سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
Chapters On Zuhd
61. باب مِنْهُ
61. باب: دنیا کو ناراض کر کے اللہ کی رضا مندی حاصل کرنے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2414
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن نصر، اخبرنا عبد الله بن المبارك، عن عبد الوهاب بن الورد، عن رجل من اهل المدينة، قال: كتب معاوية إلى عائشة ام المؤمنين رضي الله عنها , ان اكتبي إلي كتابا توصيني فيه ولا تكثري علي، فكتبت عائشة رضي الله عنها إلى معاوية سلام عليك، اما بعد فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من التمس رضاء الله بسخط الناس كفاه الله مؤنة الناس، ومن التمس رضاء الناس بسخط الله وكله الله إلى الناس، والسلام عليك " ,(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ بْنِ الْوَرْدِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، قَالَ: كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , أَنِ اكْتُبِي إِلَيَّ كِتَابًا تُوصِينِي فِيهِ وَلَا تُكْثِرِي عَلَيَّ، فَكَتَبَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِلَى مُعَاوِيَةَ سَلَامٌ عَلَيْكَ، أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنِ الْتَمَسَ رِضَاءَ اللَّهِ بِسَخَطِ النَّاسِ كَفَاهُ اللَّهُ مُؤْنَةَ النَّاسِ، وَمَنِ الْتَمَسَ رِضَاءِ النَّاسِ بِسَخَطِ اللَّهِ وَكَلَهُ اللَّهُ إِلَى النَّاسِ، وَالسَّلَامُ عَلَيْكَ " ,
عبدالوہاب بن ورد سے روایت ہے کہ ان سے مدینہ کے ایک شخص نے بیان کیا: معاویہ رضی الله عنہ نے ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کے پاس ایک خط لکھا کہ مجھے ایک خط لکھئیے اور اس میں کچھ وصیت کیجئے۔ چنانچہ عائشہ رضی الله عنہا نے معاویہ رضی الله عنہ کے پاس خط لکھا: دعا و سلام کے بعد معلوم ہو کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جو لوگوں کی ناراضگی میں اللہ تعالیٰ کی رضا کا طالب ہو تو لوگوں سے پہنچنے والی تکلیف کے سلسلے میں اللہ اس کے لیے کافی ہو گا اور جو اللہ کی ناراضگی میں لوگوں کی رضا کا طالب ہو تو اللہ تعالیٰ انہیں لوگوں کو اسے تکلیف دینے کے لیے مقرر کر دے گا، (والسلام علیک تم پر اللہ کی سلامتی نازل ہو) ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ کی رضا مندی ہر چیز پر مقدم ہے، اس لیے اگر کوئی ایسا امر پیش ہو جسے انجام دینے سے اللہ کی رضا مندی حاصل ہو گی لیکن لوگوں کے غیض و غضب کا سامنا کرنا پڑے گا تو لوگوں کو نظر انداز کر کے اللہ کی رضا مندی کا طالب بنے، کیونکہ ایسی صورت میں اسے اللہ کی نصرت و تائید حاصل رہے گی، اور اگر بندوں کے غیض و غضب سے خائف ہو کر اللہ کی رضا کو بھول بیٹھا تو ایسا شخص رب العالمین کی نصرت و تائید سے محروم رہے گا، ساتھ ہی اسے انہی بندوں کے ذریعہ ایسی ایذا اور تکلیف پہنچائے گا جو اس کے لیے باعث ندامت ہو گی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17815) (صحیح) (سند میں ایک راوی ”رجل من أھل المدینة“ مبہم ہے، لیکن متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، تفصیل کے لیے دیکھیے: الصحیحة رقم: 2311)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (2311)، تخريج الطحاوية (278)

قال الشيخ زبير على زئي: (2414) إسناده ضعيف
رجل من أهل المدينة مجهول و روي ابن حبان (الإحسان: 277) عن عائشه رضي الله عنها أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”من أرضي الله بسخط الناس كفاه الله ومن أسخط الله برضا الناس وكله الله إلى الناس“ وسنده صحيح و رواه أحمد فى الزهد (ص 164 ح 908) عن عائشه موقوفاً وسنده صحيح و حديث ابن حبان و أحمد يغني عنه

   جامع الترمذي2414عائشة بنت عبد اللهمن التمس رضاء الله بسخط الناس كفاه الله مؤنة الناس من التمس رضاء الناس بسخط الله وكله الله إلى الناس

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2414 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2414  
اردو حاشہ:
نوٹ:

(سند میں ایک راوی (رجل من أھل المدینة) مبہم ہے،
لیکن متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے،
تفصیل کے لیے دیکھیے:
الصحیحة رقم: 2311)

(متن کا آخری حصہ موقوف یعنی عائشہ رضی اللہ عنہا کے قول سے صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2414   

حدیث نمبر: 2414M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى، حدثنا محمد بن يوسف، عن سفيان الثوري، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، انها كتبت إلى معاوية فذكر الحديث بمعناه ولم يرفعه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا كَتَبَتْ إِلَى مُعَاوِيَةَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَاهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
اس سند سے بھی عائشہ رضی الله عنہا سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، لیکن یہ مرفوع نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16920) (صحیح) (موقوف یعنی عائشہ رضی الله عنہا کے قول سے صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (2311)، تخريج الطحاوية (278)


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.