(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا وكيع، عن ابيه، عن ابي إسحاق، عن شريك بن حنبل، عن علي قال: " لا يصلح اكل الثوم إلا مطبوخا "، قال ابو عيسى: هذا الحديث ليس إسناده بذلك القوي وقد روي هذا عن علي قوله، وروي عن شريك بن حنبل، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسلا، قال محمد الجراح بن مليح صدوق، والجراح بن الضحاك مقارب الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ شَرِيكِ بْنِ حَنْبَلٍ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: " لَا يَصْلُحُ أَكْلُ الثُّومِ إِلَّا مَطْبُوخًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا الْحَدِيثُ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِذَلِكَ الْقَوِيِّ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا عَنْ عَلِيٍّ قَوْلُهُ، وَرُوِي عَنْ شَرِيكِ بْنِ حَنْبَلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا، قَالَ مُحَمَّدٌ الْجَرَّاحُ بْنُ مَلِيحٍ صَدُوقٌ، وَالْجَرَّاحُ بْنُ الضَّحَّاكِ مُقَارِبُ الْحَدِيثِ.
شریک بن حنبل سے روایت ہے کہ علی رضی الله عنہ لہسن کھانا مکروہ سمجھتے تھے، سوائے اس کے کہ وہ پکا ہوا ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث کی سند زیادہ قوی نہیں ہے، یہ علی رضی الله عنہ کا قول ہے، ۲- شریک بن حنبل کے واسطہ سے یہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسل طریقہ سے بھی آئی ہے، ۳- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: راوی جراح بن ملیح صدوق ہیں اور جراح بن ضحاک مقارب الحدیث ہیں۔
تخریج الحدیث: «(تحفة الأشراف: 10127) (ضعیف) (سند میں ابو اسحاق سبیعی مدلس اور مختلط راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (2512)
قال الشيخ زبير على زئي: (1809) إسناده ضعيف موقوف أبو إسحاق عنعن (تقدم: 107) واختلط ولا يعرف سماع الجراح منه: أقبل اختلاطه أم بعد؟
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1808
´پکا ہوا لہسن کھانے کی اجازت کا بیان۔` علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ لہسن کھانے سے منع کیا گیا ہے سوائے اس کے کہ وہ پکا ہوا ہو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1808]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: پکنے سے اس میں پائی جانے والی بو ختم ہوجاتی ہے، اس لیے اسے کھا کر مسجد جانے میں کوئی حرج نہیں۔
نوٹ: (سند میں ابواسحاق سبیعی مختلط اورمدلس راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناپر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، الإرواء: 2512)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1808