سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
19. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ بَيْعِ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ
19. باب: جو چیز موجود نہ ہو اس کی بیع جائز نہیں۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1233
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن يوسف بن ماهك، عن حكيم بن حزام، قال: " نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم، ان ابيع ما ليس عندي ". قال ابو عيسى: وهذا حديث حسن، قال إسحاق بن منصور: قلت لاحمد: ما معنى نهى عن سلف، وبيع، قال: ان يكون يقرضه قرضا، ثم يبايعه عليه بيعا، يزداد عليه، ويحتمل ان يكون يسلف إليه في شيء، فيقول: إن لم يتهيا عندك فهو بيع عليك، قال إسحاق: يعني ابن راهويه، كما قال: قلت لاحمد: وعن بيع ما لم تضمن، قال: لا يكون عندي إلا في الطعام، ما لم تقبض، قال إسحاق، كما قال: في كل ما يكال او يوزن، قال احمد: إذا قال ابيعك هذا الثوب، وعلي خياطته وقصارته، فهذا من نحو شرطين في بيع، وإذا قال: ابيعكه وعلي خياطته، فلا باس به، او قال: ابيعكه وعلي قصارته، فلا باس به، إنما هو شرط واحد.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، قَالَ: " نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ أَبِيعَ مَا لَيْسَ عِنْدِي ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، قَالَ إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ: قُلْتُ لِأَحْمَدَ: مَا مَعْنَى نَهَى عَنْ سَلَفٍ، وَبَيْعٍ، قَالَ: أَنْ يَكُونَ يُقْرِضُهُ قَرْضًا، ثُمَّ يُبَايِعُهُ عَلَيْهِ بَيْعًا، يَزْدَادُ عَلَيْهِ، وَيَحْتَمِلُ أَنْ يَكُونَ يُسْلِفُ إِلَيْهِ فِي شَيْءٍ، فَيَقُولُ: إِنْ لَمْ يَتَهَيَّأْ عِنْدَكَ فَهُوَ بَيْعٌ عَلَيْكَ، قَالَ إِسْحَاق: يَعْنِي ابْنَ رَاهَوَيْهِ، كَمَا قَالَ: قُلْتُ لِأَحْمَدَ: وَعَنْ بَيْعِ مَا لَمْ تَضْمَنْ، قَالَ: لَا يَكُونُ عِنْدِي إِلَّا فِي الطَّعَامِ، مَا لَمْ تَقْبِضْ، قَالَ إِسْحَاق، كَمَا قَالَ: فِي كُلِّ مَا يُكَالُ أَوْ يُوزَنُ، قَالَ أَحْمَدُ: إِذَا قَالَ أَبِيعُكَ هَذَا الثَّوْبَ، وَعَلَيَّ خِيَاطَتُهُ وَقَصَارَتُهُ، فَهَذَا مِنْ نَحْوِ شَرْطَيْنِ فِي بَيْعٍ، وَإِذَا قَالَ: أَبِيعُكَهُ وَعَلَيَّ خِيَاطَتُهُ، فَلَا بَأْسَ بِهِ، أَوْ قَالَ: أَبِيعُكَهُ وَعَلَيَّ قَصَارَتُهُ، فَلَا بَأْسَ بِهِ، إِنَّمَا هُوَ شَرْطٌ وَاحِدٌ.
حکیم بن حزام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس چیز کے بیچنے سے منع فرمایا جو میرے پاس نہ ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اسحاق بن منصور کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل سے پوچھا: بیع کے ساتھ قرض سے منع فرمانے کا کیا مفہوم ہے؟ انہوں نے کہا: اس کی صورت یہ ہے کہ آدمی کو قرض دے پھر اس سے بیع کرے اور سامان کی قیمت زیادہ لے اور یہ بھی احتمال ہے کہ کوئی کسی سے کسی چیز میں سلف کرے اور کہے: اگر تیرے پاس روپیہ فراہم نہیں ہو سکا تو تجھے یہ سامان میرے ہاتھ بیچ دینا ہو گا۔ اسحاق (ابن راھویہ) نے بھی وہی بات کہی ہے جو احمد نے کہی ہے،
۳- اسحاق بن منصور نے کہا: میں نے احمد سے ایسی چیز کی بیع کے بارے میں پوچھا جس کا بائع ضامن نہیں تو انہوں نے جواب دیا، (یہ ممانعت) میرے نزدیک صرف طعام کی بیع کے ساتھ ہے جب تک قبضہ نہ ہو یعنی ضمان سے قبضہ مراد ہے، اسحاق بن راہویہ نے بھی وہی بات کہی ہے جو احمد نے کہی ہے لیکن یہ ممانعت ہر اس چیز میں ہے جو ناپی یا تولی جاتی ہو۔ احمد بن حنبل کہتے ہیں: جب بائع یہ کہے: میں آپ سے یہ کپڑا اس شرط کے ساتھ بیچ رہا ہوں کہ اس کی سلائی اور دھلائی میرے ذمہ ہے۔ تو بیع کی یہ شکل ایک بیع میں دو شرط کے قبیل سے ہے۔ اور جب بائع یہ کہے: میں یہ کپڑا آپ کو اس شرط کے ساتھ بیچ رہا ہوں کہ اس کی سلائی میرے ذمہ ہے۔ یا بائع یہ کہے: میں یہ کپڑا آپ کو اس شرط کے ساتھ بیچ رہا ہوں کہ اس کی دھلائی میرے ذمہ ہے، تو اس بیع میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، یہ ایک ہی شرط ہے۔ اسحاق بن راہویہ نے بھی وہی بات کہی ہے جو احمد نے کہی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (1232)

   جامع الترمذي1232حكيم بن حزاملا تبع ما ليس عندك
   جامع الترمذي1233حكيم بن حزامأبيع ما ليس عندي
   جامع الترمذي1235حكيم بن حزامأبيع ما ليس عندي
   سنن أبي داود3503حكيم بن حزاملا تبع ما ليس عندك
   سنن ابن ماجه2187حكيم بن حزاملا تبع ما ليس عندك
   المعجم الصغير للطبراني540حكيم بن حزاملا تبع ما ليس عندك
   سنن النسائى الصغرى4605حكيم بن حزاملا تبع طعاما حتى تشتريه وتستوفيه
   سنن النسائى الصغرى4607حكيم بن حزاملا تبعه حتى تقبضه
   سنن النسائى الصغرى4617حكيم بن حزاملا تبع ما ليس عندك

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.