(مرفوع) حدثنا ازهر بن مروان البصري، حدثنا الحارث بن نبهان، عن معمر، عن عمار بن ابي عمار، عن ابي هريرة، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ينتعل الرجل وهو قائم "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب وروى عبيد الله بن عمرو الرقي هذا الحديث، عن معمر، عن قتادة، عن انس وكلا الحديثين لا يصح عند اهل الحديث، والحارث بن نبهان ليس عندهم بالحافظ، ولا نعرف لحديث قتادة، عن انس اصلا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ نَبْهَانَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْتَعِلَ الرَّجُلُ وَهُوَ قَائِمٌ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَرَوَى عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ وَكِلَا الْحَدِيثَيْنِ لَا يَصِحُّ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، وَالْحَارِثُ بْنُ نَبْهَانَ لَيْسَ عِنْدَهُمْ بِالْحَافِظِ، وَلَا نَعْرِفُ لِحَدِيثِ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَصْلًا.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ کوئی شخص کھڑے ہو کر جوتا پہنے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- عبیداللہ بن عمر ورقی نے اس حدیث کو معمر سے، معمر نے قتادہ سے، قتادہ نے انس سے روایت کی ہے، یہ دونوں حدیثیں محدثین کے نزدیک صحیح نہیں ہیں، حارث بن نبہان کا حافظہ محدثین کے نزدیک قوی نہیں ہے، ۳- قتادہ کی انس سے مروی حدیث کی ہم کوئی اصل نہیں جانتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف وانظر: سنن ابن ماجہ/اللباس 29 (3618)، (تحفة الأشراف: 1463) (صحیح) (متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کا راوی حارث بن نبہان متروک الحدیث ہے، دیکھئے: سلسلہ الصحیحہ رقم 719)»
وضاحت: ۱؎: کھڑے ہو کر جوتا پہننے میں یہ دقت ہے کہ پہننے والا بسا اوقات گر سکتا ہے، جب کہ بیٹھ کر پہننے میں زیادہ سہولت ہے، اگر کھڑے ہو کر پہننے میں ایسی کوئی پریشانی نہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3618)
قال الشيخ زبير على زئي: (1775) ضعيف جدًا الحارث بن نبھان: متروك (تق: 1051) وللحديث شواھد ضعيفة عند ابن ماجه (3618،3619) وغيره
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1775
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: کھڑے ہو کر جوتا پہننے میں یہ دقت ہے کہ پہننے والا بسا اوقات گر سکتا ہے، جب کہ بیٹھ کر پہننے میں زیادہ سہولت ہے، اگر کھڑے ہو کر پہننے میں ایسی کوئی پریشانی نہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
نوٹ: (متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کا راوی حارث بن نبہان متروک الحدیث ہے، دیکھئے: سلسلہ الصحیحہ رقم: 719)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1775