Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الأذان
کتاب: اذان کے احکام و مسائل
40. بَابُ : التَّشْدِيدِ فِي الْخُرُوجِ مِنَ الْمَسْجِدِ بَعْدَ الأَذَانِ
باب: اذان کے بعد مسجد سے باہر نکلنے کی برائی کا بیان۔
حدیث نمبر: 684
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، قال:" رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ وَمَرَّ رَجُلٌ فِي الْمَسْجِدِ بَعْدَ النِّدَاءِ حَتَّى قَطَعَهُ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ:" أَمَّا هَذَا فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابوالشعثاء کہتے ہیں: میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ ایک شخص اذان کے بعد مسجد سے گزرنے لگا یہاں تک کہ مسجد سے باہر نکل گیا، تو انہوں نے کہا: رہا یہ شخص تو اس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 45 (655)، سنن ابی داود/الصلاة 43 (536)، سنن الترمذی/الصلاة 36 (204)، سنن ابن ماجہ/الأذان 7 (733)، (تحفة الأشراف: 13477)، مسند احمد 2/410، 416، 471، 506، 537، سنن الدارمی/الصلاة 12 (1241) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

سنن نسائی کی حدیث نمبر 684 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 684  
684 ۔ اردو حاشیہ:
➊ اذان کے بعد بلاوجہ مسجد سے جانا منع ہے۔ اگر کوئی مجبوری ہو، مثلاً، وضو کرنا ہو یا کسی اور جگہ جماعت کروانی ہو تو مسجد سے نکل سکتا ہے کیونکہ وہ نماز سے فرار نہیں ہو رہا۔ حدیث میں مذکور شخص کے متعلق حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یقین تھا کہ وہ بلاوجہ گیا ہے۔ اس مسئلے کی مزید تفصیل کے لیے اسی کتاب کا ابتدائیہ دیکھیے۔
➋ ابوالقاسم، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت تھی۔
➌ اس قسم کی روایت جو ظاہراً آپ کا فرمان نہ ہو مگر صحابی نے وہ بات جزاً کہی ہو، حکماً مرفوع روایت کے زمرے میں شامل ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 684