سوید بن غفلہ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنے کسی عامل (گورنر) کو لکھا: مسلمانوں کو وہ طلاء پینے دو جس کے دو حصے جل گئے ہوں اور ایک حصہ باقی ہو ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: انگور کا رس دو تہائی جل گیا ہو اور ایک تہائی رہ جائے تو اس کو طلا کہتے ہیں، یہ حلال ہے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5718
اردو حاشہ: جب انگوروں کا جوس اتنا خشک ہوجائے تواس میں عموماً نشے کا امکان نہیں رہتا، صرف مٹھاس باقی رہ جاتی ہے لیکن اگر بالفرض اس میں بھی نشہ پیدا ہوجائے تو وہ بھی حرام ہوگا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5718