سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
8. باب مَا جَاءَ فِي تَعْجِيلِ الْعَصْرِ
باب: عصر جلدی پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 160
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فِي دَارِهِ بِالْبَصْرَةِ حِينَ انْصَرَفَ مِنَ الظُّهْرِ وَدَارُهُ بِجَنْبِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: قُومُوا فَصَلُّوا الْعَصْرَ، قَالَ: فَقُمْنَا فَصَلَّيْنَا، فَلَمَّا انْصَرَفْنَا، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " تِلْكَ صَلَاةُ الْمُنَافِقِ يَجْلِسُ يَرْقُبُ الشَّمْسَ حَتَّى إِذَا كَانَتْ بَيْنَ قَرْنَيِ الشَّيْطَانِ، قَامَ فَنَقَرَ أَرْبَعًا لَا يَذْكُرُ اللَّهَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
علاء بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ وہ بصرہ میں جس وقت ظہر پڑھ کر لوٹے تو وہ انس بن مالک رضی الله عنہ کے پاس ان کے گھر آئے، ان کا گھر مسجد کے بغل ہی میں تھا۔ انس بن مالک نے کہا: اٹھو چلو عصر پڑھو، تو ہم نے اٹھ کر نماز پڑھی، جب پڑھ چکے تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے:
”یہ منافق کی نماز ہے کہ بیٹھا سورج کو دیکھتا رہے، یہاں تک کہ جب وہ شیطان کی دونوں سینگوں کے درمیان آ جائے تو اٹھے اور چار ٹھونگیں مار لے، اور ان میں اللہ کو تھوڑا ہی یاد کرے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 34 (622)، سنن ابی داود/ الصلاة 5 (413)، سنن النسائی/المواقیت 9 (512)، (تحفة الأشراف: 1122) موطا امام مالک/القرآن 10 (46)، مسند احمد (3/102، 103، 149، 185، 247) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (420)