سنن نسائي
كتاب الأشربة
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
53. بَابُ : ذِكْرِ مَا يَجُوزُ شُرْبُهُ مِنَ الطِّلاَءِ وَمَا لاَ يَجُوزُ
باب: کون سا طلاء پینا جائز ہے اور کون سا ناجائز؟
حدیث نمبر: 5721
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ جَرِيرٍ , عَنْ مُغِيرَةَ , عَنْ الشَّعْبِيِّ , قَالَ: كَانَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" يَرْزُقُ النَّاسَ الطِّلَاءَ يَقَعُ فِيهِ الذُّبَابُ , وَلَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَخْرُجَ مِنْهُ".
عامر شعبی کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ لوگوں کو اتنا گاڑھا طلاء پلاتے کہ اگر اس میں مکھی گر جائے تو وہ اس میں سے نکل نہ سکے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10151) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، مغيرة بن مقسم عنعن. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 368
سنن نسائی کی حدیث نمبر 5721 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5721
اردو حاشہ:
(1) مقصود یہ ہے کہ وہ خوب گاڑھا ہوتا تھا۔ جتنا زیادہ گاڑھا ہوگا اتنا ہی نشے سے محفوظ ہوگا۔ گویا حرمت کی وجہ تو نشہ ہے۔ نشہ جس چیز میں ہو خواہ وہ طلاء ہی ہو حرام ہے۔
(2) مذکورہ بالا چار آثار کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قراردیا ہے لیکن یہ ایک دوسرے کے مؤید ہونے اور دیگر شواہد کی بناء پر قابل حجت ہیں۔ اس لیے شیخ البانی ؒ اور دیگر محققین نےانھیں صحیح قراردیا ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5721