(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن العلاء بن عبد الرحمن، انه دخل على انس بن مالك في داره بالبصرة حين انصرف من الظهر وداره بجنب المسجد، فقال: قوموا فصلوا العصر، قال: فقمنا فصلينا، فلما انصرفنا، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " تلك صلاة المنافق يجلس يرقب الشمس حتى إذا كانت بين قرني الشيطان، قام فنقر اربعا لا يذكر الله فيها إلا قليلا ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فِي دَارِهِ بِالْبَصْرَةِ حِينَ انْصَرَفَ مِنَ الظُّهْرِ وَدَارُهُ بِجَنْبِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: قُومُوا فَصَلُّوا الْعَصْرَ، قَالَ: فَقُمْنَا فَصَلَّيْنَا، فَلَمَّا انْصَرَفْنَا، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " تِلْكَ صَلَاةُ الْمُنَافِقِ يَجْلِسُ يَرْقُبُ الشَّمْسَ حَتَّى إِذَا كَانَتْ بَيْنَ قَرْنَيِ الشَّيْطَانِ، قَامَ فَنَقَرَ أَرْبَعًا لَا يَذْكُرُ اللَّهَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
علاء بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ وہ بصرہ میں جس وقت ظہر پڑھ کر لوٹے تو وہ انس بن مالک رضی الله عنہ کے پاس ان کے گھر آئے، ان کا گھر مسجد کے بغل ہی میں تھا۔ انس بن مالک نے کہا: اٹھو چلو عصر پڑھو، تو ہم نے اٹھ کر نماز پڑھی، جب پڑھ چکے تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”یہ منافق کی نماز ہے کہ بیٹھا سورج کو دیکھتا رہے، یہاں تک کہ جب وہ شیطان کی دونوں سینگوں کے درمیان آ جائے تو اٹھے اور چار ٹھونگیں مار لے، اور ان میں اللہ کو تھوڑا ہی یاد کرے“۔
تلك صلاة المنافقين تلك صلاة المنافقين تلك صلاة المنافقين يجلس أحدهم حتى إذا اصفرت الشمس فكانت بين قرني شيطان قام فنقر أربعا لا يذكر الله فيها إلا قليلا