علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ مصعب بن عمیر
۱؎ آئے ان کے بدن پر چمڑے کی پیوند لگی ہوئی ایک چادر تھی، جب رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا تو ان کی اس ناز و نعمت کو دیکھ کر رونے لگے جس میں وہ پہلے تھے اور جس حالت میں ان دنوں تھے، پھر رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”کیا حال ہو گا تمہارا اس وقت جب کہ تم میں سے ایک شخص ایک جوڑے میں صبح کرے گا تو دوسرے جوڑے میں شام کرے گا اور اس کے سامنے ایک برتن کھانے کا رکھا جائے گا تو دوسرا اٹھایا جائے گا، اور تم اپنے مکانوں میں ایسے ہی پردہ ڈالو گے جیسا کہ کعبہ پر پردہ ڈالا جاتا ہے؟
۲؎“، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم اس وقت آج سے بہت اچھے ہوں گے اور عبادت کے لیے فارغ ہوں گے اور محنت و مشقت سے بچ جائیں گے؟ تو رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”نہیں، بلکہ تم آج کے دن ان دنوں سے بہتر ہو
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- یزید بن زیاد سے مراد یزید بن زیاد بن میسرہ مدنی ہیں، ان سے مالک بن انس اور دیگر اہل علم نے روایت کی ہے اور
(دوسرے) یزید بن زیاد دمشقی وہ ہیں جنہوں نے زہری سے روایت کیا ہے اور ان سے
(یعنی دمشقی سے) وکیع اور مروان بن معاویہ نے روایت کیا ہے، اور
(تیسرے) یزید بن ابی زیاد کوفی ہیں
۳؎۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2476
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ جلیل القدرصحابہ میں سے ہیں،
یہ اپنا سارا مال ومتاع مکہ میں چھوڑ کر ہجرت کرکے رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچے،
عقبہ ثانیہ کے بعد آپﷺ نے ان کو قرآن کی تعلیم دینے اور دین کی باتیں سکھانے کے لیے مدینہ بھیجا،
مدینہ میں ہجرت سے پہلے جمعہ کے لیے لوگوں کو سب سے پہلے جمع کرنے کا شرف انہی کو حاصل ہے،
زمانہ جاہلیت میں سب سے زیادہ ناز ونعمت کی زندگی گزار نے والے تھے،
لیکن اسلام لانے کے بعد ان سب سے انہیں بے رغبتی ہوگئی۔
2؎:
یعنی ایک وقت ایسا آئے گا کہ مال ومتاع کی ایسی کثرت ہوجائے گی کہ صبح وشام کپڑے بدلے جائیں گے،
قسم قسم کے کھانے لوگوں کے سامنے ہوں گے،
لوگ اپنے مکانوں کی تزئین کریں گے،
گھروں میں عمدہ اور قیمتی کپڑوں کے پردے لٹکائیں گے،
جیساکہ آج کل ہے۔
3؎:
امام ترمذی ان تین لوگوں کے درمیان فرق بیان کررہے ہیں جو یزید کے نام سے موسوم ہیں:
(1)
یزید بن زیاد بن میسرہ مدنی ہیں،
جو اس حدیث کی سند میں مذکور ہیں۔
(2)
یزید بن زیاد مشقی ہیں۔
(3)
یزید بن ابی زیاد کوفی ہیں۔
نوٹ:
(محمد بن کعب قرظی سے استاذ راوی مبہم ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2476