ابوالشعثاء کہتے ہیں: میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ ایک شخص اذان کے بعد مسجد سے گزرنے لگا یہاں تک کہ مسجد سے باہر نکل گیا، تو انہوں نے کہا: رہا یہ شخص تو اس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ہے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 684
684 ۔ اردو حاشیہ: ➊ اذان کے بعد بلاوجہ مسجد سے جانا منع ہے۔ اگر کوئی مجبوری ہو، مثلاً، وضو کرنا ہو یا کسی اور جگہ جماعت کروانی ہو تو مسجد سے نکل سکتا ہے کیونکہ وہ نماز سے فرار نہیں ہو رہا۔ حدیث میں مذکور شخص کے متعلق حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یقین تھا کہ وہ بلاوجہ گیا ہے۔ اس مسئلے کی مزید تفصیل کے لیے اسی کتاب کا ابتدائیہ دیکھیے۔ ➋ ابوالقاسم، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت تھی۔ ➌ اس قسم کی روایت جو ظاہراً آپ کا فرمان نہ ہو مگر صحابی نے وہ بات جزاً کہی ہو، حکماً مرفوع روایت کے زمرے میں شامل ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 684