(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ما نقصت صدقة من مال، وما زاد الله رجلا بعفو إلا عزا، وما تواضع احد لله إلا رفعه الله "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن عبد الرحمن بن عوف، وابن عباس، وابي كبشة الانماري واسمه عمر بن سعد، وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا نَقَصَتْ صَدَقَةٌ مِنْ مَالٍ، وَمَا زَادَ اللهُ رَجُلًا بِعَفْوٍ إِلَّا عِزًّا، وَمَا تَوَاضَعَ أَحَدٌ لِلَّهِ إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي كَبْشَةَ الْأَنَّمَارِيِّ وَاسْمُهُ عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صدقہ مال کو کم نہیں کرتا، اور عفو و درگزر کرنے سے آدمی کی عزت بڑھتی ہے، اور جو شخص اللہ کے لیے تواضع و انکساری اختیار کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کا رتبہ بلند فرما دیتا ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عبدالرحمٰن بن عوف، ابن عباس اور ابوکبشہ انماری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- ابوکبشہ انماری کا نام عمر بن سعد ہے۔
وضاحت: ۱؎: حدیث میں تواضع اور خاکساری کا مذکور مرتبہ تو دنیا میں دیکھی حقیقت ہے، اے کاش لوگ نصیحت پکڑتے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البر والصلة 19 (2588) (تحفة الأشراف: 14072)، و مسند احمد (2/386)، و سنن الدارمی/الزکاة 35 (1718) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2200)، الصحيحة (2328)
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6592
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا:"صدقہ مال میں کمی نہیں کرتا اور اللہ بندے کو عفوودرگزر کرنے پر زیادہ عزت بخشتا ہے اور جو بھی اللہ کی رضا و خوشنودی کے لیے عجز و نیاز اپناتا ہے، اللہ اس کو رفعت و بلندی بخشتا ہے۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:6592]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: انسان اللہ کی رضا و خوشنودی کے لیے اگر مال خرچ کرتا ہے تو دنیا میں اس کے مال و دولت میں برکت پیدا ہوتی ہے، کم مال سے زیادہ ضرورتیں پوری ہو جاتی ہیں اور مصائب و مشکلات میں مبتلا ہونے سے محفوظ رہتا ہے، اسی طرح اس کا مال بچ رہتا ہے" اسی طرح اس کی ظاہری کمی کا جبیرہ ہو جاتا ہے، اس طرح قیامت کے دن اس کو اس پر جو اجروثواب حاصل ہو گا وہ بہت زیادہ ہے، ایک کھجور اُحد پہاڑ کے برابر ہو جائے گی۔ اس طرح جو انسان دوسروں کو معاف کرتا ہے، ان کے نزدیک اس کا عزت و وقار بڑھ جاتا ہے اور لوگ اس کی تعریف و توصیف کرتے ہیں اور آخرت میں بھی اس کی عزت میں اضافہ ہو گا اور جو انسان اللہ کی رضا کے لیے عاجزی و فروتنی اختیار کرتا ہے۔ لوگوں کے دلوں میں اس کی قدرومنزلت بڑھ جاتی ہے اور قیامت کے دن بھی اس کے درجات و مراتب میں رفعت و بلندی پیدا ہو گی۔