(موقوف) حدثنا حدثنا قتيبة، حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن ابي بردة بن ابي موسى , عن ابيه، قال: " يا بني لو رايتنا ونحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم واصابتنا السماء لحسبت ان ريحنا ريح الضان " , قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح، ومعنى هذا الحديث انه كان ثيابهم الصوف فإذا اصابهم المطر يجيء من ثيابهم ريح الضان.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى , عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: " يَا بُنَيَّ لَوْ رَأَيْتَنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصَابَتْنَا السَّمَاءُ لَحَسِبْتَ أَنَّ رِيحَنَا رِيحُ الضَّأْنِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّهُ كَانَ ثِيَابَهُمُ الصُّوفُ فَإِذَا أَصَابَهُمُ الْمَطَرُ يَجِيءُ مِنْ ثِيَابِهِمْ رِيحُ الضَّأْنِ.
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے کہا: اے میرے بیٹے! اگر تم ہمیں اس وقت دیکھتے جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور ہمیں بارش نصیب ہوتی تھی تو تم خیال کرتے کہ ہماری بو بھیڑ کی بو جیسی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ صحابہ کے کپڑے اون کے ہوتے تھے، جب اس پر بارش کا پانی پڑتا تو اس سے بھیڑ کی جیسی بو آنے لگتی تھی ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس وقت اون کا کپڑا موٹا جھوٹا ہوتا تھا، جیسا گڈریوں کا ہوتا ہے، آج کل کا قیمتی اونی کپڑا مراد نہیں ہے۔