سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: طب (علاج و معالجہ) کے احکام و مسائل
Chapters on Medicine
19. باب مَا جَاءَ أَنَّ الْعَيْنَ حَقٌّ وَالْغَسْلُ لَهَا
19. باب: نظر بد کے حق ہونے اور اس کے لیے غسل کرنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About: The (Evil) Eye Is Real, And Washing Due To It
حدیث نمبر: 2062
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن الحسن بن خراش البغدادي، حدثنا احمد بن إسحاق الحضرمي، حدثنا وهيب، عن ابن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو كان شيء سابق القدر لسبقته العين، وإذا استغسلتم فاغسلوا "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن عبد الله بن عمرو، وهذا حديث حسن صحيح غريب، وحديث حية بن حابس حديث غريب، وروى شيبان، عن يحيى بن ابي كثير، عن حية بن حابس، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وعلي بن المبارك، وحرب بن شداد، لا يذكران فيه عن ابي هريرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ خِرَاشٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاق الْحَضْرَمِيُّ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ كَانَ شَيْءٌ سَابَقَ الْقَدَرَ لَسَبَقَتْهُ الْعَيْنُ، وَإِذَا اسْتُغْسِلْتُمْ فَاغْسِلُوا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَحَدِيثُ حَيَّةَ بْنِ حَابِسٍ حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَرَوَى شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ حَيَّةَ بْنِ حَابِسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، وَحَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ، لَا يَذْكُرَانِ فِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کوئی چیز تقدیر پر سبقت (پہل) کر سکتی تو اس پر نظر بد ضرور سبقت (پہل) کرتی، اور جب لوگ تم سے غسل کرائیں تو تم غسل کر لو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- حیہ بن حابس کی روایت (جو اوپر مذکور ہے) غریب ہے،
۳- شیبان نے اسے «عن يحيى بن أبي كثير عن حية بن حابس عن أبيه عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کیا ہے جب کہ علی بن مبارک اور حرب بن شداد نے اس سند میں ابوہریرہ کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا ہے،
۴- اس باب میں عبداللہ بن عمرو سے بھی روایت ہے۔

وضاحت:
۱؎: زمانہ جاہلیت میں نظر بد کا ایک علاج یہ تھا کہ جس آدمی کی نظر لگنے کا اندیشہ ہوتا اس سے غسل کرواتے، اور اس پانی سے نظر لگنے والے کو غسل دیتے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عمل کو سند جواز عطا فرمایا، اور فرمایا کہ اگر کسی سے ایسے غسل کی طلب کی جائے تو وہ برا نہ مانے اور غسل کر کے غسل کیا ہوا پانی نظر بد لگنے والے کو دیدے۔ مگر اس غسل کا طریقہ عام غسل سے سے قدرے مختلف ہے، تفصیل کے لیے ہماری کتاب مسنون وظائف واذکار اور شافی طریقہ علاج کا مطالعہ کریں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 16 (2188)، (تحفة الأشراف: 5716) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1251 - 1252)، الكلم الطيب (242)

   جامع الترمذي2062عبد الله بن عباسلو كان شيء سابق القدر لسبقته العين وإذا استغسلتم فاغسلوا

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2062 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2062  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
زمانہ جاہلیت میں نظر بد کا ایک علاج یہ تھا کہ جس آدمی کی نظر لگنے کا اندیشہ ہوتا اس سے غسل کرواتے،
اور اس پانی سے نظر لگنے والے کو غسل دیتے،
نبی اکرم ﷺ نے اس عمل کو سند جواز عطا فرمایا،
اور فرمایا کہ اگر کسی سے ایسے غسل کی طلب کی جائے تو وہ برا نہ مانے اور غسل کرکے غسل کیا ہوا پانی نظر بد لگنے والے کو دیدے۔
مگراس غسل کا طریقہ عام غسل سے سے قدرے مختلف ہے،
تفصیل کے لیے ہماری کتاب مسنون وظائف واذکاراورشافی طریقہ علاج کا مطالعہ کریں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2062   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.