سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
58. بَابُ : ذِكْرِ النَّهْىِ عَنْ أَنْ يُحْلَقَ بَعْضُ شَعْرِ الصَّبِيِّ وَيُتْرَكَ بَعْضُهُ
58. باب: بچے کے سر کے کچھ بال مونڈنے اور کچھ چھوڑنے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: Mentioning the Prohibition of Shaving Part of a Boy's Head and Leaving Part
حدیث نمبر: 5230
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عبدة، قال: انبانا حماد، قال: حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى عن القزع".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْقَزَعِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «قزع» (کچھ بال مونڈنے اور کچھ چھوڑ دینے) سے منع فرمایا ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: «قزع» یہ ہے کہ بچوں کے سر کے کچھ بال مونڈ دئیے جائیں اور کچھ چھوڑ دئیے جائیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔزشراف: 8034) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن أبي داود4192عبد الله بن جعفرلا تبكوا على أخي بعد اليوم ثم قال ادعوا لي بني أخي فجيء بنا كأنا أفرخ فقال ادعوا لي الحلاق فأمره فحلق رءوسنا
   سنن النسائى الصغرى5230عبد الله بن جعفرأمر بحلق رءوسنا

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5230 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5230  
اردو حاشہ:
قزع سے مراد یہی ہے کہ کچھ بال مونڈ دیے جائیں، کچھ چھوڑ دیے جائیں۔ (تفصیل کےلیے دیکھیں حدیث:5051)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5230   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4192  
´سر منڈانا کیسا ہے؟`
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جعفر کے گھر والوں کو تین دن کی مہلت دی پھر آپ ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: آج کے بعد میرے بھائی پر تم نہ رونا ۱؎ پھر فرمایا: میرے پاس میرے بھتیجوں کو بلاؤ تو ہمیں آپ کی خدمت میں لایا گیا، ایسا لگ رہا تھا گویا ہم چوزے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حجام کو بلاؤ اور آپ نے اسے حکم دیا تو اس نے ہمارے سر مونڈے۔ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4192]
فوائد ومسائل:
بچوں کے بال مونڈ دینے میں کوئی حرج نہیں، اسی طرح مردوں کو بھی جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4192   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.