سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
Chapters On Al-Fitan
36. باب مِنْهُ
36. باب: فتنوں سے متعلق مزید پیش گوئی۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2208
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا واصل بن عبد الاعلى الكوفي، حدثنا محمد بن فضيل، عن ابيه، عن ابي حازم، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تقيء الارض افلاذ كبدها امثال الاسطوان من الذهب والفضة، قال: فيجيء السارق، فيقول: في مثل هذا قطعت يدي، ويجيء القاتل، فيقول: في هذا قتلت، ويجيء القاطع، فيقول: في هذا قطعت رحمي، ثم يدعونه فلا ياخذون منه شيئا "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَقِيءُ الْأَرْضُ أَفْلَاذَ كَبِدِهَا أَمْثَالَ الْأُسْطُوَانِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، قَالَ: فَيَجِيءُ السَّارِقُ، فَيَقُولُ: فِي مِثْلِ هَذَا قُطِعَتْ يَدِي، وَيَجِيءُ الْقَاتِلُ، فَيَقُولُ: فِي هَذَا قَتَلْتُ، وَيَجِيءُ الْقَاطِعُ، فَيَقُولُ: فِي هَذَا قَطَعْتُ رَحِمِي، ثُمَّ يَدَعُونَهُ فَلَا يَأْخُذُونَ مِنْهُ شَيْئًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (قیامت کے قریب) زمین اپنے جگر گوشے یعنی کھمبے کی طرح سونا اور چاندی اگلے گی، اس وقت چور آئے گا اور کہے گا: اسی کے لیے میرا ہاتھ کاٹا گیا ہے، قاتل آئے گا اور کہے گا: اسی کے لیے میں نے قتل کیا ہے، رشتہ ناطہٰ توڑنے والا آئے گا اور کہے گا: اسی کے لیے میں نے رشتہ ناطہٰ توڑا تھا، پھر وہ لوگ اسے چھوڑ دیں گے اور اس میں سے کچھ نہیں لیں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة 18 (1013) (تحفة الأشراف: 13422) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح مسلم2341عبد الرحمن بن صخرتقيء الأرض أفلاذ كبدها أمثال الأسطوان من الذهب والفضة فيجيء القاتل فيقول في هذا قتلت ويجيء القاطع فيقول في هذا قطعت رحمي ويجيء السارق فيقول في هذا قطعت يدي ثم يدعونه فلا يأخذون منه شيئا
   جامع الترمذي2208عبد الرحمن بن صخرتقيء الأرض أفلاذ كبدها أمثال الأسطوان من الذهب والفضة قال فيجيء السارق فيقول في مثل هذا قطعت يدي ويجيء القاتل فيقول في هذا قتلت ويجيء القاطع فيقول في هذا قطعت رحمي ثم يدعونه فلا يأخذون منه شيئا

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2208 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2208  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
عثمان رضی اللہ عنہ کا یہ حال کہ قبرکے عذاب کا اتنا خوف اورڈرلاحق ہو کہ اسے دیکھ کر زاروقطار رونے لگیں باوجودیکہ آپ عشرہ مبشرہ میں سے ہیں اور ہمارا یہ حال ہے کہ اس عذاب کو بھولے ہوئے ہیں،
حالانکہ یہ منازلِ آخرت میں سے پہلی منزل ہے،
اللہ رب العالمین ہم سب کو قبرکے عذاب سے بچائے آمین۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2208   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2341  
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمین اپنے جگر گوشے سونے اور چاندی کے ستونوں کی شکل میں اگل دے گی (زمین اپنے تمام خزانے باہر نکالے گی) تو قاتل آ کر (دیکھے گا) اور کہے گا۔ اس کی خاطر میں نے قتل کیا تھا رشتہ داری توڑنے والا آ کر (دیکھ کر) کہے گا۔ اس کی خاطر میں نے قطع رحمی کی، چور آ کر (دیکھ کر) کہے گا۔ اس کے سبب میرا ہاتھ کاٹا گیا پھر اس مال کو چھوڑدیں گے۔ اس میں سے کچھ... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:2341]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ان تمام احادیث کا تعلق مہدی علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آخری دور سے ہے جب قیامت کا زمانہ قریب آئے گا جنگوں کے نتیجہ میں مرد ہلاک ہو جائیں گے عورتیں رہ جائیں گی۔
زمین اپنے خزانے اگل دے گی لوگوں کے دلوں میں مال و دولت کی ہوس ختم ہو جائے گی اور آخرت کی فکر بڑھ جائے گی اگرچہ اس کی کچھ جھلک حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کے دور میں دیکھی جا چکی ہے لیکن اصل ظہور آخری دور میں ہو گا۔
جب برکات ارضی کا پورا پورا ظہور ہو گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2341   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.