ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب حاکم فیصلہ (کا ارادہ) کرے اور اجتہاد سے کام لے پھر وہ صحیح فیصلہ تک پہنچ جائے تو اس کے لیے دو اجر ہیں، اور اگر اجتہاد کرنے میں غلطی کر بیٹھے تو اس کے لیے ایک اجر ہے۔
وضاحت: ۱؎: ”حاکم“ مراد وہ حاکم ہے جو عالم ہونے کے ساتھ ساتھ فیصلہ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہو، قدیم و جدید سارے علما مجتہدین کے اجتہادات کا بھی یہی حکم ہے۔ کسی غلط فیصلہ یا اجتہاد کا گناہ حاکم یا عالم یا امام پر تو نہیں ہو گا، مگر جان بوجھ کر کسی امام یا عالم کے کسی فتوے پر اڑے رہ جانے والوں کو ضرور گناہ ہو گا۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5383
اردو حاشہ: انسان کے بس میں کوشش ہی ہے۔ اگر وہ کوشش کرے تو اسے کوشش کا ثواب ضرور ملتا ہے، نتیجہ حاصل ہو یا نہ کیونکہ نتیجہ انسان کے اختیار میں نہیں۔ حسن نیت اور کوشش ہی اصل ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5383
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1326
´قاضی صحیح فیصلے کرتا ہے، اور اس سے غلطی بھی ہوتی ہے۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب حاکم (قاضی) خوب سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے اور صحیح بات تک پہنچ جائے تو اس کے لیے دہرا اجر ہے ۱؎ اور جب فیصلہ کرے اور غلط ہو جائے تو (بھی) اس کے لیے ایک اجر ہے“۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأحكام/حدیث: 1326]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: ایک غوروفکرکرنے اورحق تک پہنچنے کی کوشش کرنے کا اوردوسرا صحیح بات تک پہنچنے کا۔
2؎: اسے صرف اس کی جدوجہداورسعی وکوشش کا اجرملے گاجوحق کی تلاش میں اس نے صرف کی ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1326