(مرفوع) اخبرنا عمرو بن عثمان بن سعيد، قال: حدثنا بقية بن الوليد، قال: حدثنا بحير، عن خالد بن معدان، عن ابي بحرية، عن معاذ بن جبل، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الغزو غزوان: فاما من ابتغى وجه الله، واطاع الإمام، وانفق الكريمة، واجتنب الفساد، فإن نومه ونبهته اجر كله، واما من غزا رياء وسمعة، وعصى الإمام، وافسد في الارض، فإنه لا يرجع بالكفاف". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَحِيرٌ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ أَبِي بَحْرِيَّةَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْغَزْوُ غَزْوَانِ: فَأَمَّا مَنِ ابْتَغَى وَجْهَ اللَّهِ، وَأَطَاعَ الْإِمَامَ، وَأَنْفَقَ الْكَرِيمَةَ، وَاجْتَنَبَ الْفَسَادَ، فَإِنَّ نَوْمَهُ وَنُبْهَتَهُ أَجْرٌ كُلُّهُ، وَأَمَّا مَنْ غَزَا رِيَاءً وَسُمْعَةً، وَعَصَى الْإِمَامَ، وَأَفْسَدَ فِي الْأَرْضِ، فَإِنَّهُ لَا يَرْجِعُ بِالْكَفَافِ".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: ”جہاد دو طرح کے ہیں: ایک تو یہ کہ کوئی خالص اللہ کی رضا کے لیے لڑے، امام کی اطاعت کرے، اپنے سب سے پسندیدہ مال کو خرچ کرے اور فساد سے دور رہے تو اس کا سونا جاگنا سب عبادت ہے، دوسرے یہ کہ کوئی شخص دکھاوے اور شہرت کے لیے جہاد کرے، امام کی نافرمانی کرے، اور زمین میں فساد برپا کرے، تو وہ برابر سراسر بھی نہ لوٹے گا“(بلکہ عذاب کا مستحق ہو گا)۔
الغزو غزوان فأما من ابتغى وجه الله وأطاع الإمام وأنفق الكريمة وياسر الشريك واجتنب الفساد كان نومه ونبهه أجرا كله من غزا رياء وسمعة وعصى الإمام وأفسد في الأرض فإنه لا يرجع بالكفاف
الغزو غزوان فأما من ابتغى وجه الله وأطاع الإمام وأنفق الكريمة واجتنب الفساد فإن نومه ونبهته أجر كله من غزا رياء وسمعة وعصى الإمام وأفسد في الأرض فإنه لا يرجع بالكفاف
الغزو غزوان فأما من ابتغى وجه الله وأطاع الإمام وأنفق الكريمة وياسر الشريك واجتنب الفساد فإن نومه ونبهه أجر كله من غزا فخرا ورياء وسمعة وعصى الإمام وأفسد في الأرض فإنه لم يرجع بالكفاف
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4200
اردو حاشہ: (1) حدیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض گناہ ایسے ہوتے ہیں جن کی وجہ سے سابقہ نیک اعمال ضائع ہو جاتے ہیں۔ أَعَاذَنَا اللّٰہُ مِنْہَا۔ (2) اس حدیث سے ریاکاری، شہرت اور فساد فی الارض کی مذمت ثابت ہوتی ہے، نیز ان کاموں سے نہ صرف نیکیاں برباد ہوتی ہیں بلکہ اس کا مرتکب شخص گناہوں کا بہت بڑا بوجھ بھی اٹھا لیتا ہے۔ (3) وہ مجاہد جو حدیث میں مذکور صفات کا حامل ہو گا وہی جہاد کے فضائل حاصل کر سکے گا وگرنہ جو امیر کا نافرمان ہو گا وہ جہاد کی فضیلت حاصل نہیں کر پائے گا۔ (4)”فساد سے بچے“ باہمی فساد مراد ہے، یعنی آپس میں لڑائی جھگڑا نہ کرے اس سے مسلمانوں میں آپس میں پھوٹ پڑے گی اور کافروں پر ان کا رعب ختم ہو جائے گا۔ (5)”پہلی حالت میں بھی واپس نہیں لوٹے گا“ یعنی جہاد سے پہلے والے اعمال بھی برقرار نہیں رہیں گے بلکہ اس قسم کے جہاد کا گناہ پہلے سے کیے ہوئے بہت سے اعمال کے ثواب کو بھی ضائع کر دے گا، چہ جائیکہ اس جہاد کا ثواب ملے جبکہ صحیح نیت اور طریقے کے ساتھ جہاد کرنے سے جہاد کے علاوہ عادی امور کا بھی ثواب ملے گا، مثلاً: سونا، چلنا، پھرنا اور کھانا، پینا وغیرہ۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4200
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3190
´اللہ کے راستے (جہاد) میں صدقہ و خیرات کی فضیلت کا بیان۔` معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہاد دو طرح کے ہیں: ایک جہاد وہ ہے جس میں جہاد کرنے والا اللہ کی رضا و خوشنودی کا طالب ہو، امام (سردار) کی اطاعت کرے، اپنی پسندیدہ چیز اللہ کے راستے میں خرچ کرے، اپنے شریک کو سہولت پہنچائے، اور فساد سے بچے تو اس کا سونا، و جاگنا سب کچھ باعث اجر ہو گا۔ دوسرا جہاد وہ ہے جس میں جہاد کرنے والا ریاکاری اور شہرت کے لیے جہاد کرے، امیر (سردار و سپہ سالار [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3190]
اردو حاشہ: دکھلاوے اور شہرت کے لیے لڑائی لڑنا ثواب کے بجائے عذاب کا سبب ہوگا‘ لہٰذا وہ پہلی حالت سے بھی گاٹے میں رہے گا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3190