فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4531
´ناگہانی آفت سے ہونے والے خسارے کے معاوضے (بدلے) کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم نے اپنے (مسلمان) بھائی سے پھل بیچے پھر اچانک ان پر کوئی آفت آ گئی تو تمہارے لیے جائز نہیں کہ تم اس سے کچھ لو، آخر تم کس چیز کے بدلے میں ناحق اپنے (مسلمان) بھائی کا مال لو گے“ ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4531]
اردو حاشہ:
(1) مقصود یہ ہے کہ اگر پھل کسی نا گہانی آسمانی یا زمینی آفت وغیرہ کا شکار ہو جائے تو بیچنے والے کو چاہیے کہ وہ اس آفت کی تلافی کرے۔ بہتر تو یہ ہے کہ ساری رقم ہی واپس کر دے ورنہ حتیٰ المقدور بھرپور تعاون کرے، بصورت دیگر وہ اپنے مسلمان بھائی کا مال باطل طریقے سے کھانے کا مصداق قرار پائے گا۔
(2) اس حدیث سے ہر قسم کے پھلوں کی خرید و فروخت کا جواز ثابت ہو رہا ہے، خواہ وہ جس مرحلے میں بھی ہوں، حالانکہ گزشتہ احادیث سے کچے، یعنی ایسے پھلوں کی خرید و فروخت ممنوع قرار پائی ہے جو کھانے کے قابل نہ ہوں، تو اس کا جواب یہ ہے کہ مذکورہ حدیث سے بھی وہی پھل مراد ہیں جو کھانے کے قابل ہوں، انہی کی خرید و فروخت جائز ہو گی، ہاں ضرورت کے تحت اگر کچے پھلوں کی ضرورت ہو تو پھر اسی وقت کاٹنے کی شرط لازمی ہے، وگرنہ اس کی اجازت نہیں، جمہور اہل علم کی رائے یہی ہے۔
(3) کسی بھی مسلمان کے لیے دوسرے مسلمان بھائی کا مال ناحق اور باطل طریقے سے کھانا منع ہے۔ قرآن و حدیث کے دیگر دلائل کے علاوہ یہ حدیث بھی اس کی صریح دلیل ہے۔
(4) انسانیت اور اسلام کا تقاضا بھی یہی ہے کہ جو پھل آسمانی آفت سے ضائع ہو گیا، اس کی قیمت وصول نہ کی جائے کیونکہ اگر یہ پھل مالک کے ہاں آسمانی آفت سے ضائع ہو جاتا تو پھر بھی تو اسے برداشت کرنا ہی پڑتا۔ اب بھی برداشت کرنا چاہیے۔ اگر وہ خریدار سے اس پھل کی قیمت وصول کر لے گا تو یہ ناحق اور ناجائز ہو گا۔ امام احمد اور محدثین اسی کے قائل ہیں کہ نا گہانی آفافت کا نقصان معاف کرنا ضروری ہے۔ دیگر حضرات نے اسے مستحب قرار دیا ہے کیونکہ طے شدہ سودے سے دستبردار ہونے پر کسی کو مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن ظاہر حدیث اس کے خلاف ہے کیونکہ انسانیت اور اسلامی اخوت کا تقاضا ہر اصول سے مقدم ہے۔ ان اصولی حضرات نے اپنے اصول کو قائم رکھنے کے لیے حدیث کی دوراز کار تاو یلات کی ہیں جو ان کی مجبوری ہے لیکن انسانیت اور اخوت اس حدیث پر عمل کرنے ہی میں ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4531