سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: فضائل جہاد
The Book on Virtues of Jihad
17. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْغُدُوِّ وَالرَّوَاحِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
17. باب: جہاد میں گزرنے والے صبح و شام کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1651
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن حميد، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لغدوة في سبيل الله او روحة خير من الدنيا وما فيها، ولقاب قوس احدكم او موضع يده في الجنة خير من الدنيا وما فيها، ولو ان امراة من نساء اهل الجنة اطلعت إلى الارض، لاضاءت ما بينهما ولملات ما بينهما ريحا، ولنصيفها على راسها خير من الدنيا وما فيها "، قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَغَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَلَقَابُ قَوْسِ أَحَدِكُمْ أَوْ مَوْضِعُ يَدِهِ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَلَوْ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ اطَّلَعَتْ إِلَى الْأَرْضِ، لَأَضَاءَتْ مَا بَيْنَهُمَا وَلَمَلَأَتْ مَا بَيْنَهُمَا رِيحًا، وَلَنَصِيفُهَا عَلَى رَأْسِهَا خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: راہ جہاد کی ایک صبح یا ایک شام ساری دنیا سے بہتر ہے، اور تم میں سے کسی کی کمان یا ہاتھ کے برابر جنت کی جگہ دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے ۱؎، اگر جنت کی عورتوں میں سے کوئی عورت زمین کی طرف نکل آئے تو زمین و آسمان کے درمیان کی ساری چیزیں روشن ہو جائیں اور خوشبو سے بھر جائیں اور اس کے سر کا دوپٹہ دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 5 (2792)، و 6 (2796)، والرقاق 51 (6558)، صحیح مسلم/الإمارة 30 (1770)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 2 (2757)، (تحفة الأشراف: 587)، و مسند احمد (3/122، 141، 153، 157، 207، 263، 264) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اگر کسی کو دنیا اور دنیا کی ساری چیزیں حاصل ہو جائیں، پھر وہ انہیں اطاعت الٰہی میں رب کی رضا حاصل کرنے کے لیے خرچ کر دے، اس خرچ کے نتیجہ میں اسے جو ثواب حاصل ہو گا اس سے مجاہد فی سبیل اللہ کا ثواب کہیں زیادہ بہتر ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2757)

   صحيح البخاري2796أنس بن مالكروحة في سبيل الله أو غدوة خير من الدنيا وما فيها قاب قوس أحدكم من الجنة خير من الدنيا وما فيها لو أن امرأة من أهل الجنة اطلعت إلى أهل الأرض لأضاءت ما بينهما ولملأته ريحا ولنصيفها على رأسها خير من الدنيا وما فيها
   صحيح البخاري6568أنس بن مالكغدوة في سبيل الله أو روحة خير من الدنيا وما فيها قاب قوس أحدكم أو موضع قدم من الجنة خير من الدنيا وما فيها لو أن امرأة من نساء أهل الجنة اطلعت إلى الأرض لأضاءت ما بينهما ولملأت ما بينهما ريحا ولنصيفها خير من الدنيا وما فيها
   صحيح البخاري2792أنس بن مالكغدوة في سبيل الله أو روحة خير من الدنيا وما فيها
   صحيح مسلم4873أنس بن مالكغدوة في سبيل الله أو روحة خير من الدنيا وما فيها
   جامع الترمذي1651أنس بن مالكغدوة في سبيل الله أو روحة خير من الدنيا وما فيها قاب قوس أحدكم أو موضع يده في الجنة خير من الدنيا وما فيها لو أن امرأة من نساء أهل الجنة اطلعت إلى الأرض لأضاءت ما بينهما ولملأت ما بينهما ريحا ولنصيفها على رأسها خير من الدنيا وما فيها
   سنن ابن ماجه2757أنس بن مالكغدوة أو روحة في سبيل الله خير من الدنيا وما فيها
   سنن ابن ماجه2775أنس بن مالكمن راح روحة في سبيل الله كان له بمثل ما أصابه من الغبار مسكا يوم القيامة
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1651 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1651  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی اگر کسی کو دنیا اور دنیا کی ساری چیزیں حاصل ہوجائیں،
پھر وہ انہیں اطاعت الٰہی میں رب کی رضا حاصل کرنے کے لیے خرچ کردے،
اس خرچ کے نتیجہ میں اسے جو ثواب حاصل ہوگا اس سے مجاہد فی سبیل اللہ کا ثواب کہیں زیادہ بہتر ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1651   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2775  
´عام اعلان جہاد کے وقت فوراً نکلنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ایک شام بھی اللہ کی راہ میں چلا، تو جتنا غبار اس پر پڑا قیامت کے دن اس کے لیے اتنی ہی مشک ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2775]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
راہ جہاد کی مشکلات قیامت کے دن عزت افزائی کا باعث ہوں گی۔

(2)
گردوغبار کے مطابق کستوری قیامت کے دن مجاہدوں کو دوسروں سے ممتاز کرے گی جس سے میدان حشر کے سب لوگوں کو پتہ چل جائے گا کہ یہ شخص مجاہد ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2775   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4873  
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقینا ایک صبح یا ایک شام اللہ کی راہ میں نکلنا دنیا و مافیھا سے بہتر ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:4873]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
دنیا و مافیہا کا کسی کو مل جانا دنیا میں ممکن نہیں ہے،
اس کے عہدے اور مناصب،
اس کا مال و دولت،
اس کی کوٹھیاں اور بنگلے،
دنیا کی ہر قسم کی آسائشیں اور سہولتیں،
تمام انسانوں میں تقسیم ہیں،
لیکن اگر کوئی ایمان دار انسان خلوص نیت سے صبح و شام کے اوقات میں سے کوئی وقت اللہ کی راہ میں صرف کر دیتا ہے تو یہ اس کے لیے دنیا و مافیہا سے بہتر ہے،
یا دنیا و مافیہا خرچ کر کے پھر بھی اتنا اجر و ثواب حاصل نہیں ہو سکتا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4873   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2796  
2796. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اللہ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام گزارنا دنیا ومافیھا سے بہتر ہے۔ اور تمہارے لیے جنت کی دو ہاتھ زمین یاکوڑے کی مقدار جگہ دنیا ومافیھا سے بہتر ہے۔ اور اگر جنت کی کوئی عورت زمین کی طرف ایک نظر دیکھے تو جنت اور زمین کے درمیان سب کچھ کو روشن کردے اور خوشبو سے معطر کردے، نیز اس کے سرکا دوپٹہ بھی دنیا ومافیھا سے بڑھ کر ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2796]
حدیث حاشیہ:
:
بعض ملحدین بے دین حوروں کے نور اور خوشبو پر استبعاد پیش کرتے ہیں‘ ان کا جواب یہ ہے کہ بہشت کا قیاس دنیا پر نہیں ہوسکتا نہ بہشت کی زندگی دنیا کی زندگی کی طرح ہے۔
بہت سی چیزیں ہم دنیا میں دیکھ نہیں سکتے مگر آخرت میں ان کو دیکھیں گے‘ دوزخ کا ہلکے سے ہلکا عذاب آدمی کبھی نہیں اٹھا سکتا پر آخرت میں آدمی کو ایسی طاقت دی جائے گی کہ وہ دوزخ کے عذابوں کا تحمل کرے گا اور پھر زندہ رہے گا۔
الغرض اخروی امور کو دنیاوی حالات پر قیاس کرنے والے خود فہم و فراست سے محروم ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2796   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6568  
6568. اور آپ ﷺ نے مزید فرمایا: اللہ کے رسول کی راہ میں ایک صبح یا ایک شام گزارنا دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔ جنت میں ایک قوس یا قدم رکھنے کی جگہ دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس سے بہتر ہے اور اگر جنت کی عورتوں میں سے کوئی عورت زمین کی طرف جھانکے تو آسمان سے لے کر زمین تک روشن کر دے اور اسے خوشبو سے بھر دے، اس عورت کا دوپٹا دنیاو مافیہا سے بہتر ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6568]
حدیث حاشیہ:
دوسری روایت میں یوں ہے کہ سورج اور چاند کی روشنی ماند پڑ جائے۔
ایک اور روایت میں ہے کہ اس کی اوڑھنی کے سامنے سورج کی روشنی ایسی ماند پڑ جائے جیسے بتی کی روشنی سورج کے سامنے ماند پڑجاتی ہے۔
اگر اپنی ہتھیلی دکھائے تو ساری خلقت اس کے حسن کی شیدا ہو جائے۔
بعض ملحدوں نے اس قسم کی احادیث پر یہ شبہ کیا ہے کہ جب حور کی روشنی سورج سے بھی زیادہ ہے یا وہ اتنی معطر ہے کہ زمین سے لے کر آسمان تک اس کی خوشبو پہنچتی ہے تو بہشتی لوگ اس کے پاس کیوں کر جا سکیں گے اور اتنی خوشبودار اور روشنی کی تاب کیوں کر لاسکیں گے۔
ان کا جواب یہ ہے کہ بہشت میں ہم لوگوں کی زندگی اور طاقت اور قسم کی ہوگی جو ان سب باتوں کا تحمل کر سکیں گے۔
جیسے دوسری آیتوں اور احادیث میں دوزخیوں کے ایسے ایسے عذاب بیان ہوئے ہیں کہ اگر دنیا میں اس کا دسواں حصہ بھی عذاب دیا جائے تو فوراً مر جائے لیکن دوزخی ان عذابوں کا تحمل کر سکیں گے اور زندہ رہیں گے۔
بہرحال آخرت کے حالات کو دنیا کے حالات پر قیاس کرنا اور ہرایک بات میں استبعاد کرنا صریح نادانی ہے۔
روایت میں مذکور حارثہ بن سراقہ بن حارث بن عدی مراد ہیں۔
ان کی والدہ کا نام ربیع بنت نضر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6568   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2796  
2796. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اللہ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام گزارنا دنیا ومافیھا سے بہتر ہے۔ اور تمہارے لیے جنت کی دو ہاتھ زمین یاکوڑے کی مقدار جگہ دنیا ومافیھا سے بہتر ہے۔ اور اگر جنت کی کوئی عورت زمین کی طرف ایک نظر دیکھے تو جنت اور زمین کے درمیان سب کچھ کو روشن کردے اور خوشبو سے معطر کردے، نیز اس کے سرکا دوپٹہ بھی دنیا ومافیھا سے بڑھ کر ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2796]
حدیث حاشیہ:

حوروں کی صفات کے متعلق جتنی بھی احادیث کتب حدیث میں مروی ہیں ان کا حاصل یہ ہے کہ جنت کی حوریں انتہائی خوبصورت اور پاکیزہ ہیں۔
دنیا کی عورتوں کی طرح میل کچیل،طبیعت کی سختی، بداخلاقی اور بے صبری سے پاک ہیں۔

بعض ملحدین حوروں کی صفات کا انکار کرتے ہیں کہ ایسا ہونا عقل کے اعتبار سے محال ہے۔
انھیں علم ہونا چاہیے کہ جنت کو دنیا پر قیاس نہیں کیا جاسکتا اور نہ جنت کی زندگی ہی دنیا کی زندگی کی طرح ہے۔
بہت سی چیزیں ہم دنیا میں نہیں دیکھ سکتے مگر آخرت میں ہماری آنکھیں انھیں دیکھنے کے قابل ہوجائیں گی۔
الغرض اخروی امور کو دنیاوی حالات پر قیاس کرنے والے خود فہم وفراست اورعقل وشعور سے محروم ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2796   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6568  
6568. اور آپ ﷺ نے مزید فرمایا: اللہ کے رسول کی راہ میں ایک صبح یا ایک شام گزارنا دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔ جنت میں ایک قوس یا قدم رکھنے کی جگہ دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس سے بہتر ہے اور اگر جنت کی عورتوں میں سے کوئی عورت زمین کی طرف جھانکے تو آسمان سے لے کر زمین تک روشن کر دے اور اسے خوشبو سے بھر دے، اس عورت کا دوپٹا دنیاو مافیہا سے بہتر ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6568]
حدیث حاشیہ:
یہ حارثہ بن سراقہ انصاری رضی اللہ عنہ ہیں۔
ان کی والدہ کا نام حضرت ربیع بنت نضر رضی اللہ عنہا تھا جو حضرت انس رضی اللہ عنہ کی پھوپھی تھیں۔
حضرت حارثہ رضی اللہ عنہا جنگ بدر میں ایک نامعلوم طرف سے آنے والے تیر سے شہید ہوئے تو ماں کی مامتا پریشان ہو گئی کہ میرا بیٹا شہید ہے یا نہیں، ایسا نہ ہو کہ کسی مسلمان کے تیر سے موت واقع ہوئی ہو، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں پیش ہو کر عرض گزار ہوئیں۔
جب تسلی ہو گئی تو خوشی خوشی واپس چلی گئیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6568   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.