سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
9. باب مَا جَاءَ فِي تَأْخِيرِ صَلاَةِ الْعَصْرِ
9. باب: نماز عصر دیر سے پڑھنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Delaying The Asr Prayer
حدیث نمبر: 161
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، حدثنا إسماعيل ابن علية، عن ايوب، عن ابن ابي مليكة، عن ام سلمة، انها قالت: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اشد تعجيلا للظهر منكم، وانتم اشد تعجيلا للعصر منه ".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ تَعْجِيلًا لِلظُّهْرِ مِنْكُمْ، وَأَنْتُمْ أَشَدُّ تَعْجِيلًا لِلْعَصْرِ مِنْهُ ".
ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ظہر میں تم لوگوں سے زیادہ جلدی کرتے تھے اور تم لوگ عصر میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے زیادہ جلدی کرتے ہو ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: بعض لوگوں نے اس روایت سے عصر دیر سے پڑھنے کے استحباب پر استدلال کیا ہے، جب کہ اس میں کوئی ایسی دلیل نہیں جس سے عصر کی تاخیر کے استحباب پر استدلال کیا جائے، اس میں صرف اتنی بات ہے کہ ام سلمہ رضی الله عنہا کے جو لوگ مخاطب تھے وہ عصر میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے بھی زیادہ جلدی کرتے تھے، تو ان سے ام سلمہ نے یہ حدیث بیان فرمائی، اس میں اس بات پر قطعاً دلالت نہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم عصر دیر سے پڑھتے تھے کہ عصر کی تاخیر پراس سے استدلال کیا جائے، علامہ عبدالحئی لکھنوی التعليق الممجد میں لکھتے ہیں «هذا الحديث إنما يدل على أن التعجيل في الظهر أشد من التعجيل في العصر لا على استحباب التأخير» بلاشبہ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نماز ظہر میں (اس کا وقت ہوتے ہی) جلدی کرنا، نماز عصر میں جلدی کرنے سے بھی زیادہ سخت حکم رکھتا ہے، نہ کہ تاخیر سے نماز ادا کرنے کے مستحب ہونے پر۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ (تحفة الأشراف: 18184)، وانظر مسند احمد (6/289، 310) (صحیح) (تراجع الألبانی 606)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (6195 / التحقيق الثانى)

   جامع الترمذي161هند بنت حذيفةكان رسول الله أشد تعجيلا للظهر منكم وأنتم أشد تعجيلا للعصر منه

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 161 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 161  
اردو حاشہ:
1؎:
بعض لوگوں نے اس روایت سے عصر دیر سے پڑھنے کے استحباب پر استدلال کیا ہے،
جب کہ اس میں کوئی ایسی دلیل نہیں جس سے عصر کی تاخیر کے استحباب پر استدلال کیا جائے،
اس میں صرف اتنی بات ہے کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے جو لو گ مخاطب تھے وہ عصر میں رسول اللہ ﷺ سے بھی زیادہ جلدی کرتے تھے،
تو ان سے ام سلمہ نے یہ حدیث بیان فرمائی،
اس میں اس بات پرقطعاً دلالت نہیں کہ نبی اکرمﷺ عصر دیر سے پڑھتے تھے کہ عصر کی تاخیر پر اس سے استدلال کیا جائے،
علامہ عبدالحیٔ لکھنوی التعليق الممجد میں لکھتے ہیں هذا الحديث إنما يدل على أن التعجيل في الظهر أشد من التعجيل في العصر لا على استحباب التأخير بلاشبہ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نماز ظہر میں (اُس کا وقت ہوتے ہی) جلدی کرنا،
نمازِ عصر میں جلدی کرنے سے بھی زیادہ سخت حکم رکھتا ہے،
نہ کہ تاخیرسے نماز ادا کرنے کے مستحب ہونے پر۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 161   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.