سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
The Book of Hunting and Slaughtering
18. بَابُ : فِي الَّذِي يَرْمِي الصَّيْدَ فَيَقَعُ فِي الْمَاءِ
18. باب: تیر کھا کر پانی میں گر جانے والے شکار کا بیان۔
Chapter: One Who Shoots At The Game And It Falls Into Water
حدیث نمبر: 4303
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن منيع، قال: حدثنا عبد الله بن المبارك، قال: اخبرني عاصم الاحول، عن الشعبي، عن عدي بن حاتم، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصيد؟، فقال:" إذا رميت سهمك فاذكر اسم الله عز وجل، فإن وجدته قد قتل فكل، إلا ان تجده قد وقع في ماء ولا تدري الماء قتله، او سهمك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّيْدِ؟، فَقَالَ:" إِذَا رَمَيْتَ سَهْمَكَ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَإِنْ وَجَدْتَهُ قَدْ قُتِلَ فَكُلْ، إِلَّا أَنْ تَجِدَهُ قَدْ وَقَعَ فِي مَاءٍ وَلَا تَدْرِي الْمَاءُ قَتَلَهُ، أَوْ سَهْمُكَ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکار کے بارے میں پوچھا، آپ نے فرمایا: جب تم اپنا تیر چلاؤ تو اللہ کا نام لو پھر اگر تم دیکھو کہ وہ اس تیر سے مر گیا تو اسے کھاؤ إلا یہ کہ وہ پانی میں گر جائے، اس لیے کہ تمہیں نہیں معلوم کہ وہ پانی سے مرا ہے یا تیر سے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4268 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   سنن النسائى الصغرى4303عدي بن حاتمإذا رميت سهمك فاذكر اسم الله فإن وجدته قد قتل فكل إلا أن تجده قد وقع في ماء ولا تدري الماء قتله أو سهمك
   صحيح مسلم4982عدي بن حاتمإذا رميت سهمك فاذكر اسم الله فإن وجدته قد قتل فكل إلا أن تجده قد وقع في ماء فإنك لا تدري الماء قتله أو سهمك
   سنن أبي داود2850عدي بن حاتمإذا وقعت رميتك في ماء فغرق فمات فلا تأكل

سنن نسائی کی حدیث نمبر 4303 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4303  
اردو حاشہ:
کسی زخمی جانور یا پرندے کے محض پانی میں گرنے سے وہ شکار حرام نہیں ہو جاتا بلکہ حرام اس صورت میں ہو گا جب پانی میں گرنے ہی سے اس کی موت واقع ہوئی ہو۔ اگر پانی میں اس انداز میں گرے کہ اسے زندہ حالت میں پا لیا جائے تو اسے ذبح کر کے کھانا درست ہے۔ مطلب یہ ہے کہ پانی کے اندر ڈوب کر نہ مرا ہو۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4303   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.