صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: ایمان کے بیان میں
The Book of Belief (Faith)
5. بَابُ أَيُّ الإِسْلاَمِ أَفْضَلُ؟
5. باب: کون سا اسلام افضل ہے؟
(5) Chapter. Whose Islam is the best (Who is the best Muslim)?
حدیث نمبر: 11
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن يحيى بن سعيد القرشي، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا ابو بردة بن عبد الله بن ابي بردة، عن ابي بردة، عن ابي موسى رضي الله عنه، قال: قالوا: يا رسول الله، اي الإسلام افضل؟ قال:" من سلم المسلمون من لسانه ويده".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقُرَشِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ".
ہم کو سعید بن یحییٰ بن سعید اموی قریشی نے یہ حدیث سنائی، انہوں نے اس حدیث کو اپنے والد سے نقل کیا، انہوں نے ابوبردہ بن عبداللہ بن ابی بردہ سے، انہوں نے ابی بردہ سے، انہوں نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے، وہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! کون سا اسلام افضل ہے؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ جس کے ماننے والے مسلمانوں کی زبان اور ہاتھ سے سارے مسلمان سلامتی میں رہیں۔


Hum ko Sa’eed bin Yahya bin Sa’eed Umawi Quraishi ne yeh Hadees sunaayi, unhon ne is Hadees ko apne waalid se naql kiya, unhon ne Abu Burdah bin Abdullah bin Abi Burdah se, unhon ne Abi Burdah se, unhon ne Abu Musa Radhiallahu Anhu se, woh kehte hain ke logon ne poocha ya RasoolAllah! Kaun sa Islam afzal hai? To Nabi Kareem Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaaya woh jis ke maanne waale musalmaanon ki zabaan aur haath se saare musalmaan salaamti mein rahen.

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa: Some people asked Allah's Apostle, "Whose Islam is the best? i.e. (Who is a very good Muslim)?" He replied, "One who avoids harming the Muslims with his tongue and hands."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 11


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري11عبد الله بن قيسالمسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده
   صحيح مسلم163عبد الله بن قيسالمسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده
   جامع الترمذي2504عبد الله بن قيسالمسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده
   جامع الترمذي2628عبد الله بن قيسالمسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده
   سنن النسائى الصغرى5002عبد الله بن قيسالمسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 11 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 11  
تشریح:
چونکہ حقیقت کے لحاظ سے ایمان اور اسلام ایک ہی ہیں، اس لیے «اي الاسلام افضل» کے سوال سے معلوم ہوا کہ ایمان کم و بیش ہوتا ہے۔ افضل کے مقابلہ پر ادنیٰ ہے۔ پس اسلام ایمان، اعمال صالحہ و اخلاق پاکیزہ کے لحاظ سے کم و زیادہ ہوتا رہتا ہے۔ یہی حضرت امام کا یہاں مقصد ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 11   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:11  
حدیث حاشیہ:

اَيُّ کا مضاف الیہ وہ چیز ہوتی ہے جس میں تعدد ہولیکن اسلام مفرد ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ یہاں حذف مضاف ہے۔
اصل عبارت کو ہم نے ترجمہ کرتے وقت ظاہر کردیا ہے۔
یعنی(اَيُّ صَاحِبِ الاِسلَامِ اَفضَلُ)
گویا سوال ذات سے متعلق ہے۔
یہی وجہ ہے کہ جواب بھی ذات سے دیا جا رہا ہے۔
اس كی تائید ایک دوسری روایت سے بھی ہوتی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں:
کون سامسلمان افضل ہے۔
(صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 163(42)
ایسا کرنے سے سوال وجواب میں مطابقت ہوجاتی ہے۔

صحیح مسلم کی اسی روایت سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرنے والے خود راوی حدیث حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔
بعض دوسری روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس قسم کا سوال حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمیر بن قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی کیا تھا۔
ان روایات میں تضاد نہیں ہے کیونکہ کبھی انھوں نے نام کی صراحت کردی اور کبھی اس سوال کو دوسرے لوگوں کی طرف منسوب کیا کیونکہ وہ اس سوال سے متفق تھے اورکسی سے متفق ہونا گویا خود اس کا سوال کرنا ہے۔
(فتح الباري: 77/1)

اس روایت سے پہلی حدیث کی وضاحت بھی ہوجاتی ہے جس سے معلوم ہوتا تھا کہ حصر باعتبار حقیقت کے ہے۔
اس روایت سے معلوم ہوا کہ حصر باعتبار حقیقت کے نہیں بلکہ کمال کے لحاظ سے ہے، یعنی مسلمانوں کے مراتب میں فرق ہے کچھ اکمل ہیں اور کچھ کامل ہیں، یعنی وہ مسلمان جو دیگراسلامی شعائر کے ساتھ روایت میں ذکرکردہ وصف کا بھی حامل ہو، وہ افضل اوراکمل ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 11   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5002  
´کون سا اسلام سب سے بہتر ہے؟`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا اسلام بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: جس کی زبان اور جس کے ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں ۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 5002]
اردو حاشہ:
اس باب سے مصنف رح کا مقصود یہ ہے کہ سب مسلمان اسلام وایمان میں برابر نہیں ہو تے بلکہ کسی کا اسلام وایمان زیادہ ہوتا ہے،کسی کا کم۔ اور یہ کمی بیشی اعمال کے لحاظ سے بھی ہوتی ہے اور قلبی کیفیت کے لحاظ سے بھی۔کو ن سا اسلام افضل ہے مطلب یہ ہے کہ اہل اسلام میں سے کون افضل ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5002   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2504  
´باب:۔۔۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا گیا کہ مسلمانوں میں سب سے زیادہ افضل کون ہے؟ آپ نے فرمایا: جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ ہوں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2504]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
زبان سے محفوظ رہنے کا مفہوم یہ ہے کہ وہ اپنی زبان سے کسی مسلمان کی طعن وتشنیع،
غیبت چغلخوری،
بہتان تراشی نہ کرے،
نہ ہی اسے گالی گلوج دے،
اور ہاتھ سے محفوظ رہنے کا مفہوم یہ ہے کہ اپنے ہاتھ سے نہ کسی کو مارے،
نہ قتل کرے،
نہ ناحق کسی کی کوئی چیز توڑے،
اور نہ ہی باطل افکار پر مشتمل کوئی تحریر لکھے جس سے کہ لوگ گمراہ ہوں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2504   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.