(مرفوع) حدثنا محمد بن سهل بن عسكر البغدادي، حدثنا القاسم بن كثير المصري، حدثنا عبد الرحمن بن شريح، انه سمع سهل بن ابي امامة بن سهل بن حنيف يحدث، عن ابيه، عن جده، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من سال الله الشهادة من قلبه صادقا، بلغه الله منازل الشهداء وإن مات على فراشه "، قال ابو عيسى: حديث سهل بن حنيف حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث عبد الرحمن بن شريح، وقد رواه عبد الله بن صالح، عن عبد الرحمن بن شريح، وعبد الرحمن بن شريح يكنى ابا شريح وهو إسكندراني، وفي الباب، عن معاذ بن جبل.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ عَسْكَرٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ كَثِيرٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ، أَنَّهُ سَمِعَ سَهْلَ بْنَ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ سَأَلَ اللَّهَ الشَّهَادَةَ مِنْ قَلْبِهِ صَادِقًا، بَلَّغَهُ اللَّهُ مَنَازِلَ الشُّهَدَاءِ وَإِنْ مَاتَ عَلَى فِرَاشِهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شُرَيْحٍ، وَقَدْ رَوَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شُرَيْحٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ يكنى أبا شريح وهو إسكندراني، وفي الباب، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ.
سہل بن حنیف رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص سچے دل سے شہادت کی دعا مانگے تو اللہ تعالیٰ اسے شہداء کے مرتبے تک پہنچا دے گا اگرچہ وہ اپنے بستر ہی پر کیوں نہ مرے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- سہل بن حنیف کی حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف عبدالرحمٰن بن شریح کی ہی روایت سے جانتے ہیں، اس حدیث کو عبدالرحمٰن بن شریح سے عبداللہ بن صالح نے بھی روایت کیا ہے، عبدالرحمٰن بن شریح کی کنیت ابوشریح ہے اور وہ اسکندرانی (اسکندریہ کے رہنے والے) ہیں، ۲- اس باب میں معاذ بن جبل رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔
وضاحت: ۱؎: یعنی اگر وہ شہید ہو کر نہ مرے تو بھی وہ شہداء کے حکم میں ہو گا اور شہیدوں کا ثواب اسے حاصل ہو گا گویا شہادت کے لیے صدق دلی سے دعا کرنے کی وجہ سے اسے یہ مرتبہ حاصل ہوا۔ اللہ کی راہ میں شہادت کی دعا اہل ایمان کو کرتے ہی رہنی چاہیئے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1653
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی اگر وہ شہید ہوکر نہ مرے تو بھی وہ شہداء کے حکم میں ہوگا اور شہیدوں کا ثواب اسے حاصل ہوگا گویا شہادت کے لیے صدق دل سے دعا کرنے کی وجہ سے اسے یہ مرتبہ حاصل ہوا۔ اللہ کی راہ میں شہادت کی دعااہلِ ایمان کو کرتے ہی رہنی چاہئے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1653
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1520
´توبہ و استغفار کا بیان۔` سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اللہ سے سچے دل سے شہادت مانگے گا، اللہ اسے شہداء کے مرتبوں تک پہنچا دے گا، اگرچہ اسے اپنے بستر پر موت آئے۔“[سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1520]
1520. اردو حاشیہ: دعا کی قبولیت کےلئے سچے دل سے دعا کرنا شرط ہے کیونکہ صدق واخلاص ہی پر تمام اعمال کا دارومدار ہے۔ ونسال اللہ التوفیق
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1520
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3164
´(اللہ کے راستے میں) شہادت مانگنے کا بیان۔` سہل بن حنیف رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص سچے دل سے شہادت کی طلب کرے تو وہ چاہے اپنے بستر پر ہی کیوں نہ مرے اللہ تعالیٰ اسے شہیدوں کے مقام پر پہنچا دے گا“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3164]
اردو حاشہ: ”سچے دل کے ساتھ“ نہ کہ جھوٹ موٹ اظہار خطابت کے لیے جیسا کہ عام رواج ہے۔ (2)”شہادت مانگے گا“ یہ موت کی دعا نہیں بلکہ اچھی موت کی دعا ہے‘ جب بھی آئے۔ اور یہ مستحب ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3164
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2797
´اللہ کی راہ میں لڑنے کا ثواب۔` سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص سچے دل سے اللہ تعالیٰ سے شہادت کا طالب ہو، اللہ تعالیٰ اسے شہیدوں کے مرتبے پر پہنچا دے گا، گرچہ وہ اپنے بستر ہی پر فوت ہوا ہو“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2797]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اخلاص کی برکت بہت عظیم ہے۔
(2) شہادت کی تمنا رکھنا بہت بڑا عمل ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2797
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4930
حضرت سہل بن حنیف رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو انسان سچائی کے ساتھ شہادت کی اللہ سے درخواست کرتا ہے، اللہ اسے شہادت کے مقامات پر پہنچا دیتا ہے، اگرچہ وہ اپنے بستر پر فوت ہو۔“ ابو طاہر کی حدیث میں صدق (سچائی) کا لفظ نہیں ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:4930]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حسن نیت اور دل کی گہرائی سے کسی عمل کی تمنا اور آرزو کرنا، اس قدر پاکیزہ عمل ہے، کہ انسان کو اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے عمل کے بغیر ہی اس کا صلہ اور اجر عنایت فرما دیتا ہے، اللہ تعالیٰ ہمیں اخلاص نیت کی توفیق بخشے۔