سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
Chapters On Zuhd
35. باب مَا جَاءَ فِي الْكَفَافِ وَالصَّبْرِ عَلَيْهِ
35. باب: بقدر کفاف (روزمرہ کے خرچ) پر صبر کی ترغیب۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2347
Save to word اعراب
(قدسي) اخبرنا سويد بن نصر، اخبرنا عبد الله بن المبارك، عن يحيى بن ايوب، عن عبيد الله بن زحر، عن علي بن يزيد، عن القاسم ابي عبد الرحمن، عن ابي امامة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن اغبط اوليائي عندي لمؤمن خفيف الحاذ ذو حظ من الصلاة احسن عبادة ربه واطاعه في السر وكان غامضا في الناس لا يشار إليه بالاصابع وكان رزقه كفافا فصبر على ذلك ثم نفض بيده، فقال: عجلت منيته قلت بواكيه قل تراثه ".(قدسي) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ أَغْبَطَ أَوْلِيَائِي عِنْدِي لَمُؤْمِنٌ خَفِيفُ الْحَاذِ ذُو حَظٍّ مِنَ الصَّلَاةِ أَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ وَأَطَاعَهُ فِي السِّرِّ وَكَانَ غَامِضًا فِي النَّاسِ لَا يُشَارُ إِلَيْهِ بِالْأَصَابِعِ وَكَانَ رِزْقُهُ كَفَافًا فَصَبَرَ عَلَى ذَلِكَ ثُمَّ نَفَضَ بِيَدِهِ، فَقَالَ: عُجِّلَتْ مَنِيَّتُهُ قَلَّتْ بَوَاكِيهِ قَلَّ تُرَاثُهُ ".
ابوامامہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے دوستوں میں میرے نزدیک سب سے زیادہ رشک کرنے کے لائق وہ مومن ہے جو مال اور اولاد سے ہلکا پھلکا ہو، نماز میں جسے راحت ملتی ہو، اپنے رب کی عبادت اچھے ڈھنگ سے کرنے والا ہو، اور خلوت میں بھی اس کا مطیع و فرماں بردار رہا ہو، لوگوں کے درمیان ایسی گمنامی کی زندگی گزار رہا ہو کہ انگلیوں سے اس کی طرف اشارہ نہیں کیا جاتا، اور اس کا رزق بقدر «کفاف» ہو پھر بھی اس پر صابر رہے، پھر آپ نے اپنا ہاتھ زمین پر مارا اور فرمایا: جلدی اس کی موت آئے تاکہ اس پر رونے والیاں تھوڑی ہوں اور اس کی میراث کم ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4909) (ضعیف) (یہ سند معروف ترین ضعیف سندوں میں سے ہے، عبیداللہ بن زحرعن علی بن یزید عن القاسم سب ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: تراجع الالبانی 364)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5189 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (1397) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2347) إسناده ضعيف
علي بن يزيد وتلميذه ضعيفان (تقدما: 1282)

   جامع الترمذي2347صدي بن عجلانإن أغبط أوليائي عندي لمؤمن خفيف الحاذ ذو حظ من الصلاة أحسن عبادة ربه وأطاعه في السر وكان غامضا في الناس لا يشار إليه بالأصابع وكان رزقه كفافا فصبر على ذلك ثم نفض بيده فقال عجلت منيته قلت بواكيه قل تراثه
   سنن ابن ماجه4117صدي بن عجلانإن أغبط الناس عندي مؤمن خفيف الحاذ ذو حظ من صلاة غامض في الناس لا يؤبه له كان رزقه كفافا وصبر عليه عجلت منيته وقل تراثه وقلت بواكيه
   مسندالحميدي933صدي بن عجلانأغبط أوليائي عندي منزلة رجل مؤمن خفيف الحاذ ذو حظ من الصلاة غامضا في الناس، فعجلت منيته، وقلت بواكيه، وقل تراثه

   جامع الترمذي2347صدي بن عجلانعرض علي ربي ليجعل لي بطحاء مكة ذهبا قلت لا يا رب ولكن أشبع يوما وأجوع يوما أو قال ثلاثا أو نحو هذا فإذا جعت تضرعت إليك وذكرتك وإذا شبعت شكرتك وحمدتك

حدیث نمبر: 2347M
Save to word اعراب
(موقوف) وبهذا الإسناد وبهذا الإسناد عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " عرض علي ربي ليجعل لي بطحاء مكة ذهبا، قلت: لا يا رب ولكن اشبع يوما واجوع يوما، او قال ثلاثا او نحو هذا، فإذا جعت تضرعت إليك وذكرتك، وإذا شبعت شكرتك وحمدتك " , قال: هذا حديث حسن، وفي الباب عن فضالة بن عبيد، والقاسم هذا هو: ابن عبد الرحمن ويكنى: ابا عبد الرحمن , ويقال ايضا: يكنى ابا عبد الملك، وهو مولى عبد الرحمن بن خالد بن يزيد بن معاوية، وهو شامي ثقة، وعلي بن يزيد ضعيف الحديث , ويكنى ابا عبد الملك.(موقوف) وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " عَرَضَ عَلَيَّ رَبِّي لِيَجْعَلَ لِي بَطْحَاءَ مَكَّةَ ذَهَبًا، قُلْتُ: لَا يَا رَبِّ وَلَكِنْ أَشْبَعُ يَوْمًا وَأَجُوعُ يَوْمًا، أَوْ قَالَ ثَلَاثًا أَوْ نَحْوَ هَذَا، فَإِذَا جُعْتُ تَضَرَّعْتُ إِلَيْكَ وَذَكَرْتُكَ، وَإِذَا شَبِعْتُ شَكَرْتُكَ وَحَمِدْتُكَ " , قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وفي الباب عن فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ، وَالْقَاسِمُ هَذَا هُوَ: ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَيُكْنَى: أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ , وَيُقَالُ أَيْضًا: يُكْنَى أَبَا عَبْدِ الْمَلِكِ، وَهُوَ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ، وَهُوَ شَامِيٌّ ثِقَةٌ، وَعَلِيُّ بْنُ يَزِيدَ ضَعِيفُ الْحَدِيثِ , وَيُكْنَى أَبَا عَبْدِ الْمَلِكِ.
اسی سند سے مزید روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے رب نے مجھ پر اس بات کو پیش کیا کہ مکہ کی کنکریلی زمین کو سونا بنا دے لیکن میں نے کہا: نہیں اے میرے رب! میں تو چاہتا ہوں کہ ایک دن آسودہ رہوں اور ایک دن بھوکا، یا فرمایا: تین دن، یا اسی کے مانند کچھ اور فرمایا: پس جب میں بھوکا رہوں گا تو تیرے لیے عاجزی اور مسکنت ظاہر کروں گا اور تجھے یاد کروں گا، اور جب آسودہ رہوں گا تو تیرا شکر ادا کروں گا اور تیری حمد بجا لاؤں گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں فضالہ بن عبید سے بھی روایت ہے، اور قاسم یہ قاسم بن عبدالرحمٰن ہیں جن کی کنیت ابوعبدالرحمٰن ہے، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان کی کنیت ابوعبدالملک ہے، یہ عبدالرحمٰن بن خالد بن یزید بن معاویہ کے آزاد کردہ غلام ہیں، شامی ہیں، ثقہ ہیں،
۳- علی بن یزید حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں، ان کی کنیت ابوعبدالملک ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5189 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (1397) //


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.