سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: ایمان اور ارکان ایمان
The Book Of Faith and its Signs
11. بَابُ : أَىُّ الإِسْلاَمِ أَفْضَلُ
11. باب: کون سا اسلام سب سے بہتر ہے؟
Chapter: Whose Islam is Most Virtuous?
حدیث نمبر: 5002
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا سعيد بن يحيى بن سعيد الاموي، عن ابيه، قال: حدثنا ابو بردة وهو بريد بن عبد الله بن ابي بردة , عن ابي بردة، عن ابي موسى، قال: قلنا يا رسول الله , اي الإسلام افضل؟ قال:" من سلم المسلمون من لسانه ويده".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ وَهَوَ بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ , عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَيُّ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا اسلام بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: جس کی زبان اور جس کے ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں ۲؎۔

وضاحت:
۱؎: یعنی: کون سا مسلمان سب سے اچھا ہے؟ یا اسلام والا کون آدمی سب سے اچھا ہے۔ ۲؎: یہ کئی بار گزر چکا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر سائل کے اپنے خاص احوال، یا سوال کے خاص تناظر میں اسی کے حساب سے جواب دیا کرتے تھے، کسی کے لیے کسی عمل پر تنبیہ مقصود تھی تو کسی کے لیے کسی اور عمل کی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 5 (11)، صحیح مسلم/الإیمان 14 (42)، سنن الترمذی/القیامة 52 (2504)، (تحفة الأشراف: 9041) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري11عبد الله بن قيسالمسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده
   صحيح مسلم163عبد الله بن قيسالمسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده
   جامع الترمذي2504عبد الله بن قيسالمسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده
   جامع الترمذي2628عبد الله بن قيسالمسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده
   سنن النسائى الصغرى5002عبد الله بن قيسالمسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5002 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5002  
اردو حاشہ:
اس باب سے مصنف رح کا مقصود یہ ہے کہ سب مسلمان اسلام وایمان میں برابر نہیں ہو تے بلکہ کسی کا اسلام وایمان زیادہ ہوتا ہے،کسی کا کم۔ اور یہ کمی بیشی اعمال کے لحاظ سے بھی ہوتی ہے اور قلبی کیفیت کے لحاظ سے بھی۔کو ن سا اسلام افضل ہے مطلب یہ ہے کہ اہل اسلام میں سے کون افضل ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5002   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 11  
´حقیقت کے لحاظ سے ایمان اور اسلام ایک ہی ہیں`
«. . . قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ . . .»
. . . لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! کون سا اسلام افضل ہے؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ جس کے ماننے والے مسلمانوں کی زبان اور ہاتھ سے سارے مسلمان سلامتی میں رہیں . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 11]
تشریح:
چونکہ حقیقت کے لحاظ سے ایمان اور اسلام ایک ہی ہیں، اس لیے «اي الاسلام افضل» کے سوال سے معلوم ہوا کہ ایمان کم و بیش ہوتا ہے۔ افضل کے مقابلہ پر ادنیٰ ہے۔ پس اسلام ایمان، اعمال صالحہ و اخلاق پاکیزہ کے لحاظ سے کم و زیادہ ہوتا رہتا ہے۔ یہی حضرت امام کا یہاں مقصد ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 11   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2504  
´باب:۔۔۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا گیا کہ مسلمانوں میں سب سے زیادہ افضل کون ہے؟ آپ نے فرمایا: جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ ہوں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2504]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
زبان سے محفوظ رہنے کا مفہوم یہ ہے کہ وہ اپنی زبان سے کسی مسلمان کی طعن وتشنیع،
غیبت چغلخوری،
بہتان تراشی نہ کرے،
نہ ہی اسے گالی گلوج دے،
اور ہاتھ سے محفوظ رہنے کا مفہوم یہ ہے کہ اپنے ہاتھ سے نہ کسی کو مارے،
نہ قتل کرے،
نہ ناحق کسی کی کوئی چیز توڑے،
اور نہ ہی باطل افکار پر مشتمل کوئی تحریر لکھے جس سے کہ لوگ گمراہ ہوں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2504   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:11  
11. حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے سوال کیا: اے اللہ کے رسول! کون سا (صاحب) اسلام افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:11]
حدیث حاشیہ:

اَيُّ کا مضاف الیہ وہ چیز ہوتی ہے جس میں تعدد ہولیکن اسلام مفرد ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ یہاں حذف مضاف ہے۔
اصل عبارت کو ہم نے ترجمہ کرتے وقت ظاہر کردیا ہے۔
یعنی(اَيُّ صَاحِبِ الاِسلَامِ اَفضَلُ)
گویا سوال ذات سے متعلق ہے۔
یہی وجہ ہے کہ جواب بھی ذات سے دیا جا رہا ہے۔
اس كی تائید ایک دوسری روایت سے بھی ہوتی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں:
کون سامسلمان افضل ہے۔
(صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 163(42)
ایسا کرنے سے سوال وجواب میں مطابقت ہوجاتی ہے۔

صحیح مسلم کی اسی روایت سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرنے والے خود راوی حدیث حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔
بعض دوسری روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس قسم کا سوال حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمیر بن قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی کیا تھا۔
ان روایات میں تضاد نہیں ہے کیونکہ کبھی انھوں نے نام کی صراحت کردی اور کبھی اس سوال کو دوسرے لوگوں کی طرف منسوب کیا کیونکہ وہ اس سوال سے متفق تھے اورکسی سے متفق ہونا گویا خود اس کا سوال کرنا ہے۔
(فتح الباري: 77/1)

اس روایت سے پہلی حدیث کی وضاحت بھی ہوجاتی ہے جس سے معلوم ہوتا تھا کہ حصر باعتبار حقیقت کے ہے۔
اس روایت سے معلوم ہوا کہ حصر باعتبار حقیقت کے نہیں بلکہ کمال کے لحاظ سے ہے، یعنی مسلمانوں کے مراتب میں فرق ہے کچھ اکمل ہیں اور کچھ کامل ہیں، یعنی وہ مسلمان جو دیگراسلامی شعائر کے ساتھ روایت میں ذکرکردہ وصف کا بھی حامل ہو، وہ افضل اوراکمل ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 11   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.