ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ میں پیچھے رہنے کا عمل دیکھا تو آپ نے فرمایا: ”تم لوگ آگے آؤ اور میری اقتداء کرو، اور جو تمہارے بعد ہیں وہ تمہاری اقتداء کریں، یاد رکھو کچھ لوگ برابر (اگلی صفوں سے) پیچھے رہتے ہیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ بھی انہیں (اپنی رحمت سے یا اپنی جنت سے) پیچھے کر دیتا ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں امام کے قریب کھڑے ہونے کی تاکید اور نیکی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ترغیب ہے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 796
796 ۔ اردو حاشیہ: پہلی صف امام کو دیکھ اور سن کر اس کی اقتدا کرے۔ دوسری صف پہلی صف کو دیکھ کر ان کی اقتدا کرے۔ اس طرح آخری صف تک۔ یہ نظم و ضبط کی بہترین صورت ہے۔ اگر صرف آواز سن کر اقتدا کی جائے تو اس سے بسا اوقات امام سے پہل بھی ہو جاتی ہے اور بدنظمی کا مظاہرہ بھی ہوتا ہے اس لیے آپ نے سمجھ دار لوگوں کے لیے ہدایت فرمائی کہ تم میرے قریب کھڑے ہوا کرو تاکہ میری صحیح اقتدا ہو سکے۔ اس جملے کے دوسرے معنی یہ بھی ہو سکتے ہیں کہ تم اچھی طرح مجھ سے تربیت حاصل کرو تاکہ بعد میں آنے والے لوگ (تابعین) تمھاری اقتدا کریں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 796
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث978
´امام کے قریب کن لوگوں کا رہنا مستحب ہے؟` ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو دیکھا کہ وہ پیچھے کی صفوں میں رہتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آگے آ جاؤ، اور نماز میں تم میری اقتداء کرو، اور تمہارے بعد والے تمہاری اقتداء کریں، کچھ لوگ برابر پیچھے رہا کرتے ہیں یہاں تک کہ اللہ ان کو پیچھے کر دیتا ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 978]
اردو حاشہ: فوائد مسائل:
(1) اگلی صف میں جگہ موجود ہو تو آگے بڑھ کر وہاں کھڑا ہونا چا ہیے۔ اس خیال سے پیچھے کھڑے رہنا درست نہیں کہ کوئی اور آ کر اگلی صف مکمل کردے گا۔ البتہ اگر علم یا عمر میں برتر شخص موجود ہو تو اسے آگے بڑھنے کا موقع دینا چاہیے۔
(4) پہلی صف والے نمازی امام کو دیکھ کر رکوع سجدہ کرتے ہیں۔ پچھلی صفوں والے اپنے سے اگلی صفوں کے نمازیوں کودیکھ کر رکوع اورسجدہ کرلیتے ہیں۔ اگرچہ امام کی آواز اچھی طرح نہ سنائی دے رہی ہو۔ یہ بھی امام کی اقتداء ہی ہے۔
(3) نیکی کے کاموں میں کوتاہی آخرت میں محرومی کا باعث ہے۔
(4) ”اللہ انھیں پیچھے رہنے دیتا ہے۔“ اسکا یہ مطلب ہو سکتا ہے کہ وہ دنیا میں علم وفضل کے لحاظ سے پیچھے رہ جاتے ہیں۔ اور یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ آخرت میں وہ جنت کے اعلیٰ درجات سے محروم ہو جایئں گے۔ یا جہنم سے نکلنے میں دوسروں سے پیچھے رہ جایئں گے۔
(5) نیکی کی دعوت دیتے وقت کے دنیوی اور اخروی فوائد ذکر کرنا اور کوتاہی کی صورت میں حاصل ہونےوالے دنیاوی اور اخروی نقصانا ت کو واضح کرنا تربیت کی ایک مفید صورت ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 978
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 982
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ساتھیوں کو پیچھے رہتے محسوس کیا تو آپﷺ نے انہیں فرمایا: ”آگے بڑھو، اور میری اقتدا کرو، اور تمہارے پچھلے تمہاری اقتدا کریں، کچھ لوگ پیچھے رہتے رہیں گے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ ان کو (اپنے فضل اور رحمت سے) مؤخر کر دے گا۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:982]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: فَأْتَمُّوا بِي: میری پیروی اور اقتدا کرو پہلے صف والے امام کے افعال کی اقتداء کریں گے اور دوسری صف والے پہلی صف والوں کے افعال سے امام کے افعال کو معلوم کریں گے، اس لیے ہر بعد والی صف اپنے سے اگلی صف کی پیروی کرے گی اور یہ معنی بھی ہو سکتا ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے بعد آنے والے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ طرز عمل اور رویہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے سیکھیں گے اس طرح عملی تسلسل قائم رہے گا۔