فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5636
اردو حاشہ: مبادا اس میں نشہ ہو مگر ہلکا ہونے کی وجہ سے محسوس نہ ہو۔ یہ حکم ابتدا میں تھا جب لوگ شراب کے رسیا تھے اور انھیں شراب سے روک دیا گیا تھا۔ معمولی نشہ ان کو محسوس نہیں ہوتا تھا۔ بعد میں جب نشے والی بات پرانی ہوگئی تو ان برتنوں میں نبیذ کی اجازت دے دی گئی، بشرطیکہ اس میں نشہ نہ ہو۔ یہ جمہور اہل علم کا مسلک ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5636
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3403
´شراب کے برتنوں میں نبیذ بنانے کی ممانعت۔` ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنتم، دباء اور نقیر میں پینے سے منع فرمایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3403]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: اس ممانعت کی حکمت بیان کی جاچکی ہے۔ چنانچہ بعد میں جب مسلمانوں کے دلوں میں شراب کی نفرت پختہ ہوگئی تو اللہ کے رسولﷺ نے ان برتنوں کے استعمال کی اجازت دے دی لیکن تنبیہ فرما دی کہ نشہ آور مشروب سے پرہیز لازم ہے جیسا کہ اگلے باب میں مذکور ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3403
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 120
حضرت ابو سعید خدری رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ جب عبد القیس کا وفد نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا تو انھوں نے پوچھا: اے اللہ کے نبی! اللہ تعالیٰ ہمیں آپ پر فدا کرے۔ کون سے مشروبات ہمارے لیے درست ہیں؟ تو آپ (ﷺ) نے جواب دیا: ”لکڑی میں کھدے ہوئے برتن میں نہ پیو۔ کہنے لگے: اے اللہ کے نبی! اللہ تعالیٰ ہمیں آپ پر قربان کرے۔ آپ ؐ جانتےہیں نقیر کیا ہے؟ فرمایا: ”ہاں“ درخت کا تنا جس کو درمیان سے کھود لیا جاتا ہے (یعنی چٹو) اور نہ خشک کدّو کے برتن میں اور... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں)[صحيح مسلم، حديث نمبر:120]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) الأَشْرِبة: شراب کی جمع ہے، مشروب، پینے کی چیز۔ (2) الْمُوكَى: جس کا منہ روکا، یعنی تسمہ یا ڈوری سے باندھا گیا ہو۔