سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
Chapters on the description of the Day of Judgement, Ar-Riqaq, and Al-Wara'
1. باب فِي الْقِيَامَةِ
1. باب: قیامت کے دن حساب اور بدلے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2416
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا حميد بن مسعدة، حدثنا حصين بن نمير ابو محصن، حدثنا حسين بن قيس الرحبي، حدثنا عطاء بن ابي رباح، عن ابن عمر، عن ابن مسعود، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تزول قدما ابن آدم يوم القيامة من عند ربه حتى يسال عن خمس: عن عمره فيم افناه، وعن شبابه فيم ابلاه، وماله من اين اكتسبه، وفيم انفقه، وماذا عمل فيما علم " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه من حديث ابن مسعود، عن النبي صلى الله عليه وسلم إلا من حديث الحسين بن قيس، وحسين بن قيس يضعف في الحديث من قبل حفظه، وفي الباب عن ابي برزة , وابي سعيد.(مرفوع) حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ نُمَيْرٍ أَبُو مِحْصَنٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ قَيْسٍ الرَّحَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَزُولُ قَدَمَا ابْنِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ عِنْدِ رَبِّهِ حَتَّى يُسْأَلَ عَنْ خَمْسٍ: عَنْ عُمُرِهِ فِيمَ أَفْنَاهُ، وَعَنْ شَبَابِهِ فِيمَ أَبْلَاهُ، وَمَالِهِ مِنْ أَيْنَ اكْتَسَبَهُ، وَفِيمَ أَنْفَقَهُ، وَمَاذَا عَمِلَ فِيمَا عَلِمَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْحُسَيْنِ بْنِ قَيْسٍ، وَحُسَيْنُ بْنُ قَيْسٍ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ، وفي الباب عن أَبِي بَرْزَةَ , وَأَبِي سَعِيدٍ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کا پاؤں قیامت کے دن اس کے رب کے پاس سے نہیں ہٹے گا یہاں تک کہ اس سے پانچ چیزوں کے بارے پوچھ لیا جائے: اس کی عمر کے بارے میں کہ اسے کہاں صرف کیا، اس کی جوانی کے بارے میں کہ اسے کہاں کھپایا، اس کے مال کے بارے میں کہ اسے کہاں سے کمایا اور کس چیز میں خرچ کیا اور اس کے علم کے سلسلے میں کہ اس پر کہاں تک عمل کیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- اسے ہم «عن ابن مسعود عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے صرف حسین بن قیس ہی کی روایت سے جانتے ہیں اور حسین بن قیس اپنے حفظ کے قبیل سے ضعیف ہیں،
۳- اس باب میں ابوبرزہ اور ابو سعید خدری رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

وضاحت:
۱؎: اس حدیث کے مطابق جن چیزوں سے متعلق استفسار ہو گا ان میں سب سے پہلے اس زندگی کے بارے میں سوال ہو گا جس کا ایک ایک لمحہ بہت قیمتی ہے، اس لیے اسے حیات مستعار سمجھتے ہوئے اللہ کی اطاعت و فرماں برداری میں گزارنا چاہیئے، کیونکہ اس کا حساب دینا ہے، جوانی میں انسان اپنے آپ کو محرمات سے بچائے، اس میں کوتاہی کرنے کی صورت میں اللہ کی گرفت سے بچنا مشکل ہو گا، اسی طرح مال کے سلسلہ میں اسے کماتے اور خرچ کرتے وقت دونوں صورتوں میں اللہ کا ڈر دامن گیر رہے، علم کے مطابق عمل کی بابت سوال ہو گا، اس سے معلوم ہوا کہ دین و شریعت کا علم حاصل کرے، کیونکہ یہی اس کے لیے مفید اور نفع بخش ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9346) (صحیح) (سند میں حسین بن قیس ضعیف ہے، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، دیکھیے: الصحیحة رقم: 946)»

قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (946)، التعليق الرغيب (1 / 76)، الروض النضير (648)

قال الشيخ زبير على زئي: (2416) إسناده ضعيف
حسين بن قيس الرجي متروك (تقدم:188) وللحديث شواهد كثيرة كلها ضعيفة

   جامع الترمذي2416عبد الله بن عمرلا تزول قدما ابن آدم يوم القيامة من عند ربه حتى يسأل عن خمس عن عمره فيم أفناه عن شبابه فيم أبلاه ماله من أين اكتسبه وفيم أنفقه ماذا عمل فيما علم
   المعجم الصغير للطبراني756عبد الله بن عمرلا تزول قدما عبد يوم القيامة حتى يسأل عن خمسة عن عمره فيما أفناه شبابه فيما أبلاه عن ماله من أين اكتسبه وفيم أنفقه عن ما عمل فيما علم

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2416 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2416  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث کے مطابق جن چیزوں سے متعلق استفسار ہوگا ان میں سب سے پہلے اس زندگی کے بارے میں سوال ہوگا جس کا ایک ایک لمحہ بہت قیمتی ہے،
اس لیے اسے حیات مستعار سمجھتے ہوئے اللہ کی اطاعت و فرماں برداری میں گزار نا چاہیے،
کیوں کہ اس کا حساب دینا ہے،
جوانی میں انسان اپنے آپ کو محرمات سے بچائے،
اس میں کوتاہی کرنے کی صورت میں اللہ کی گرفت سے بچنا مشکل ہوگا،
اسی طرح مال کے سلسلہ میں اسے کماتے اور خرچ کرتے وقت دونوں صورتوں میں اللہ کاڈر دامن گیر رہے،
علم کے مطابق عمل کی بابت سوال ہوگا،
اس سے معلوم ہواکہ دین وشریعت کا علم حاصل کرے،
کیوں کہ یہی اس کے لیے مفیداورنفع بخش ہے۔

نوٹ:
(سند میں حسین بن قیس ضعیف ہے،
لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے،
دیکھیے:
الصحیحة رقم: 946)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2416   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.