سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
54. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الصَّفِّ الأَوَّلِ
54. باب: پہلی صف کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: : What Has Been Related About The Virtue Of The First Row
حدیث نمبر: 224
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خير صفوف الرجال اولها وشرها آخرها، وخير صفوف النساء آخرها وشرها اولها " قال: وفي الباب عن جابر، وابن عباس، وابي سعيد، وابي، وعائشة، والعرباض بن سارية، وانس، قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح، وقد روي عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان " يستغفر للصف الاول ثلاثا وللثاني مرة ".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ أَوَّلُهَا وَشَرُّهَا آخِرُهَا، وَخَيْرُ صُفُوفِ النِّسَاءِ آخِرُهَا وَشَرُّهَا أَوَّلُهَا " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، وابْنِ عَبَّاسٍ، وأَبِي سَعِيدٍ، وأُبَيٍّ، وعَائِشَةَ، والْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ، وأَنَسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ " يَسْتَغْفِرُ لِلصَّفِّ الْأَوَّلِ ثَلَاثًا وَلِلثَّانِي مَرَّة ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: مردوں کی سب سے بہتر صف پہلی صف ہے ۱؎ اور سب سے بری آخری صف اور عورتوں کی سب سے بہتر صف آخری صف ۲؎ ہے اور سب سے بری پہلی صف ۳؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر، ابن عباس، ابوسعید، ابی بن کعب، عائشہ، عرباض بن ساریہ اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ پہلی صف والوں کے لیے تین بار استغفار کرتے تھے اور دوسری کے لیے ایک بار۔

وضاحت:
۱؎: پہلی صف سے مراد وہ صف ہے جو امام سے متصل ہو سب سے بہتر صف پہلی صف ہے کا مطلب یہ ہے کہ دوسری صفوں کی بہ نسبت اس میں خیر و بھلائی زیادہ ہوتی ہے کیونکہ جو صف امام سے قریب ہوتی ہے اس میں جو لوگ ہوتے ہیں وہ امام سے براہ راست فائدہ اٹھاتے ہیں، تلاوت قرآن اور تکبیرات سنتے ہیں، اور عورتوں سے دور رہنے کی وجہ سے نماز میں خلل انداز ہونے والے وسوسوں اور برے خیالات سے محفوظ رہتے ہیں، اور آخری صف سب سے بری صف ہے کا مطلب یہ ہے کہ اس میں خیر و بھلائی دوسری صفوں کی بہ نسبت کم ہے، یہ مطلب نہیں کہ اس میں جو لوگ ہوں گے وہ برے ہوں گے۔
۲؎: عورتوں کی سب سے آخری صف اس لیے بہتر ہے کہ یہ مردوں سے دور ہوتی ہے جس کی وجہ سے اس صف میں شریک عورتیں شیطان کے وسوسوں اور فتنوں سے محفوظ رہتی ہیں۔
۳؎: یہ حکم اس صورت میں ہے جب مردوں، عورتوں کی صفیں آگے پیچھے ہوں، اگر عورتیں مردوں سے الگ نماز پڑھ رہی ہوں تو ان کی پہلی صف ہی بہتر ہو گی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 28 (440)، سنن ابی داود/ الصلاة 98 (678)، سنن النسائی/الإمامة 32 (821)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 52 (1000)، (تحفة الأشراف: 12701)، مسند احمد (2/247، 336، 340، 366، 485)، سنن الدارمی/الصلاة 52 (1304) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1000 و 1001)

   سنن النسائى الصغرى821عبد الرحمن بن صخرخير صفوف الرجال أولها شرها آخرها خير صفوف النساء آخرها شرها أولها
   صحيح مسلم985عبد الرحمن بن صخرخير صفوف الرجال أولها شرها آخرها خير صفوف النساء آخرها شرها أولها
   جامع الترمذي224عبد الرحمن بن صخرخير صفوف الرجال أولها شرها آخرها خير صفوف النساء آخرها شرها أولها
   سنن أبي داود678عبد الرحمن بن صخرخير صفوف الرجال أولها شرها آخرها خير صفوف النساء آخرها شرها أولها
   سنن ابن ماجه1000عبد الرحمن بن صخرخير صفوف النساء آخرها شرها أولها خير صفوف الرجال أولها شرها آخرها
   مسندالحميدي1030عبد الرحمن بن صخرخير صفوف الرجال أولها، وشرها آخرها، وخير صفوف النساء آخرها، وشرها أولها

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 224 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 224  
اردو حاشہ:
1؎:
پہلی صف سے مراد وہ صف ہے جو امام سے متصل ہو سب سے بہتر صف پہلی صف ہے کامطلب یہ ہے کہ دوسری صفوں کی بہ نسبت اس میں خیر و بھلائی زیادہ ہوتی ہے کیونکہ جو صف امام سے قریب ہوتی ہے اس میں جو لوگ ہوتے ہیں وہ امام سے براہِ راست فائدہ اٹھاتے ہیں،
تلاوت قرآن اور تکبیرات سنتے ہیں،
اور عورتوں سے دور رہنے کی وجہ سے نماز میں خلل انداز ہونے والے وسوسوں اور بُرے خیالات سے محفوظ رہتے ہیں،
اور آخری صف سب سے بُری صف ہے کا مطلب یہ ہے کہ اس میں خیر و بھلائی دوسری صفوں کی بہ نسبت کم ہے،
یہ مطلب نہیں کہ اس میں جو لوگ ہوں گے وہ برے ہوں گے۔

2؎:
عورتوں کی سب سے آخری صف اس لیے بہتر ہے کہ یہ مردوں سے دور ہوتی ہے جس کی وجہ سے اس صف میں شریک عورتیں شیطان کے وسوسوں اور فتنوں سے محفوظ رہتی ہیں۔

3؎:
یہ حکم اس صورت میں ہے جب مردوں،
عورتوں کی صفیں آگے پیچھے ہوں،
اگر عورتیں مردوں سے الگ نماز پڑھ رہی ہوں تو ان کی پہلی صف ہی بہتر ہو گی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 224   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 678  
´عورتوں کی صف کا بیان اور یہ کہ وہ پہلی صف سے پیچھے ہو۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردوں کی بہترین صف (اجر و فضیلت میں) پہلی صف ہے اور کم تر آخری صف ہے۔ اور عورتوں کی بہترین صف وہ ہے جو سب سے آخر میں ہو اور (اجر و فضیلت میں) کم تر وہ ہے جو سب سے پہلی ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الصفوف /حدیث: 678]
678۔ اردو حاشیہ:
مردوں کے لیے نمازوں اور دیگر امور حیات کے لیے گھروں سے باہر نکلنا مطلو ب ہے، اس لیے ان کے لیے اولین صف میں جگہ اور زیادہ سے زیادہ وقت مسجد میں گزارنا باعث اجر و فضلیت ہے اور جوجس قدر تاخیر سے آتا ہے اس کا درجہ کم ہوتا چلا جاتا ہے مگر عورتوں کے لیے افضل و اعلیٰ یہ ہے کہ وہ اپنے گھروں میں ٹکی رہیں۔ تاہم نماز کے لیے ان کا مسجد میں آنا جائز ہے، تو جو عورت عین وقت پر گھر سے نکلتی اور کم سے کم وقت گھر سے باہر رہتی ہے اور اس وجہ سے آخری صفوں میں جگہ پاتی ہے، وہ افضل ہے اس عورت سے جو پہلے آتی، پہلی صف میں جگہ لیتی اور زیادہ وقت گھر سے باہر رہتی ہے۔ نیز مردوں کی آخری صف عورتوں سے قریب ہوتی ہے اور عورتوں کی پہلی صف مردوں کے قریب ہوتی ہے۔ اس لیے بھی ان دونوں صفوں کو کمتر درجے کی قرار دیا گیا جبکہ مردوں کی پہلی صف اور عورتوں کی آخری صف ایک دوسرے سے دور ہوتی ہے اور وہاں تشویش اور توجہ بٹنے کا اندیشہ نہیں رہتا اس لیے ان کا اجر زیادہ ہے۔ آج کل مردوں اور عورتوں کی نماز میں باقاعدہ آڑ اور الگ حصے کا جو انتظام ہے، اس میں اس تشویش کا بھی امکان بہت کم ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 678   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 821  
´عورتوں کی سب سے بہتر اور مردوں کی سب سے بدتر صفوں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردوں کی سب سے بہتر صف پہلی صف ہے ۱؎، اور بد تر صف آخری صف ہے ۲؎، اور عورتوں کی سب سے بہتر صف آخری صف ہے ۳؎، اور ان کی سب سے بدتر صف پہلی صف ہے ۴؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 821]
821 ۔ اردو حاشیہ: مردوں کے لیے پہلی صف ہر لحاظ سے بہترین ہے کیونکہ صف اول افضل بھی ہے اور عورتوں سے دور بھی۔ بہترین سے مراد بہت زیادہ ثواب والی۔ مردوں کی آخری صف ثواب اور درجے کے لحاظ سے بھی کم ثواب والی ہے اور اگر وہ عورتوں سے قریب ہے تو مزید نقص پیدا ہو جائے گا کیونکہ مردوں اور عورتوں کا قرب نماز سے غفلت اور فتنے کا موجب ہے۔ عورتوں کی اول صف کا بدترین اور آخری صف کا بہترین ہونا تب ہے کہ اگر وہ مردوں کے پیچھے کھڑی ہیں۔ اگر وہ مردوں سے الگ ہیں تو یہ فرق نہیں ہو گا۔ ویسے عورت کی افضل نماز گھر ہی میں ہے۔ لیکن اگر اللہ تعالیٰ عورت کے مسجد میں آکر باجماعت نماز پڑھنے کو اس کے گھر میں نماز پڑھنے سے افضل یا اس کے برابر کر دے تو کوئی بعید امر نہیں مگر ہم ظاہری نص کی روشنی میں یہی کہیں گے کہ عورت کی نماز گھر ہی میں افضل ہے الا یہ کہ مسجد میں نماز باجماعت کے علاوہ تعلیم و تربیت کی محفل کا بھی اہتمام ہو تو ممکن ہے اس غرض سے آنے والی خاتون افضلیت کو پالے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 821   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1000  
´عورتوں کی صف کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورتوں کی سب سے بہتر صف ان کی پچھلی صف ہے، اور سب سے خراب صف ان کی اگلی صف ہے ۱؎، مردوں کی سب سے اچھی صف ان کی اگلی صف ہے، اور سب سے بری صف ان کی پچھلی صف ہے ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1000]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بہترین صف سے مراد وہ صف ہے۔
جس میں ثواب سب سے زیادہ ہے۔
اور سب سے نکمی صف سے مراد وہ صف ہے۔
جس میں ثواب سب سے کم ہے۔
تاہم ثواب اس میں بھی موجود ہے
(2)
عورتوں کی پچھلی صفوں کے افضل ہونے کی حکمت یہ ہے کہ وہ مردوں کے اختلاط سے دور ہوتی ہیں۔
اسی وجہ سے عورت کا گھر میں نماز پڑھنا مسجد میں نماز پڑھنے سے افضل ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1000   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1030  
1030- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: مردوں کی سب سے زیادہ بہتر ان کی پہلی صف ہوتی ہے اور سب سے کم بہتر آخری ہوتی ہے۔ جبکہ خواتین کی سب سے زیادہ بہتر آخری ہوتی ہے اور سب سے کم بہتر پہلی ہوتی ہے۔‏‏‏‏ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1030]
فائدہ:
اس حدیث میں عورتوں کی بہترین صف آ خری صف کو کہا گیا ہے، اور مردوں کی بہترین صف پہلی صف کو کہا گیا ہے، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خواتین مسجد میں باجماعت نماز ادا کر سکتی ہیں، امام کے پیچھے مردوں کی صفیں ہوں گی، پھر مردوں کے پیچھے عورتیں صفیں بنائیں گی۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1030   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.