سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book on Drinks
4. باب مَا جَاءَ فِي نَبِيذِ الْجَرِّ
4. باب: مٹکے کی نبیذ کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1867
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا ابن علية، ويزيد بن هارون، قالا: اخبرنا سليمان التيمي، عن طاوس، ان رجلا اتى ابن عمر فقال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نبيذ الجر " فقال: نعم، فقال طاوس: والله إني سمعته منه، قال: وفي الباب، عن ابن ابي اوفى، وابي سعيد، وسويد، وعائشة، وابن الزبير، وابن عباس، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَا: أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ طَاوُسٍ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ " فَقَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ طَاوُسٌ: وَاللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُهُ مِنْهُ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَسُوَيْدٍ، وَعَائِشَةَ، وَابْنِ الزُّبَيْرِ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
طاؤس سے روایت ہے کہ ایک آدمی ابن عمر رضی الله عنہما کے پاس آیا اور پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں ۱؎، طاؤس کہتے ہیں: اللہ کی قسم میں نے ان سے یہ بات سنی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن ابی اوفی، ابو سعید خدری، سوید، عائشہ، ابن زبیر اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 6 (1997/50)، سنن النسائی/الأشربة 28 (5617)، (تحفة الأشراف: 7098)، و مسند احمد (2/29، 35، 47، 56، 101، 155) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: لیکن شرط یہ ہے کہ وہ نشہ آور ہو جائے، نبیذ اگر نشہ آور نہیں ہے تو حلال ہے، نبیذ وہ شراب ہے جو کھجور، کشمش، انگور، شہد، گیہوں اور جو وغیرہ سے تیار کی جاتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح مسلم5194عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن نبيذ الجر والدباء والمزفت قال نعم
   صحيح مسلم5192عبد الله بن عمرأنهى النبي أن ينبذ في الجر والدباء قال نعم
   صحيح مسلم5197عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن الجر والدباء والمزفت وقال انتبذوا في الأسقية
   صحيح مسلم5199عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن الحنتم وهي الجرة وعن الدباء وهي القرعة وعن المزفت وهو المقير وعن النقير وهي النخلة تنسح نسحا وتنقر نقرا وأمر أن ينتبذ في الأسقية
   صحيح مسلم5195عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن الحنتم والدباء والمزفت
   صحيح مسلم5198عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن الحنتمة فقلت ما الحنتمة قال الجرة
   صحيح مسلم5193عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن الجر والدباء
   صحيح مسلم5191عبد الله بن عمرعن نبيذ الجر قال نعم
   صحيح مسلم5201عبد الله بن عمرعن الدباء والنقير والحنتم
   صحيح مسلم5190عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن نبيذ الجر
   صحيح مسلم5188عبد الله بن عمرنهى أن ينتبذ في الدباء والمزفت
   صحيح مسلم5203عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن الجر والدباء والمزفت
   جامع الترمذي1867عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن نبيذ الجر
   جامع الترمذي1868عبد الله بن عمرنهى النبي عن الشرب في الحنتمة وهي الجرة ونهى عن الدباء وهي القرعة ونهى عن النقير وهو أصل النخل ينقر نقرا أو ينسج نسجا ونهى عن المزفت وهي المقير وأمر أن ينبذ في الأسقية
   سنن أبي داود3691عبد الله بن عمرحرم رسول الله نبيذ الجر
   سنن ابن ماجه3402عبد الله بن عمرنهى النبي عن أن ينبذ في المزفت والقرع
   سنن النسائى الصغرى5618عبد الله بن عمرأنهى رسول الله عن نبيذ الجر قال نعم
   سنن النسائى الصغرى5619عبد الله بن عمرأنهى رسول الله عن نبيذ الجر قال نعم
   سنن النسائى الصغرى5620عبد الله بن عمرنهى النبي عن الشرب في الحنتم قلت ما الحنتم قال الجر
   سنن النسائى الصغرى5628عبد الله بن عمرنهى عن الدباء
   سنن النسائى الصغرى5629عبد الله بن عمرنهى عن الدباء
   سنن النسائى الصغرى5635عبد الله بن عمرنهى عن المزفت والقرع
   سنن النسائى الصغرى5635عبد الله بن عمرنهى عن الدباء والحنتم والنقير
   سنن النسائى الصغرى5638عبد الله بن عمرالدباء والحنتم والمزفت
   سنن النسائى الصغرى5648عبد الله بن عمرنهى النبي عن الشرب في الحنتم وهو الذي تسمونه أنتم الجرة ونهى عن الدباء وهو الذي تسمونه أنتم القرع ونهى عن النقير وهي النخلة ينقرونها ونهى عن المزفت وهو المقير
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم397عبد الله بن عمرنهى ان ينبذ فى الدباء والمزفت
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1867 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1867  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
لیکن شرط یہ ہے کہ وہ نشہ آور ہوجائے،
نبیذ اگر نشہ آور نہیں ہے تو حلال ہے،
نبیذ وہ شراب ہے جو کھجور،
کشمش،
انگور،
شہد،
گیہوں اور جووغیرہ سے تیار کی جاتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1867   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 397  
´کدو اور مرتبان میں نبیذ بنانے کی ممانعت ہے`
«. . . 248- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خطب الناس فى بعض مغازيه، فقال عبد الله بن عمر: فأقبلت نحوه، فانصرف قبل أن أبلغه، فسألت ماذا قال: فقالوا: نهى أن ينبذ فى الدباء والمزفت. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی غزوے میں خطبہ دیا تو عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چلا پھر میرے پہنچنے سے پہلے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبے سے فارغ ہو گئے تو میں نے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کے برتن اور روغنی مرتبان میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 397]
تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 1997/48، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ برائی کی طرف لے جانے والے ذرائع کا بھی سدِباب کرنا چاہئے۔
➋ تمام صحابہ عدول ہیں لہٰذا صحابی کا مجہول ہونا مضر نہیں ہے بلکہ نامعلوم صحابی تک اگر سن صحیح ہو تو حدیث حجت ہوتی ہے۔
➌ مختلف مقامات و اوقات میں لوگوں کی اصلاح کے لئے درس و تدریس جاری رکھنا مسنون ہے۔
➍ بعض علماء اس ممانعت کو منسوخ سمجھتے ہیں۔ ➎ ذوق و انہماک سے وعظ و خطبہ سننا چاہئے اور علم و عمل کے جذبے سے سرشار رہنا چاہئے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 248   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5620  
´مٹی کے برتن میں نبیذ بنانے سے ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سبز رنگ کے برتن سے منع فرمایا ہے۔ راوی کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: «حنتم» کیا ہوتا ہے؟ کہا: مٹی کا برتن۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5620]
اردو حاشہ:
اس روایت کی سند میں ابن عمر ؓ سے بیان کرنے والے روای کا نام خالد بن سحیم ذکر کیا گیا ہے جو کہ غلط ہے۔ صحیح جبلہ بن سحیم ہے۔ (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 207/40)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5620   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5635  
´کدو کی تونبی سبز روغنی گھڑا اور لکڑی کے برتن میں بنی نبیذ کے ممنوع ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی، لاکھ کے برتن اور لکڑی کے برتن سے منع فرمایا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5635]
اردو حاشہ:
کھجور کی جڑ کو اندر سے کرید کرید کربرتن کی صورت دی جاتی ہے۔ اسے نقیر کہا جاتا تھا۔ یہ برتن بھی شراب بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ اس میں مسام نہیں ہوتے تھے، لہٰذا نشہ جلدی پیدا ہوتا تھا۔ شراب کی حرمت کے ساتھ ان برتنوں سے بھی روک دیا گیا مگر بعد میں اس برتن کی اجازت دے دی گئی۔(دیکھیے، روایت: 5550)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5635   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5635  
´کدو کی تونبی سبز روغنی گھڑا اور لکڑی کے برتن میں بنی نبیذ کے ممنوع ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی، لاکھ کے برتن اور لکڑی کے برتن سے منع فرمایا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5635]
اردو حاشہ:
کھجور کی جڑ کو اندر سے کرید کرید کربرتن کی صورت دی جاتی ہے۔ اسے نقیر کہا جاتا تھا۔ یہ برتن بھی شراب بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ اس میں مسام نہیں ہوتے تھے، لہٰذا نشہ جلدی پیدا ہوتا تھا۔ شراب کی حرمت کے ساتھ ان برتنوں سے بھی روک دیا گیا مگر بعد میں اس برتن کی اجازت دے دی گئی۔(دیکھیے، روایت: 5550)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5635   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5648  
´ممنوع برتنوں کی شرح و تفسیر۔`
زاذان کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے درخواست کی کہ مجھ سے کوئی ایسی بات بیان کیجئیے جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے برتنوں کے سلسلے میں سنی ہو اور اس کی شرح و تفسیر بھی بیان کیجئے تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لاکھی برتن سے روکا اور یہ وہی ہے جسے تم «جرہ» (گھڑا) کہتے ہو۔ «دباء» سے روکا، جسے تم «قرع» (کدو کی تُو نبی) کہتے ہو، «نقیر» سے روکا اور یہ کھجور کے درخت کی جڑ ہے جسے تم کھودتے ہو (اور برتن بنا لیتے [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5648]
اردو حاشہ:
مذکورہ برتنوں کی حیثیت کےمتعلق محقق بات تو حدیث: 5646 کے تحت ذکر ہو چکی ہے مگر بعض ائمہ مجتہدین،مثلا: امام احمد اور امام اسحاقؒ اس بات کے قائل ہیں جو حضرت ابن عمر اور ابن عباس ؓ کےمذکورہ بالا فرامین سے ظاہر ہوتی ہے کہ ان برتنوں میں اب بھی نبیذ بنانا حرام ہے اور ان برتنوں میں بنائی ہوئی نبیذ پینی منع ہے۔حضرت ابن عباس اور حضرت ابن عمر ؓ کا مسلک بھی یہی معلوم ہوتا ہے مگر اس سے بعض دوسری روایات متروک ہو جائیں گی جو نسخ پر دلالت کرتی ہیں۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5648   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3691  
´شراب میں استعمال ہونے والے برتنوں کا بیان۔`
سعید بن جبیر کہتے ہیں میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «جر» (مٹی کا گھڑا) میں بنائی ہوئی نبیذ کو حرام قرار دیا ہے تو میں ان کی یہ بات سن کر گھبرایا ہوا نکلا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آ کر کہا: کیا آپ نے سنا نہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما کیا کہتے ہیں؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: کیا بات ہے؟ میں نے کہا: وہ یہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «جر» کے نبیذ کو حرام قرار دیا ہے، انہوں نے کہا: وہ سچ کہتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «جر» کے نبیذ کو حرام قرار دیا ہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3691]
فوائد ومسائل:

رسول اللہ ﷺ کا کسی چیز کو حلال یا حرام کرنا ان کی اپنی مرضی سے ہرگز نہ تھا، بلکہ یہ سب وحی کی بنا پرہوتا تھا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
(وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ ﴿٣﴾ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ) (النجم۔

4)


مٹی کے سے بنے برتنوں میں وہ برتن بھی شامل ہیں۔
جن کا اوپر ذکرہوا ہے۔
جس برتن میں کسی طرح کا روغن ملا جاتا تھا۔
خواہ سبز رنگ کا ہوتا یا سفید وغیرہ سب منع تھے۔
(صحیح البخاري، الأشربة،حدیث: 5596)

خیال رہے کہ نبیذ وہ مشروب ہوتا ہے۔
کہ کھجور یا کشمش وغیرہ کو پانی میں بھگو دیتے ہیں، چند گھنٹوں کے بعد پانی میٹھا ہوجاتا ہے۔
اور استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ مشروب نبیذ کہلاتا ہے۔
اسے صرف اتنا وقت رکھنے کی اجازت ہے کہ وہ اصل حالت میں رہے سردیوں میں تین دن تک اور گرمیوں میں صرف ایک دن تک۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3691   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1868  
´تونبی، مٹکا (سبز رنگ کے برتن) اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت۔`
زاذان کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی الله عنہما سے ان برتنوں کے متعلق پوچھا جن سے آپ نے منع فرمایا ہے اور کہا: اس کو اپنی زبان میں بیان کیجئے اور ہماری زبان میں اس کی تشریح کیجئے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «حنتمة» سے منع فرمایا ہے اور وہ مٹکا ہے، آپ نے «دباء» سے منع فرمایا ہے اور وہ کدو کی تونبی ہے۔ آپ نے «نقير» سے منع فرمایا اور وہ کھجور کی جڑ ہے جس کو اندر سے گہرا کر کے یا خراد کر برتن بنا لیتے ہیں، آپ نے «مزفت» سے منع فرمایا اور وہ روغن قیر ملا ہوا (لاکھی) برتن ہے، اور آپ نے حکم دیا کہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1868]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
حدیث کے الفاظ حنتم،
دباء،
نقیر اور مزفت یہ مختلف قسم کے برتنوں کے نام ہیں،
ان میں زمانہ جاہلیت میں شراب بنائی اوررکھی جاتی تھی،
شراب کی حرمت کے وقت ان برتنوں کے استعمال سے منع کردیا گیا،
پھر بعد میں بریدہ اسلمی کی اگلی روایت كُنتُ نُهِيتُكُم عَنِ الأَوعِيَةِ فَاشرِبُوا فِي كُِّل وِعَاء (یعنی میں نے تمہیں مختلف برتنوں کے استعمال سے منع کردیا تھا،
لیکن اب انہیں اپنے پینے کے لیے استعمال کرسکتے ہو)
سے ان برتنوں کی ممانعت منسوخ ہوگئی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1868   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5199  
زاذان کہتے ہیں، میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے کہا، اپنی لغت میں بتائیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کن مشروبات سے منع فرمایا ہے اور ان کی وضاحت ہماری زبان میں کیجئے، کہ آپ کی زبان، ہماری زبان سے الگ ہے تو انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنتم یعنی گھڑے، دباء، یعنی قرعة، تونبے، مزفت یعنی مقير تارکول ملا برتن، نقير، کھجور کا تنا، جسے چھیل کر اندر سے اچھی طرح کھودا جاتا ہے، سے منع فرمایا اور مشکیزوں میں نبیذ بنانے کا حکم دیا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5199]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
تنسح فسحا:
اچھی طرح اوپر سے چھیلا جاتا ہے (2)
تنقر نقرا:
اندر سے اچھی طرح کھودا جاتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5199   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.