سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
The Book on Military Expeditions
21. باب مَا جَاءَ فِي الْغُلُولِ
21. باب: مال غنیمت میں خیانت کرنے کے بارے میں وارد وعید کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1573
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابن ابي عدي، عن سعيد، عن قتادة، عن سالم بن ابي الجعد، عن معدان بن ابي طلحة، عن ثوبان، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من فارق الروح الجسد وهو بريء من ثلاث: الكنز، والغلول، والدين، دخل الجنة "، هكذا قال سعيد: " الكنز "، وقال ابو عوانة في حديثه: " الكبر "، ولم يذكر فيه عن معدان، ورواية سعيد اصح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ فَارَقَ الرُّوحُ الْجَسَدَ وَهُوَ بَرِيءٌ مِنْ ثَلَاثٍ: الْكَنْزِ، وَالْغُلُولِ، وَالدَّيْنِ، دَخَلَ الْجَنَّةَ "، هَكَذَا قَالَ سَعِيدٌ: " الْكَنْزُ "، وَقَالَ أَبُو عَوَانَةَ فِي حَدِيثِهِ: " الْكِبْرُ "، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ مَعْدَانَ، وَرِوَايَةُ سَعِيدٍ أَصَحُّ.
ثوبان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے جسم سے روح نکلی اور وہ تین چیزوں یعنی کنز، غلول اور قرض سے بری رہا، وہ جنت میں داخل ہو گا ۱؎۔ سعید بن ابی عروبہ نے اسی طرح اپنی روایت میں «الكنز» بیان کیا ہے اور ابو عوانہ نے اپنی روایت میں «الكبر» بیان کیا ہے، اور اس میں «عن معدان» کا ذکر نہیں کیا ہے، سعید کی روایت زیادہ صحیح ہے۔

وضاحت:
۱؎: «کنز»: وہ خزانہ ہے جو زمین میں دفن ہو اور اس کی زکاۃ ادا نہ کی جاتی ہو۔ «غلول»: مال غنیمت میں خیانت کرنا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصدقات 12 (2412)، و مسند احمد (5/281 (تحفة الأشراف: 2114)، (صحیح) (الکنز کا لفظ شاذ ہے، دیکھئے: الصحیحة رقم 2785)»

قال الشيخ الألباني: شاذ بهذه اللفظة، الصحيحة (2785)

قال الشيخ زبير على زئي: (1573) إسناده ضعيف
قتادة عنعن فى ھذا اللفظ: ”الكنز“ (وتقدم: 30) وروي الإمام أحمد (282/5) عن ثوبان رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((من فارق الروح الجسد وھو بري من ثلاث دخل الجنة: الغلال والدين (قال بھز:) والكبر)) وسنده صحيح وھو يغني عنه

   جامع الترمذي1573ثوبان بن بجددفارق الروح الجسد وهو بريء من ثلاث الكنز الغلول الدين دخل الجنة
   جامع الترمذي1572ثوبان بن بجددمات وهو بريء من ثلاث الكبر الغلول الدين دخل الجنة
   سنن ابن ماجه2412ثوبان بن بجددمن فارق الروح الجسد وهو بريء من ثلاث دخل الجنة من الكبر الغلول الدين

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1573 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1573  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کنز:
وہ خزانہ ہے جو زمین میں د فن ہو اور اس کی زکاۃ ادا نہ کی جاتی ہو۔

غلول:
مال غنیمت میں خیانت کرنا۔

نوٹ:
(الکنزکا لفظ شاذ ہے،
دیکھئے:
الصحیحة رقم: 2785)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1573   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2412  
´قرض کی شناعت اور اس پر وعید کا بیان۔`
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کی روح بدن سے جدا ہوئی اور وہ تین چیزوں غرور (گھمنڈ) خیانت اور قرض سے پاک ہو، تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2412]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حدیث میں مذکورتینوں گناہ بہت بڑے گناہ ہیں۔

(2)
کبیرہ گناہوں کا مرتکب اگراللہ نے پہلے پہل معاف نہ کیے، جنت میں داخل نہیں ہو سکے گا حتی کہ جہنم میں اپنے گناہوں کی سزا بھگت لے۔
یہ سزا سیکڑوں سال طویل بھی ہوسکتی ہے جب کہ جہنم کی ایک سکینڈ کی سزا بھی ناقابل برداشت ہے۔

(3)
نبئ اکرم ﷺ نے تکبر کی تعریف ان الفاظ میں فرمائی ہے:
(الکِبَرُ بَطَرُ الْحَقِّ وَغَمْطُ النَّاسِ)
 (صحیح مسلم، الایمان، باب تحریم الکبر وبیانه، حدیث: 91)
 تکبر، حق کا انکار کرنا اور لوگوں کو حقیر جاننا ہے۔

(4)
مال غنیمت مسلمانوں کا مشترکہ حق ہوتا ہے۔
جب تقسیم کرکے ہرمجاہد کو اس کا حصہ د ے دیا جائے تو وہ ان کی جائز ملکیت بن جاتا ہے۔
تقسیم سے پہلے معمولی سی چیز لینا بھی حرام ہے، اسی طرح قوم کی اجتماعی ملکیت میں ناجائز تصرف کرنا یا اسے نقصان پہنچانا بھی کبیرہ گناہ ہے جیسے قومی خزانے کےمال کو اپنی ضروریات پرخرچ کر لینا۔
مسجد مدرسہ یا کسی دینی یا دنیاوی تنظیم کافنڈ انھی مصارف پرخرچ ہونا چاہیے جن کےلیے وہ اکٹھا کیا جاتا ہے، اگرکوئی عہدے دار ان کے علاوہ کسی اورمصرف میں خرچ کرتا ہے توخیانت ہے۔

(5)
قرض جان بوجھ کرادا نہ کرنا بھی اتنا ہی بڑا گناہ ہے لہٰذا اس سے بھی اجتناب کرنا فرض ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2412   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.