(مرفوع) اخبرنا ابو كريب، اخبرنا وكيع، عن حماد بن سلمة، عن ابي المهزم، عن ابي هريرة، قال: " نهى عن ثمن الكلب إلا كلب الصيد ". قال ابو عيسى: هذا حديث لا يصح من هذا الوجه، وابو المهزم اسمه يزيد بن سفيان، وتكلم فيه شعبة بن الحجاج وضعفه، وقد روي عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا ولا يصح إسناده ايضا.(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَزِّمِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: " نَهَى عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ إِلَّا كَلْبَ الصَّيْدِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا يَصِحُّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُو الْمُهَزِّمِ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ سُفْيَانَ، وَتَكَلَّمَ فِيهِ شُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ وَضَعَّفَهُ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوُ هَذَا وَلَا يَصِحُّ إِسْنَادُهُ أَيْضًا.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ کتے کی قیمت سے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) منع فرمایا ہے سوائے شکاری کتے کی قیمت کے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس طریق سے صحیح نہیں ہے، ۲- ابومہزم کا نام یزید بن سفیان ہے، ان کے سلسلہ میں شعبہ بن حجاج نے کلام کیا ہے اور ان کی تضعیف کی ہے، ۳- اور جابر سے مروی ہے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، اور اس کی سند بھی صحیح نہیں ہے (دیکھئیے الصحیحۃ رقم: ۲۹۷۱)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14834) (حسن) (متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ اس کے راوی ”ابو المہزم“ ضعیف ہیں)»
قال الشيخ الألباني: حسن التعليق على الروضة الندية (2 / 94)
قال الشيخ زبير على زئي: (1281) إسناده ضعيف أبو المھزم: متروك تقدم (1041)