(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عطاء بن السائب الهجيمي، عن ابي عبد الرحمن السلمي، عن ابي الدرداء، ان رجلا اتاه، فقال: إن لي امراة، وإن امي تامرني بطلاقها، قال ابو الدرداء: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " الوالد اوسط ابواب الجنة فإن شئت فاضع ذلك الباب او احفظه "، قال ابن ابي عمر، وربما قال سفيان: إن امي، وربما قال ابي، وهذا حديث صحيح، وابو عبد الرحمن السلمي اسمه عبد الله بن حبيب.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ الْهُجَيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، أَنَّ رَجُلًا أَتَاهُ، فَقَالَ: إِنّ لِيَ امْرَأَةً، وَإِنَّ أُمِّي تَأْمُرُنِي بِطَلَاقِهَا، قَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الْوَالِدُ أَوْسَطُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ فَإِنْ شِئْتَ فَأَضِعْ ذَلِكَ الْبَابَ أَوِ احْفَظْهُ "، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ، وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ: إِنَّ أُمِّي، وَرُبَّمَا قَالَ أَبِي، وَهَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَبِيبٍ.
ابو الدرداء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے ان کے پاس آ کر کہا: میری ایک بیوی ہے، اور میری ماں اس کو طلاق دینے کا حکم دیتی ہے، (میں کیا کروں؟) ابوالدرداء رضی الله عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”باپ جنت کا درمیانی دروازہ ہے، اگر تم چاہو تو اس دروازہ کو ضائع کر دو اور چاہو تو اس کی حفاظت کرو“۱؎۔ سفیان بن عیینہ نے کبھی «إن امی»(میری ماں) کہا اور کبھی «إن أبی»(میرا باپ) کہا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎: یعنی ماں باپ کے حقوق کی حفاظت کی جائے اور اس کا خاص خیال رکھا جائے، اگر والد کو جنس مان لیا جائے تو ماں باپ دونوں مراد ہوں گے، یا حدیث کا یہ مفہوم ہے کہ والد کے مقام و مرتبہ کا یہ عالم ہے تو والدہ کے مقام کا کیا حال ہو گا۔