سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: حدود و تعزیرات سے متعلق احکام و مسائل
The Book on Legal Punishments (Al-Hudud)
18. باب مَا جَاءَ فِي الْخَائِنِ وَالْمُخْتَلِسِ وَالْمُنْتَهِبِ
18. باب: خائن، اچکے اور لٹیرے (ڈاکو) کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Traitor, The Embezzler And The Plunderer
حدیث نمبر: 1448
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن خشرم , حدثنا عيسى بن يونس , عن ابن جريج , عن ابي الزبير، عن جابر , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ليس على خائن , ولا منتهب , ولا مختلس , قطع " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح , والعمل على هذا عند اهل العلم , وقد رواه مغيرة بن مسلم , عن ابي الزبير , عن جابر , عن النبي صلى الله عليه وسلم , نحو حديث ابن جريج , ومغيرة بن مسلم هو: بصري اخو عبد العزيز القسملي , كذا قال علي بن المديني.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ , حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ , عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيْسَ عَلَى خَائِنٍ , وَلَا مُنْتَهِبٍ , وَلَا مُخْتَلِسٍ , قَطْعٌ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ , وَقَدْ رَوَاهُ مُغِيرَةُ بْنُ مُسْلِمٍ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ جُرَيْجٍ , وَمُغِيرَةُ بْنُ مُسْلِمٍ هُوَ: بَصْرِيٌّ أَخُو عَبْدِ الْعَزِيزِ الْقَسْمَلِيِّ , كَذَا قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيّ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خیانت کرنے والے، ڈاکو اور اچکے کی سزا ہاتھ کاٹنا نہیں ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- مغیرہ بن مسلم نے ابن جریج کی حدیث کی طرح اسے ابوزبیر سے، ابوزبیر نے جابر رضی الله عنہ سے اور جابر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے،
۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحدود 13 (4391)، سنن النسائی/قطع السارق 14 (4974)، سنن ابن ماجہ/الحدود 26 (2591)، (تحفة الأشراف: 2800)، و مسند احمد (3/380)، سنن الدارمی/الحدود 8 (2356) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کسی محفوظ جگہ سے جہاں مال اچھی طرح سے چھپا کر رکھا گیا مال چرانا «سرقہ» ہے اور خیانت، اچکنا اور ڈاکہ زنی یہ سب کے سب «سرقہ» کی تعریف سے خارج ہیں، لہٰذا ان کی سزا ہاتھ کاٹنا نہیں ہے، «خائن» اسے کہتے ہیں جو خفیہ طریقہ پر مال لیتا رہے اور مالک کے ساتھ خیر خواہی اور ہمدردی کا اظہار کرے۔ حدیث میں مذکورہ جرائم پر حاکم جو مناسب سزا تجویز کرے گا وہ نافذ کی جائے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2589)

   جامع الترمذي1448جابر بن عبد اللهليس على خائن منتهب مختلس قطع
   سنن أبي داود4391جابر بن عبد اللهليس على المنتهب قطع من انتهب نهبة مشهورة فليس منا
   سنن أبي داود4392جابر بن عبد اللهليس على الخائن قطع
   سنن ابن ماجه2591جابر بن عبد اللهلا يقطع الخائن المنتهب المختلس
   سنن النسائى الصغرى4975جابر بن عبد اللهليس على خائن منتهب مختلس قطع
   سنن النسائى الصغرى4976جابر بن عبد اللهليس على خائن منتهب مختلس قطع
   سنن النسائى الصغرى4977جابر بن عبد اللهليس على المختلس قطع
   سنن النسائى الصغرى4979جابر بن عبد اللهليس على مختلس منتهب خائن قطع
   بلوغ المرام1057جابر بن عبد اللهليس على خائن ولا مختلس ولا منتهب قطع
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1448 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1448  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کسی محفوظ جگہ سے جہاں مال اچھی طرح سے چھپا کر رکھا گیا مال چُرانا سرقہ ہے اور خیانت،
اچکنا اور ڈاکہ زنی یہ سب کے سب سرقہ کی تعریف سے خارج ہیں،
لہٰذا ان کی سزا ہاتھ کاٹنا نہیں ہے،
خائن اسے کہتے ہیں جو خفیہ طریقہ پر مال لیتا رہے اور مالک کے ساتھ خیر خواہی اور ہمدردی کا اظہا رکرے۔
حدیث میں مذکورہ جرائم پر حاکم جو مناسب سزا تجویز کرے گا وہ نافذ کی جائے گی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1448   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4977  
´جن چیزوں کی چوری میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کسی خیانت کرنے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: اس حدیث کو ابن جریج سے: عیسیٰ بن یونس، فضل بن موسیٰ، ابن وہب، محمد بن ربیعہ، مخلد بن یزید اور سلمہ بن سعید، یہ بصریٰ ہیں اور ثقہ ہیں، نے روایت کیا ہے۔ ابن ابی صفوان کہتے ہیں - اور یہ سب اپنے زمانے کے سب سے بہتر آدمی تھے: ان میں سے کسی نے «حدثنی ابوالزبیر» یعنی مجھ سے ابوالزبیر نے بیان کیا نہیں کہا۔ اور میرا خیال ہے ان میں [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4977]
اردو حاشہ:
امام نسائی رحمہ اللہ کے کلام کا ما حاصل یہ ہے کہ یہ روایت سندا منقطع ہے۔ انھوں نے ابو الزبیر سےابن جریج کے، یہ روایت سننے کی نفی کی ہے۔ امام نسائی کا کہنا ہے کہ مذکورہ چھ جید اہل علم نے ابن جریج سے یہ روایت تو بیان کی ہے لیکن ان میں سےکسی نے بھی ابو الزبیر سے ان کے سماع (سننے) کی تصریح نہیں کی، اس لیے یہ روایت منقطع، یعنی ضغیف ہے۔یہ ہے امام نسائی رحمہ اللہ کا رجحان لیکن مذکورہ چھ اہل علم کا ابن جریج کے ابو الزبیر سے مذکورہ حدیث کے سماع کی تصریح سے ان محدثین کےاثبات تصریح کی نفی نہیں ہو سکتی جنھوں نے ابن جریج کے ابو الزبیر سے، مذکورہ حدیث سننے کی تصریح کی ہے۔ ویسے بھی اثبات کرنے والا نفی کرنے والے سےمقدم ہوتا ہے کیونکہ جس شخص کو بات یاد ہوتی ہے وہ اس شخص کے مقابلے میں حجت ہوتا ہےجسے بات یاد نہیں ہوتی۔ یہ مسلمہ اصول ہے۔ محقق العصر شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے صحیح سند سے ابن جریج کے ابو الزبیر سےسماع کی تصریح کی ہے جیسا کہ پہلے بھی ارشاد کیا گیا ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں: (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي للأ تیوبي: 99/37۔101،والمصنف لعبد الرزاق: 206/10) مصنف عبد الرزاق کے الفاظ توسماع میں بالکل واضح اور دوٹوک ہیں جو یہ ہیں: عن ابن جریج، قال: قال لي أبو الزبیر، یعنی ابن جریج نے کہا ہےکہ مجھے ابو الزبیر نے کہا، پھر مذکورہ روایت بیان کی، لہذا جب صحیح طور پر تحدیث وسماع کی صراحت موجود ہے تو یقینا اسے ہی تر جیح حاصل ہو گی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4977   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4979  
´جن چیزوں کی چوری میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کسی خائن کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: اشعث بن سوار ضعیف ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4979]
اردو حاشہ:
امام نسائی رحمہ اللہ  یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اشعث بن سوار کی حضرت جابر سے بیان کردہ موقوف روایت ضعیف ہے۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ اشعث بن سوار خود ضعیف راوی ہے۔ محدثین عظام اس کی روایت کو قابل حجت نہیں سمجھتے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ اشعث نے اس روایت کو، ثقات کی مخالفت کرتے ہوئے موقوف بیان کیا ہے جبکہ دیگر ثقہ راوی اسے مرفوع بیان کرتے ہیں، لہذا مخالفت ثقات کی وجہ سے یہ روایت منکر (ضعیف) ٹھہری۔ واللہ أعلم۔ یہ مسئلہ سند کی حد تک ہے، تاہم اس سند کے ضعیف ہونےکے باوجود مسئلہ بعینہ اسی طرح ہے جس طرح دیگر صحیح احادیث میں بیان ہوا کہ خائن، لٹیرے اورجھپٹا مار کر چیز چھیننے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4979   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.