زاذان کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی الله عنہما سے ان برتنوں کے متعلق پوچھا جن سے آپ نے منع فرمایا ہے اور کہا: اس کو اپنی زبان میں بیان کیجئے اور ہماری زبان میں اس کی تشریح کیجئے، انہوں نے کہا: رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے
«حنتمة» سے منع فرمایا ہے اور وہ مٹکا ہے، آپ نے
«دباء» سے منع فرمایا ہے اور وہ کدو کی تونبی ہے۔ آپ نے
«نقير» سے منع فرمایا اور وہ کھجور کی جڑ ہے جس کو اندر سے گہرا کر کے یا خراد کر برتن بنا لیتے ہیں، آپ نے
«مزفت» سے منع فرمایا اور وہ روغن قیر ملا ہوا
(لاکھی) برتن ہے، اور آپ نے حکم دیا کہ نبیذ مشکوں میں بنائی جائے
۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمر، علی، ابن عباس، ابو سعید خدری، ابوہریرہ، عبدالرحمٰن بن یعمر، سمرہ، انس، عائشہ، عمران بن حصین، عائذ بن عمرو، حکم غفاری اور میمونہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
● صحيح مسلم | 5194 | عبد الله بن عمر | نهى رسول الله عن نبيذ الجر والدباء والمزفت قال نعم |
● صحيح مسلم | 5192 | عبد الله بن عمر | أنهى النبي أن ينبذ في الجر والدباء قال نعم |
● صحيح مسلم | 5197 | عبد الله بن عمر | نهى رسول الله عن الجر والدباء والمزفت وقال انتبذوا في الأسقية |
● صحيح مسلم | 5199 | عبد الله بن عمر | نهى رسول الله عن الحنتم وهي الجرة وعن الدباء وهي القرعة وعن المزفت وهو المقير وعن النقير وهي النخلة تنسح نسحا وتنقر نقرا وأمر أن ينتبذ في الأسقية |
● صحيح مسلم | 5195 | عبد الله بن عمر | نهى رسول الله عن الحنتم والدباء والمزفت |
● صحيح مسلم | 5198 | عبد الله بن عمر | نهى رسول الله عن الحنتمة فقلت ما الحنتمة قال الجرة |
● صحيح مسلم | 5193 | عبد الله بن عمر | نهى رسول الله عن الجر والدباء |
● صحيح مسلم | 5191 | عبد الله بن عمر | عن نبيذ الجر قال نعم |
● صحيح مسلم | 5201 | عبد الله بن عمر | عن الدباء والنقير والحنتم |
● صحيح مسلم | 5190 | عبد الله بن عمر | نهى رسول الله عن نبيذ الجر |
● صحيح مسلم | 5188 | عبد الله بن عمر | نهى أن ينتبذ في الدباء والمزفت |
● صحيح مسلم | 5203 | عبد الله بن عمر | نهى رسول الله عن الجر والدباء والمزفت |
● جامع الترمذي | 1867 | عبد الله بن عمر | نهى رسول الله عن نبيذ الجر |
● جامع الترمذي | 1868 | عبد الله بن عمر | نهى النبي عن الشرب في الحنتمة وهي الجرة ونهى عن الدباء وهي القرعة ونهى عن النقير وهو أصل النخل ينقر نقرا أو ينسج نسجا ونهى عن المزفت وهي المقير وأمر أن ينبذ في الأسقية |
● سنن أبي داود | 3691 | عبد الله بن عمر | حرم رسول الله نبيذ الجر |
● سنن ابن ماجه | 3402 | عبد الله بن عمر | نهى النبي عن أن ينبذ في المزفت والقرع |
● سنن النسائى الصغرى | 5618 | عبد الله بن عمر | أنهى رسول الله عن نبيذ الجر قال نعم |
● سنن النسائى الصغرى | 5619 | عبد الله بن عمر | أنهى رسول الله عن نبيذ الجر قال نعم |
● سنن النسائى الصغرى | 5620 | عبد الله بن عمر | نهى النبي عن الشرب في الحنتم قلت ما الحنتم قال الجر |
● سنن النسائى الصغرى | 5628 | عبد الله بن عمر | نهى عن الدباء |
● سنن النسائى الصغرى | 5629 | عبد الله بن عمر | نهى عن الدباء |
● سنن النسائى الصغرى | 5635 | عبد الله بن عمر | نهى عن المزفت والقرع |
● سنن النسائى الصغرى | 5635 | عبد الله بن عمر | نهى عن الدباء والحنتم والنقير |
● سنن النسائى الصغرى | 5638 | عبد الله بن عمر | الدباء والحنتم والمزفت |
● سنن النسائى الصغرى | 5648 | عبد الله بن عمر | نهى النبي عن الشرب في الحنتم وهو الذي تسمونه أنتم الجرة ونهى عن الدباء وهو الذي تسمونه أنتم القرع ونهى عن النقير وهي النخلة ينقرونها ونهى عن المزفت وهو المقير |
● موطا امام مالك رواية ابن القاسم | 397 | عبد الله بن عمر | نهى ان ينبذ فى الدباء والمزفت |
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1868
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
حدیث کے الفاظ حنتم،
دباء،
نقیر اور مزفت یہ مختلف قسم کے برتنوں کے نام ہیں،
ان میں زمانہ جاہلیت میں شراب بنائی اوررکھی جاتی تھی،
شراب کی حرمت کے وقت ان برتنوں کے استعمال سے منع کردیا گیا،
پھر بعد میں بریدہ اسلمی کی اگلی روایت ”كُنتُ نُهِيتُكُم عَنِ الأَوعِيَةِ فَاشرِبُوا فِي كُِّل وِعَاء“ (یعنی میں نے تمہیں مختلف برتنوں کے استعمال سے منع کردیا تھا،
لیکن اب انہیں اپنے پینے کے لیے استعمال کرسکتے ہو) سے ان برتنوں کی ممانعت منسوخ ہوگئی۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1868
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 397
´کدو اور مرتبان میں نبیذ بنانے کی ممانعت ہے`
«. . . 248- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خطب الناس فى بعض مغازيه، فقال عبد الله بن عمر: فأقبلت نحوه، فانصرف قبل أن أبلغه، فسألت ماذا قال: فقالوا: نهى أن ينبذ فى الدباء والمزفت. . . .»
”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی غزوے میں خطبہ دیا تو عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چلا پھر میرے پہنچنے سے پہلے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبے سے فارغ ہو گئے تو میں نے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کے برتن اور روغنی مرتبان میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 397]
تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 1997/48، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ برائی کی طرف لے جانے والے ذرائع کا بھی سدِباب کرنا چاہئے۔
➋ تمام صحابہ عدول ہیں لہٰذا صحابی کا مجہول ہونا مضر نہیں ہے بلکہ نامعلوم صحابی تک اگر سن صحیح ہو تو حدیث حجت ہوتی ہے۔
➌ مختلف مقامات و اوقات میں لوگوں کی اصلاح کے لئے درس و تدریس جاری رکھنا مسنون ہے۔
➍ بعض علماء اس ممانعت کو منسوخ سمجھتے ہیں۔ ➎ ذوق و انہماک سے وعظ و خطبہ سننا چاہئے اور علم و عمل کے جذبے سے سرشار رہنا چاہئے۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 248
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5620
´مٹی کے برتن میں نبیذ بنانے سے ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سبز رنگ کے برتن سے منع فرمایا ہے۔ راوی کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: «حنتم» کیا ہوتا ہے؟ کہا: مٹی کا برتن۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5620]
اردو حاشہ:
اس روایت کی سند میں ابن عمر ؓ سے بیان کرنے والے روای کا نام ”خالد بن سحیم“ ذکر کیا گیا ہے جو کہ غلط ہے۔ صحیح ”جبلہ بن سحیم“ ہے۔ (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 207/40)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5620
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5635
´کدو کی تونبی سبز روغنی گھڑا اور لکڑی کے برتن میں بنی نبیذ کے ممنوع ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی، لاکھ کے برتن اور لکڑی کے برتن سے منع فرمایا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5635]
اردو حاشہ:
کھجور کی جڑ کو اندر سے کرید کرید کربرتن کی صورت دی جاتی ہے۔ اسے نقیر کہا جاتا تھا۔ یہ برتن بھی شراب بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ اس میں مسام نہیں ہوتے تھے، لہٰذا نشہ جلدی پیدا ہوتا تھا۔ شراب کی حرمت کے ساتھ ان برتنوں سے بھی روک دیا گیا مگر بعد میں اس برتن کی اجازت دے دی گئی۔(دیکھیے، روایت: 5550)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5635
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5635
´کدو کی تونبی سبز روغنی گھڑا اور لکڑی کے برتن میں بنی نبیذ کے ممنوع ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی، لاکھ کے برتن اور لکڑی کے برتن سے منع فرمایا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5635]
اردو حاشہ:
کھجور کی جڑ کو اندر سے کرید کرید کربرتن کی صورت دی جاتی ہے۔ اسے نقیر کہا جاتا تھا۔ یہ برتن بھی شراب بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ اس میں مسام نہیں ہوتے تھے، لہٰذا نشہ جلدی پیدا ہوتا تھا۔ شراب کی حرمت کے ساتھ ان برتنوں سے بھی روک دیا گیا مگر بعد میں اس برتن کی اجازت دے دی گئی۔(دیکھیے، روایت: 5550)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5635
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5648
´ممنوع برتنوں کی شرح و تفسیر۔`
زاذان کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے درخواست کی کہ مجھ سے کوئی ایسی بات بیان کیجئیے جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے برتنوں کے سلسلے میں سنی ہو اور اس کی شرح و تفسیر بھی بیان کیجئے تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لاکھی برتن سے روکا اور یہ وہی ہے جسے تم «جرہ» (گھڑا) کہتے ہو۔ «دباء» سے روکا، جسے تم «قرع» (کدو کی تُو نبی) کہتے ہو، «نقیر» سے روکا اور یہ کھجور کے درخت کی جڑ ہے جسے تم کھودتے ہو (اور برتن بنا لیتے [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5648]
اردو حاشہ:
مذکورہ برتنوں کی حیثیت کےمتعلق محقق بات تو حدیث: 5646 کے تحت ذکر ہو چکی ہے مگر بعض ائمہ مجتہدین،مثلا: امام احمد اور امام اسحاقؒ اس بات کے قائل ہیں جو حضرت ابن عمر اور ابن عباس ؓ کےمذکورہ بالا فرامین سے ظاہر ہوتی ہے کہ ان برتنوں میں اب بھی نبیذ بنانا حرام ہے اور ان برتنوں میں بنائی ہوئی نبیذ پینی منع ہے۔حضرت ابن عباس اور حضرت ابن عمر ؓ کا مسلک بھی یہی معلوم ہوتا ہے مگر اس سے بعض دوسری روایات متروک ہو جائیں گی جو نسخ پر دلالت کرتی ہیں۔ واللہ أعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5648
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3691
´شراب میں استعمال ہونے والے برتنوں کا بیان۔`
سعید بن جبیر کہتے ہیں میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «جر» (مٹی کا گھڑا) میں بنائی ہوئی نبیذ کو حرام قرار دیا ہے تو میں ان کی یہ بات سن کر گھبرایا ہوا نکلا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آ کر کہا: کیا آپ نے سنا نہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما کیا کہتے ہیں؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: کیا بات ہے؟ میں نے کہا: وہ یہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «جر» کے نبیذ کو حرام قرار دیا ہے، انہوں نے کہا: وہ سچ کہتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «جر» کے نبیذ کو حرام قرار دیا ہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3691]
فوائد ومسائل:
1۔
رسول اللہ ﷺ کا کسی چیز کو حلال یا حرام کرنا ان کی اپنی مرضی سے ہرگز نہ تھا، بلکہ یہ سب وحی کی بنا پرہوتا تھا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
(وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ ﴿٣﴾ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ) (النجم۔
3۔
4)
2۔
مٹی کے سے بنے برتنوں میں وہ برتن بھی شامل ہیں۔
جن کا اوپر ذکرہوا ہے۔
جس برتن میں کسی طرح کا روغن ملا جاتا تھا۔
خواہ سبز رنگ کا ہوتا یا سفید وغیرہ سب منع تھے۔
(صحیح البخاري، الأشربة،حدیث: 5596)
3۔
خیال رہے کہ نبیذ وہ مشروب ہوتا ہے۔
کہ کھجور یا کشمش وغیرہ کو پانی میں بھگو دیتے ہیں، چند گھنٹوں کے بعد پانی میٹھا ہوجاتا ہے۔
اور استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ مشروب نبیذ کہلاتا ہے۔
اسے صرف اتنا وقت رکھنے کی اجازت ہے کہ وہ اصل حالت میں رہے سردیوں میں تین دن تک اور گرمیوں میں صرف ایک دن تک۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3691
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1867
´مٹکے کی نبیذ کا بیان۔`
طاؤس سے روایت ہے کہ ایک آدمی ابن عمر رضی الله عنہما کے پاس آیا اور پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں ۱؎، طاؤس کہتے ہیں: اللہ کی قسم میں نے ان سے یہ بات سنی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1867]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
لیکن شرط یہ ہے کہ وہ نشہ آور ہوجائے،
نبیذ اگر نشہ آور نہیں ہے تو حلال ہے،
نبیذ وہ شراب ہے جو کھجور،
کشمش،
انگور،
شہد،
گیہوں اور جووغیرہ سے تیار کی جاتی ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1867
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5199
زاذان کہتے ہیں، میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے کہا، اپنی لغت میں بتائیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کن مشروبات سے منع فرمایا ہے اور ان کی وضاحت ہماری زبان میں کیجئے، کہ آپ کی زبان، ہماری زبان سے الگ ہے تو انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنتم یعنی گھڑے، دباء، یعنی قرعة، تونبے، مزفت یعنی مقير تارکول ملا برتن، نقير، کھجور کا تنا، جسے چھیل کر اندر سے اچھی طرح کھودا جاتا ہے، سے منع فرمایا اور مشکیزوں میں نبیذ بنانے کا حکم دیا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5199]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
تنسح فسحا:
اچھی طرح اوپر سے چھیلا جاتا ہے (2)
تنقر نقرا:
اندر سے اچھی طرح کھودا جاتا ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5199