سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
16. باب مَا جَاءَ فِي النَّهْىِ عَنْ بَيْعِ، حَبَلِ الْحَبَلَةِ
16. باب: حمل کے حمل کو بیچنے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1229
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " نهى عن بيع حبل الحبلة ". قال: وفي الباب، عن عبد الله بن عباس، وابي سعيد الخدري. قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم، وحبل الحبلة نتاج النتاج وهو بيع مفسوخ عند اهل العلم وهو من بيوع الغرر، وقد روى شعبة هذا الحديث، عن ايوب، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس وروى عبد الوهاب الثقفي وغيره، عن ايوب، عن سعيد بن جبير، ونافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم وهذا اصح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَحَبَلُ الْحَبَلَةِ نِتَاجُ النِّتَاجِ وَهُوَ بَيْعٌ مَفْسُوخٌ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ مِنْ بَيُوعِ الْغَرَرِ، وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَرَوَى عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ وَغَيْرُهُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، وَنَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذَا أَصَحُّ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حمل کے حمل کو بیچنے سے منع فرمایا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- شعبہ نے اس حدیث کو بطریق: «عن أيوب عن سعيد بن جبير عن ابن عباس» روایت کیا ہے۔ اور عبدالوھاب ثقفی وغیرہ نے بطریق: «عن أيوب عن سعيد بن جبير ونافع عن ابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے۔ اور یہ زیادہ صحیح ہے،
۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ «حبل الحبلة» (حمل کے حمل) سے مراد اونٹنی کے بچے کا بچہ ہے۔ اہل علم کے نزدیک یہ بیع منسوخ ہے اور یہ دھوکہ کی بیع میں سے ایک بیع ہے،
۴- اس باب میں عبداللہ بن عباس اور ابو سعید خدری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

وضاحت:
۱؎: حمل کے حمل کو بیچنے کی صورت یہ ہے کہ کوئی کہے کہ میں تم سے اس حاملہ اونٹنی کے پیٹ کے اندر جو مادہ بچہ ہے اس کے پیدا ہونے کے بعد اس کے پیٹ سے جو بچہ ہو گا اس کو اتنے میں بیچتا ہوں، تو یہ بیع جائز نہ ہو گی کیونکہ یہ معدوم اور مجہول کی بیع ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (وأخرجہ النسائي في الکبریٰ) (تحفة الأشراف: 7552) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2197)

   جامع الترمذي1229نهى عن بيع حبل الحبلة

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1229 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1229  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
حمل کے حمل کوبیچنے کی صورت یہ ہے کہ کوئی کہے کہ میں تم سے اس حاملہ اونٹنی کے پیٹ کے اندر جو مادہ بچہ ہے اس کے پیدا ہونے کے بعد اس کے پیٹ سے جو بچہ ہوگا اس کو اتنے میں بیچتا ہوں،
تو یہ بیع جائز نہ ہوگی کیونکہ یہ معدوم اورمجہول کی بیع ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1229   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.