سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
Chapters On Zuhd
33. باب فِي التَّوَكُّلِ عَلَى اللَّهِ
33. باب: اللہ پر توکل (بھروسہ) کرنے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2344
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن سعيد الكندي، حدثنا ابن المبارك، عن حيوة بن شريح، عن بكر بن عمرو، عن عبد الله بن هبيرة، عن ابي تميم الجيشاني، عن عمر بن الخطاب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو انكم كنتم توكلون على الله حق توكله، لرزقتم كما ترزق الطير تغدو خماصا وتروح بطانا " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، لا نعرفه إلا من هذا الوجه، وابو تميم الجيشاني اسمه: عبد الله بن مالك.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هُبَيْرَةَ، عَنْ أَبِي تَمِيمٍ الْجَيْشَانِيِّ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ أَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَوَكَّلُونَ عَلَى اللَّهِ حَقَّ تَوَكُّلِهِ، لَرُزِقْتُمْ كَمَا تُرْزَقُ الطَّيْرُ تَغْدُو خِمَاصًا وَتَرُوحُ بِطَانًا " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُو تَمِيمٍ الْجَيْشَانِيُّ اسْمُهُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَالِكٍ.
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم لوگ اللہ پر توکل (بھروسہ) کرو جیسا کہ اس پر توکل (بھروسہ) کرنے کا حق ہے تو تمہیں اسی طرح رزق ملے گا جیسا کہ پرندوں کو ملتا ہے کہ صبح کو وہ بھوکے نکلتے ہیں اور شام کو آسودہ واپس آتے ہیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے، اسے ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ مومن کی زندگی رزق و معیشت کی فکر سے خالی ہونی چاہیئے، اور اس کا دل پرندوں کی طرح ہونا چاہیئے جو اپنے لیے کچھ جمع کر کے نہیں رکھتے بلکہ ہر روز صبح تلاش رزق میں نکلتے ہیں اور شام کو شکم سیر ہو کر لوٹتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 14 (4164) (تحفة الأشراف: 10586)، و مسند احمد (1/30، 52) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4164)

   جامع الترمذي2344عمر بن الخطابلو أنكم كنتم توكلون على الله حق توكله لرزقتم كما ترزق الطير تغدو خماصا وتروح بطانا
   سنن ابن ماجه4164عمر بن الخطابلو أنكم توكلتم على الله حق توكله لرزقكم كما يرزق الطير تغدو خماصا وتروح بطانا

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2344 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2344  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہوا کہ مومن کی زندگی رزق ومعیشت کی فکرسے خالی ہونی چاہئے،
اوراس کا دل پرندوں کی طرح ہونا چاہئے جو اپنے لیے کچھ جمع کرکے نہیں رکھتے بلکہ ہرروزصبح تلاش رزق میں نکلتے ہیں اورشام کو شکم سیرہو کر لوٹتے ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2344   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4164  
´توکل اور یقین کا بیان۔`
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اگر تم اللہ تعالیٰ پر ایسے ہی توکل (بھروسہ) کرو جیسا کہ اس پر توکل (بھروسہ) کرنے کا حق ہے، تو وہ تم کو ایسے رزق دے گا جیسے پرندوں کو دیتا ہے، وہ صبح میں خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کو پیٹ بھر کر لوٹتے ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4164]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
پرندوں کا توکل یہ ہے کہ وہ رزق جمع کرکے نہیں رکھتے بلکہ انھیں یقین ہوتا ہے کہ جس طرح اللہ تعالی نے ہمیں آج رزق دیا ہے اسی طرح کل بھی دے گا۔

(2)
انسان عام طور پر اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے اس لیے گھبراتا ہے کہ وہ مستقبل کے بارے میں فقر فاقہ سے ڈرتا ہے۔
اسے یقین رکھنا چاہیے کہ جس طرح اللہ نے اسے اب رزق دیا ہے اسی طرح کل بھی دے گا۔

(3)
توکل کا مطلب یہ نہیں کہ جائز اسباب اختیار نہ کیے جائیں۔
پرندے بھی گھونسلے چھوڑ کر نکلتے ہیں اور تلاش کرکے رزق کھاتے ہیں۔
اسی طرح انسان کو حرص سے بچتے ہوئے جائز ذرائع سے رزق حاصل کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4164   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.