(مرفوع) حدثنا الحسن بن الصباح البزار، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عبيد الله بن ابي يزيد، عن ابيه، ان ام ايوب اخبرته، ان النبي صلى الله عليه وسلم " نزل عليهم فتكلفوا له طعاما فيه من بعض هذه البقول فكره اكله "، فقال لاصحابه: " كلوه فإني لست كاحدكم إني اخاف ان اوذي صاحبي "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب، وام ايوب هي امراة ابي ايوب الانصاري.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ أُمَّ أَيُّوبَ أَخْبَرَتْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَزَلَ عَلَيْهِمْ فَتَكَلَّفُوا لَهُ طَعَامًا فِيهِ مِنْ بَعْضِ هَذِهِ الْبُقُولِ فَكَرِهَ أَكْلَهُ "، فَقَالَ لِأَصْحَابِهِ: " كُلُوهُ فَإِنِّي لَسْتُ كَأَحَدِكُمْ إِنِّي أَخَافُ أَنْ أُوذِيَ صَاحِبِي "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَأُمُّ أَيُّوبَ هِيَ امْرَأَةُ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ.
ام ایوب انصاری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (ہجرت کے بعد) ان کے گھر ٹھہرے، ان لوگوں نے آپ کے لیے پرتکلف کھانا تیار کیا جس میں کچھ ان سبزیوں (گندنا وغیرہ) میں سے تھی، چنانچہ آپ نے اسے کھانا ناپسند کیا اور صحابہ سے فرمایا: ”تم لوگ اسے کھاؤ، اس لیے کہ میں تمہاری طرح نہیں ہوں، میں ڈرتا ہوں کہ میں اپنے رفیق (جبرائیل) کو تکلیف پہچاؤں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- ام ایوب ابوایوب انصاری کی بیوی ہیں۔