جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلی ۱؎ اور کتے کی قیمت لینے سے منع فرمایا، سوائے شکاری کتے کے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: حماد بن سلمہ سے حجاج (حجاج بن محمد) نے جو حدیث روایت کی ہے وہ صحیح نہیں ہے ۲؎۔
وضاحت: ۱؎: چونکہ بلی سے کوئی ایسا فائدہ جو مقصود ہو حاصل ہونے والا نہیں اسی لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی قیمت لینے سے منع فرمایا ہے اور یہی اس کے حرام ہونے کی علت اور اس کا سبب ہے۔ ۲؎: اس کے راوی ”ابوالزبیر“ مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، اور یہ لفظ مسلم کی روایت میں ہے بھی نہیں ہے، انہیں اسباب و وجوہ سے بہت سے ائمہ نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے، تفصیل کے لیے دیکھئیے فتح الباری (۴/۴۲۷) اور التعلیقات السلفیہ۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 2697)، ویأتي عند المؤلف في البیوع 90 (برقم: 4672) (صحیح) ’’إلا کلب صید‘‘ کا جملہ امام نسائی کے یہاں صحیح نہیں ہے، لیکن البانی صاحب نے طرق اور شواہد کی روشنی میں اس کو بھی صحیح قرار دیا ہے، سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی 2971، 2990، وتراجع الالبانی 226)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، الحديث الآتي (4672) أبو الزبير عنعن. وللحديث شواهد ضعيف،ة. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 353
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4300
اردو حاشہ: امام صاحب کی بات کی تائید دوسرے محدثین نے بھی کی ہے کیونکہ یہ روایت شکاری کتے کے استشنا کے بغیر صحیح سندوں کے ساتھ آتی ہے۔ صحیح مسلم میں یہ روایت موجود ہے مگر شکاری کتے کا استشنا مذکور نہیں۔ اس روایت کے الفاظ ہیں: بلاشبہ رسول اللہ ﷺ نے کتے کی قیمت، زانیہ کی اجرت اور کاہن کی شیرینی (نذرو نیاز) سے منع کیا ہے۔ (صحیح مسلم‘المساقاة‘باب تحریم ثمن الکلب.....حدیث:1567)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4300
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2161
´کتے کی قیمت، زانیہ کی کمائی، کاہن کی اجرت اور نر سے جفتی کرانے کی اجرت کے احکام کا بیان۔` جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلی کی قیمت سے منع کیا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2161]
اردو حاشہ: فائدہ: بلی میں وہ فوائد نہیں جو کتے میں ہیں، اس لیے اس کی خریدو فروخت جائز نہیں۔ اور جن علماء کے نزدیک کتے کی خریدو فروخت منع ہے ان کے نزدیک بلی کی خریدو فروخت بالاولیٰ منع ہوگی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2161
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3250
´بلی کا بیان۔` جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلی اور اس کی قیمت کھانے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3250]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: بلی، کچلی والا جانور ہے لہٰذا یہ حرام ہے۔ کچلی کی وضاحت کےلیے دیکھیے فوائد حدیث: 3232۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3250
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1280
´کتے اور بلی کی قیمت کی کراہت کا بیان۔` جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بلی اور اس کی قیمت کھانے سے منع فرمایا۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1280]
اردو حاشہ: نوٹ: (سند میں عمربن زید صنعانی ضعیف ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1280