سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
Chapters on Righteousness And Maintaining Good Relations With Relatives
30. باب النَّهْىِ عَنْ ضَرْبِ الْخَدَمِ، وَشَتْمِهِم
30. باب: خادم کو مارنا پیٹنا اور اسے گالی دینا اور برا بھلا کہنا منع ہے۔
Chapter: What Has Been Related About Beating And Abusing The Servant
حدیث نمبر: 1947
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد، اخبرنا عبد الله بن المبارك، عن فضيل بن غزوان، عن ابن ابي نعم، عن ابي هريرة، قال: قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم نبي التوبة: " من قذف مملوكه بريئا مما قال له اقام عليه الحد يوم القيامة إلا ان يكون كما قال "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابن ابي نعم هو عبد الرحمن بن ابي نعم البجلي، يكنى ابا الحكم، وفي الباب عن سويد بن مقرن، وعبد الله بن عمر.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيُّ التَّوْبَةِ: " مَنْ قَذَفَ مَمْلُوكَهُ بَرِيئًا مِمَّا قَالَ لَهُ أَقَامَ عَلَيْهِ الْحَدَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ كَمَا قَالَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَابْنُ أَبِي نُعْمٍ هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي نُعْمٍ الْبَجَلِيُّ، يُكْنَى أَبَا الْحَكَمِ، وَفِي الْبَابِ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی التوبہ ۱؎ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے غلام یا لونڈی پر زنا کی تہمت لگائے حالانکہ وہ اس کی تہمت سے بری ہے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس پر حد قائم کرے گا، إلا یہ کہ وہ ویسا ہی ثابت ہو جیسا اس نے کہا تھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں سوید بن مقرن اور عبداللہ بن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

وضاحت:
۱؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ستر مرتبہ اور بعض روایات سے ثابت ہے کہ سو مرتبہ استغفار کرتے تھے، اسی لحاظ سے آپ کو «نبي التوبة» کہا گیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحدود 45 (6858)، صحیح مسلم/الأیمان والنذور 9 (1660)، سنن ابی داود/ الأدب 133 (5165) (تحفة الأشراف: 13624)، و مسند احمد (2/431) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الروض النضير (1146)

   صحيح البخاري6858عبد الرحمن بن صخرمن قذف مملوكه وهو بريء مما قال جلد يوم القيامة إلا أن يكون كما قال
   صحيح مسلم4311عبد الرحمن بن صخرمن قذف مملوكه بالزنا يقام عليه الحد يوم القيامة إلا أن يكون كما قال
   جامع الترمذي1947عبد الرحمن بن صخرمن قذف مملوكه بريئا مما قال له أقام عليه الحد يوم القيامة إلا أن يكون كما قال
   سنن أبي داود5165عبد الرحمن بن صخرمن قذف مملوكه وهو بريء مما قال جلد له يوم القيامة حدا
   المعجم الصغير للطبراني919عبد الرحمن بن صخرمن قذف مملوكه بالزنا أقيم عليه الحد يوم القيامة
   بلوغ المرام1052عبد الرحمن بن صخر من قذف مملوكه يقام عليه الحد يوم القيامة إلا أن يكون كما قال

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1947 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1947  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
آپ ﷺ ایک دن ستر مرتبہ اور بعض روایات سے ثابت ہے کہ سومرتبہ استغفار کرتے تھے،
اسی لحاظ سے آپ کو نبي التوبة کہاگیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1947   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1052  
´تہمت زنا کی حد کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اپنی مملوک پر زنا کی تہمت لگائے اس پر قیامت کے روز حد لگائی جائے گی۔ الایہ کہ وہ اسی طرح ہو جس طرح کہ اس نے کہا ہے (یعنی وہ تہمت سچی ہو)۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1052»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الحدود، باب قذف العبيد، حديث:6858، ومسلم، الأيمان، باب التغليظ علي من قذف مملوكه بالزني، حديث:1660.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو مالک اپنے غلام پر تہمت لگاتا ہے تو دنیا میں اس پر کوئی حد نہیں ہے‘ اسے قیامت کے روز اللہ رب العالمین ہی سزا دے گا۔
اور اگر تہمت سچی ہوگی تو پھر مالک بری ٔالذمہ ہوگا اور غلام کو جرم کی سزا دی جائے گی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1052   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5165  
´غلام اور لونڈی کے حقوق کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے نبی توبہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے غلام یا لونڈی پر زنا کی تہمت لگائی اور وہ اس الزام سے بری ہے، تو قیامت کے دن اس پر حد قذف لگائی جائے گی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5165]
فوائد ومسائل:
رسول اللہ ﷺکی ایک صفت نبي التوبة ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ اس اُمت کی توبہ ندامت اور الفاظ سے قبول کرلی جاتی ہے۔
جبکہ سابقہ امتوں میں بعض اوقات اپنے آپ کو قتل کرنے سے قبول ہوتی تھی۔
ایک معنی یہ بھی لکھے گئے ہیں۔
کہ اس سے مراد ایمان وعمل ہے۔
جبکہ انسان نے کفر وفسق سے رجوع کیا ہو۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5165   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4311  
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے غلام پر زنا کا الزام عائد کیا، اس پر قیامت کے دن حد قائم کی جائے گی، الا یہ کہ اس نے جو کچھ کہا، ویسا ہی تھا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:4311]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اگر کوئی آقا اپنے غلام پر زنا کی تہمت عائد کرتا ہے،
حالانکہ اس کے پاس اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے،
تو اس کی آزادی کے شرف و احترام کی خاطر،
بالاتفاق دنیا میں اس پر حد قائم نہیں کی جائے گی،
چاہے وہ مکمل طور پر غلام ہو یا مکاتب،
مدبر اور ام الولد ہو،
ہاں قیامت کے دن،
وہ حد کا مستوجب ہو گا،
لیکن اگر دوسرے کی ام الولد پر تہمت لگاتا ہے،
تو پھر حضرت ابن عمر،
حسن بصری،
اور اہل ظاہر کے نزدیک اس پر حد قائم کی جائے،
اگر اپنی ام ولد پر تہمت لگاتا ہے،
تو پھر حسن بصری کا موقف بھی یہی ہے کہ اس پر حد نہیں،
اس طرح دوسرے کے غلام پر الزام تراشی میں بھی حد نہیں ہے،
تعزیر و توبیخ ہے،
آخرت میں مؤاخذہ ہو گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4311   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6858  
6858. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابو القاسم ﷺ سے سنا: آپ فرما رہے تھے: جس نے اپنے غلام پر تہمت لگائی جبکہ وہ اس تہمت سے بری ہو تو اسے قیامت کے دن کوڑے مارے جائیں گے ہاں، اگر غلام ایسا ہو جیسا اس نے کہا تو سزا نہیں ہوگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6858]
حدیث حاشیہ:
(1)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے مہلب کے حوالے سے لکھا ہے:
جمہور اہل علم اس بات پر متفق ہیں کہ آزاد آدمی جب غلام پر تہمت لگائے تو اس پر حد جاری نہیں ہوگی کیونکہ حدیث میں ہے کہ تہمت لگانے والے کو قیامت کے دن سزا دی جائے گی اور کوڑے مارے جائیں گے۔
اگر دنیا میں اس پر حد لاگو ہوتی تو حدیث میں اس کا ضرور ذکر کیا جاتا جیسا کہ آخرت کی سزا کا ذکر ہے۔
(2)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں اجماع کا دعویٰ محل نظر ہے کیونکہ حضرت نافع بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما ام ولد پر تہمت لگانے پر حد جاری کرنے کے قائل ہیں۔
(فتح الباري: 229/12)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6858   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.