیال ہے کہ شیخ صحابی
(بزرگ صحابی) سے مراد ابن عمر رضی الله عنہما ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفتن 23 (4032) (تحفة الأشراف: 8565) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: گویا لوگوں کے درمیان رہ کر جمعہ، جماعت، نیکی و بھلائی کے کام اور مجالس خیر میں شریک رہنا، ضرورت مندوں کی خبرگیری، مریضوں کی عیادت اور لوگوں کے دیگر مصالح کے لیے ان سے رابطہٰ و ضبط رکھنا، اس شرط کے ساتھ کہ انہیں بھلائی کا حکم دے اور برائی سے روکے، اور ان سے پہنچنے والی تکالیف و ایذاء پر صبر کرے تو اس سے بہتر مسلمان کوئی نہیں ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4032)