(موقوف) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم , قال: حدثنا وكيع , قال: حدثنا سعد بن اوس , عن انس بن سيرين , قال: سمعت انس بن مالك , يقول:" إن نوحا صلى الله عليه وسلم نازعه الشيطان في عود الكرم , فقال: هذا لي , وقال: هذا لي , فاصطلحا على ان لنوح ثلثها , وللشيطان ثلثيها". (موقوف) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ , قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ , عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ , قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ , يَقُولُ:" إِنَّ نُوحًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَازَعَهُ الشَّيْطَانُ فِي عُودِ الْكَرْمِ , فَقَالَ: هَذَا لِي , وَقَالَ: هَذَا لِي , فَاصْطَلَحَا عَلَى أَنَّ لِنُوحٍ ثُلُثَهَا , وَلِلشَّيْطَانِ ثُلُثَيْهَا".
انس بن سیرین کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: نوح علیہ السلام سے شیطان نے انگور کے پودے کے بارے میں جھگڑا کیا، اس نے کہا: یہ میرا ہے، انہوں نے کہا: یہ میرا ہے، پھر دونوں میں صلح ہوئی اس پر کہ نوح علیہ السلام کا ایک تہائی ہے اور شیطان کا دو تہائی ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اسی طرف عمر رضی اللہ عنہ کا اشارہ تھا۔ (دیکھئیے نمبر ۵۷۲۰)
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 237) (حسن الإسناد) (یہ اثر اسرائیلیات سے قریب ہے)»
قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد موقوف وهو بالإسرائيليات أشبه
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5729
اردو حاشہ: ممکن ہے یہ جھگڑا اور صلح حقیقتاً ہوئے ہوں اورا س میں کوئی عقلی یا شرعی اشکال نہیں۔ شیطان انبیائے کرام علیہم السلام کی مخالفت کے لیے سامنے آتا رہتا تھا۔ یہ کوئی اچنبھے کی بات نہیں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ تمثیل ہو جس کا مطلب یہ ہے کہ انگوروں میں نشہ بھی اور قوت وخوراک بھی۔ نشہ شیطانی چیز ہے اور خوراک وقوت انسانی۔ اگر اسے یعنی اس کے جوس کو پکا کر دو تہائی خشک کرلیا جائے تو باقی ماندہ ایک تہائی خالص قوت اور خوراک رہ جاتی ہے اور نشے سے محفوظ ہوجاتا ہے، لہٰذا اس کا استعمال جائز ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5729