(موقوف) اخبرنا سويد , قال: انبانا عبد الله , عن جرير , عن مغيرة , عن الشعبي , قال: كان علي رضي الله عنه" يرزق الناس الطلاء يقع فيه الذباب , ولا يستطيع ان يخرج منه". (موقوف) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ جَرِيرٍ , عَنْ مُغِيرَةَ , عَنْ الشَّعْبِيِّ , قَالَ: كَانَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" يَرْزُقُ النَّاسَ الطِّلَاءَ يَقَعُ فِيهِ الذُّبَابُ , وَلَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَخْرُجَ مِنْهُ".
عامر شعبی کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ لوگوں کو اتنا گاڑھا طلاء پلاتے کہ اگر اس میں مکھی گر جائے تو وہ اس میں سے نکل نہ سکے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5721
اردو حاشہ: (1) مقصود یہ ہے کہ وہ خوب گاڑھا ہوتا تھا۔ جتنا زیادہ گاڑھا ہوگا اتنا ہی نشے سے محفوظ ہوگا۔ گویا حرمت کی وجہ تو نشہ ہے۔ نشہ جس چیز میں ہو خواہ وہ طلاء ہی ہو حرام ہے۔ (2) مذکورہ بالا چار آثار کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قراردیا ہے لیکن یہ ایک دوسرے کے مؤید ہونے اور دیگر شواہد کی بناء پر قابل حجت ہیں۔ اس لیے شیخ البانی ؒ اور دیگر محققین نےانھیں صحیح قراردیا ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5721